ڈیجیٹائزیشن منصوبہ کا آغاز
تصویر: پریس ریلیز
نئی دہلی: جامعہ ہمدرد نے معزز چانسلر حماد احمد کی سرپرستی میں ایک اہم علمی منصوبے کا آغاز کیا ہے۔ اس کا مقصد جامعہ کی نایاب اور قیمتی مخطوطات کو ڈیجیٹل شکل میں محفوظ کرنا اور دنیا بھر کے محققین کو ان تک رسائی فراہم کرنا ہے۔ اس منصوبے کے تحت جامعہ کی مرکزی لائبریری میں موجود تقریباً 3800 نایاب مخطوطات کو جدید تکنیکی سہولیات کے ذریعے ڈیجیٹائز کیا جائے گا، جس میں دبئی (متحدہ عرب امارات) کے معروف ثقافتی ادارہ ’جُمعہ الماجد مرکز برائے ثقافت و ورثہ‘ کا تعاون حاصل ہوگا۔
Published: undefined
اس منصوبہ کے تحت ہر مخطوطے کو نہایت باریکی سے اسکین کر کے مکمل میٹا ڈیٹا کے ساتھ کیٹلاگ کیا جائے گا، تاکہ محققین آسانی سے مواد تلاش کر سکیں۔ ایک جامع تفصیلی کیٹلاگ، منتخب نمونہ صفحات کے ساتھ، اوپن ایکسس پلیٹ فارم پر دستیاب ہوگی تاکہ دنیا بھر کے اسکالرز اپنی تحقیق کے لیے موزوں مواد تک بآسانی رسائی حاصل کر سکیں۔
Published: undefined
جامعہ ہمدرد کے وائس چانسلر پروفیسر (ڈاکٹر) ایم افشار عالم نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف ہمارے علمی ورثے کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم ہے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ہماری ثقافتی شناخت کو محفوظ رکھنے کا ذریعہ بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ ہمدرد پہلے ہی عالمی سطح پر اپنی شناخت رکھتی ہے اور اس منصوبے کی تکمیل سے ہماری ساکھ ایک علمی مرکز کے طور پر مزید مستحکم ہوگی۔
Published: undefined
جُمعہ الماجد مرکز کی نمائندگی کرتے ہوئے ڈاکٹر عزالدین بن زغیبا نے جامعہ ہمدرد کے ساتھ مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ اشتراک صرف ڈیجیٹائزیشن تک محدود نہیں بلکہ علمی وسائل جیسے کتابیں، رسائل، اشتہارات، تربیتی پروگرام، کانفرنسیں اور دیگر علمی سرگرمیوں کا تبادلہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے منصوبے کی کامیابی کے لیے مکمل تکنیکی تعاون اور تربیت فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔ اس موقع پر جامعہ ہمدرد کے رجسٹرار (قائم مقام) ڈاکٹر سرفراز احسن نے جُمعہ الماجد مرکز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس اشتراک کو جامعہ کی علمی ترقی کے سفر میں ایک قیمتی سنگ میل قرار دیا۔
Published: undefined
جامعہ کی علمی قیادت یعنی ڈینز اور شعبہ جات کے سربراہان سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ کے لائبریرین ڈاکٹر اختر پرویز نے بتایا کہ ’مخطوطات ڈیجیٹائزیشن سیل‘ مکمل طور پر فعال ہے اور ماہر عملے کے ساتھ منصوبے کو کامیابی سے مکمل کرنے کے لیے تیار ہے۔ ان کے مطابق یہ عمل 2026 کے اوائل تک مکمل ہو جائے گا، جس کے بعد یہ نایاب ذخیرہ دنیا بھر کے محققین کے لیے آن لائن دستیاب ہوگا۔ یہ منصوبہ جامعہ ہمدرد کی تحقیق، علمی اشتراک اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے مشن کی ایک روشن مثال ہے، جو علمی دنیا میں اس کے مقام کو مزید بلند کرے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined