پریس ریلیز

بہار ماب لنچنگ: اطہر حسین کے ورثا کو انصاف دلانے کے لیے جمعیۃ علماء ہند نے تشکیل دی قانونی ٹیم

مولانا ارشد مدنی نے میڈیا اداروں سے چبھتا ہوا سوال کیا ہے کہ اطہر کو نام اور مذہب پوچھ کر مارا گیا، اس کے باوجود ملک کا میڈیا خاموش کیوں ہے؟

<div class="paragraphs"><p>جمعیۃ علمائے ہند / بشکریہ ٹوئٹر</p></div>

جمعیۃ علمائے ہند / بشکریہ ٹوئٹر

 

نئی دہلی: بہار ماب لنچنگ میں مارے گئے اطہر حسین کی بیوہ کی درخواست اور جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی ایما پر جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی اس مقدمہ میں قانونی امداد فراہم کرنے کے لئے تیار ہو چکی ہے۔ اس مقدمہ میں وہ ایک مداخلت کار کے طور پر پٹیشن داخل کرے گی۔ اس سلسلہ میں جمعیۃ علماء ہند کی لیگل ٹیم تجربہ کار، کریمنل وکلاء کا باقاعدہ طور پر ایک پینل تشکیل دینے جا رہی ہے تاکہ ورثا کو نہ صرف انصاف دلایا جا سکے، بلکہ قاتلوں کو ان کے کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ 6 دسمبر 2025 کو مقتول کی اہلیہ نے ایف آئی آر درج کروائی تھی جس میں 10 لوگوں کو نامزد ملزم بنایا گیا تھا اور 10 سے 15 نامعلوم افراد کے خلاف شکایت درج کرائی گئی تھی۔ اس معاملہ اب تک 11 نامزد ملزمین کی گرفتاری ہو چکی ہے۔ جمعیۃ علماء بہار کی جانب سے جزوی مالی مدد بھی پیش کی گئی ہے اور ہر ممکن مدد کا یقین بھی دلایا گیا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ گزشتہ روز بہار جمعیۃ علماء کا ایک وفد نوادہ کے ضلع کلکٹر اور پولیس کپتان ابھینو دھامی سے مل چکا ہے اور مقامی ایس پی کو اس سلسلہ میں ایک میمورنڈم بھی دے چکا ہے۔ ڈی ایم نوادہ روی پرکاش نے اس موقع پر وفد کو یہ یقین دلایا کہ مقتول کے ساتھ انصاف ہوگا۔ یہ انتہائی غیر انسانی فعل ہے اور میں خود اس کیس پر نظر رکھ رہا ہوں۔ اس وحشیانہ واقعہ پر اپنے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے سوال کیا کہ بہار کے نالندہ میں ایک غریب پھیری والے اطہر حسین کو نام اور مذہب پوچھ کر مار ڈالا گیا، تو اب ملک کا متعصب میڈیا چپ کیوں ہے؟ کیا اس لیے کہ مرنے والا مسلمان ہے؟ یہ دوہرا کردار کیوں؟ انہوں نے کہا کہ ظلم ہمیشہ ظلم ہی ہوتا ہے، وہ ہندو یا مسلمان نہیں ہوتا، ظلم کسی پر بھی ہو، اگر ہم انسان ہونے کا دعوی کرتے ہیں تو ہمیں ہر طرح کے ظلم کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔

Published: undefined

مولانا مدنی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی سخت سرزنش کے بعد اس طرح کے واقعات کا ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ جو لوگ ایسا کر رہے ہیں ان کو سیاسی تحفظ اور پشت پناہی حاصل ہے۔ اسی لیے ان کے حوصلے بلند ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی سخت افسوس کا اظہار کیا کہ اطہر حسین کے قاتلوں کے خلاف پولیس نے معمولی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، جبکہ اطہر حسین اسپتال میں اپنا بیان قلم بند کروا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کے ذمہ داروں کے دباؤ پر اب 302 کی دفعہ جڑ گئی ہے، لیکن اس سے حکومت کا چہرہ اجاگر ہو گیا اور یہ بات صاف ہو گئی کہ جن کی نظر میں اقتدار ہی سب کچھ ہو، ان کی نظر میں انسانی زندگی کی اب کوئی قیمت نہیں رہ گئی ہے۔ انہوں نے آگے کہا کہ گزشتہ 9 برسوں کے دوران 200 سے زیادہ ماب لنچنگ کے واقعات ہو چکے ہیں اور سپریم کورٹ کے سخت رویہ کے باوجود اس کو لے کر ریاستی حکومتوں کا رویہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماب لنچنگ فرقہ پرستوں کی نفرت کی اس سیاست کا نتیجہ ہے جو ملک میں کھلے عام ہو رہی ہے۔ مولانا مدنی نے اخیر میں کہا کہ ان حالات میں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر عزم مضبوط ہو تو مایوسی کے اندھیروں سے امید کی نئی شمع روشن ہو سکتی ہے، کیونکہ اس ملک کی مٹی میں محبت کا خمیر شامل ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined