سیاسی

سماجوادی پارٹی اعظم خان کے لئے جدوجہد کیوں نہیں کر رہی؟

اس وقت بالخصوص مسلمانوں کے ذہن میں یہ سوال بہت زیادہ گردش کر رہا ہے کہ تمام طرح کی جوڑ توڑ میں مصروف سماجوادی پارٹی اپنے ہی قدآور مسلم رہنما کے حق میں کھڑی کیوں نہیں ہو رہی؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سماجوادی پارٹی کے بانی رکن اور ملائم سنگھ یادو کے انتہائی قریبی اعظم خان گزشتہ تین مہینوں سے مع خاندان جیل میں قید ہیں۔ ادھر اترپردیش کانگریس کے سربراہ اجے کمار للو بھی 15 دنوں تک جیل میں بند رہے۔ کانگریس نے اپنے رہنما کے لئے ہر محاذ پر جدوجہد کی جبکہ سماجوادی پارٹی نے ایسا کچھ نہیں کیا۔ اجے کمار للو کو فی الحال ضمانت پر رہائی مل چکی ہے لیکن اعظم خان کی رہائی کے تاحال کوئی امکانات نظر نہیں آتے۔

Published: undefined

اعظم خان 75 سال کے ہو چکے ہیں اور پارٹی کارکنان میں ان کا کافی اثر رہا ہے۔ لیکن ستم ظریفی دیکھیں کہ اس عمر میں اپنی رکن اسمبلی شریک حیات تزئین فاطمہ اور لخت جگر عبد اللہ اعظم کے ہمراہ ریاست کی سب سے کم سہولیات والی جیلوں میں سے ایک سیتاپور جیل میں سخت گرمی کے موسم میں مشکل ترین وقت گزارنا پڑ رہا ہے۔

Published: undefined

اعظم خان تاحال رامپور سے رکن پارلیمنٹ ہیں اور ریکاڑ 9 مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں۔ ان کی اہلیہ جوکہ راجیہ سبھا کی رکن بھی رہ چکی ہیں فی الحال رامپور سے رکن اسمبلی ہیں اور بیٹے عبد اللہ اعظم کی اسمبلی کی رکنیت منسوخ کی جا چکی ہے۔ اعظم خان کے خلاف یکے بعد دیگرے 89 مقدمات درج ہو چکے ہیں اور ہر تین دن کے بعد کسی نہ کسی مقدمہ کی تاریخ پر انہیں عدالت میں حاضر ہونا پڑتا ہے۔ دریں اثنا، کئی مقدمات میں ان کی درخواست ضمانت منظور ہو چکی ہے۔ اعظم خان کا ساڑھے تین مہینے میں تقریباً 5 کلو وزن کم ہو چکا ہے۔ ان کی بیمار اہلیہ اپنی دواؤں کے سلسلہ میں کئی مرتبہ جیل انتظامیہ سے درخواست کر چکی ہیں اور ان کے بیٹے عبد اللہ اعظم ذہنی تناؤ کا شکار ہیں۔

Published: undefined

کبھی حکومت کو اپنی انگلیوں پر نچانے والے اعظم خان کے لئے اپنی ہی بنائی ہوئی سماجوادی پارٹی میں کوئی ہلچل نظر نہیں آتی۔ تاہم رامپور میں کچھ ہلچل ضرور ہے۔ ان کے حامی منو خان کہتے ہیں ’’خان صاحب کو اب سماجوادی پارٹی کو خیرباد کہہ دینا چاہیے کیوں کہ ان کی زندگی کے سب سے مشکل وقت میں پارٹی کے لوگوں نے ان کا ساتھ نہیں دیا۔‘‘

Published: undefined

اعظم خان 27 فروری کو اپنے بیٹے عبد اللہ اعظم کے ہمراہ پیدائش کی دو اسناد کے معاملہ میں عدالت میں خود سپردگی کے لئے پہنچے تھے۔ یہاں سے انہیں مع خاندان جیل بھیج دیا گیا۔ لوگوں کو توقع تھی کہ اگلی تاریخ پر انہیں ضمانت مل جائے گی مگر ایسا نہیں ہوا۔ اس کے برعکس حفاظت کا حوالہ دے کر انہیں 270 کلومیٹر دور سیتاپور جیل منتقل کر دیا گیا۔ وہاں سے تاریخ پر پولیس کی گاڑی میں پیش ہونے کے لئے پہنچے اعظم خان نے اپنی تکلیف بیان کرتے ہوئے کہا تھا ’’میرے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک ہو رہا ہے۔‘‘

Published: undefined

اتر پردیش کی سیاست میں سماجوادی پارٹی کے بڑے مسلم چہرے کا یہ حال حیران کن ہے اور المناک بات یہ ہے کہ اس مشکل وقت میں پارٹی ان کے ساتھ کھڑی نظر نہیں آتی۔ اعظم خان ایک قدآور رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ وہ آر ایس ایس اور بی جے پی کو اکثر نشانہ پر رکھتے ہیں۔ اعظم خان کھری بات کہنے کے لئے جانے جاتے ہیں اور ان کے بیانات پر ان کے مخالفین اکثر ہنگامہ بھی کرتے رہے ہیں۔

Published: undefined

اعظم خان سے جیل میں ملاقات کر کے لوٹے ایم ایل سی (رکن قانون ساز کونسل) آشو ملک اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ پارٹی اعظم کے لئے کھڑی نہیں ہو رہی۔ انہوں نے کہا، ’’پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو ان سے ملنے اگلے ہی دن پہنچ گئے تھے اور اس کے بعد سے اعظم خان سے جڑی ہر بات کی خبر وہ رکھتے ہیں۔ اکھلیش اپنی پوری قوت سے اعظم خان کی مدد کر رہے ہیں مگر چونکہ معاملہ عدالت میں زیر غور ہے اس لئے کوئی کچھ نہیں کر سکتا۔ رفتہ رفتہ انہیں کئی معاملوں میں ضمانت مل رہی ہے، امید ہے کہ وہ جلد ہی جیل کی سلاخوں سے باہر ہوں گے۔‘‘

Published: undefined

آشو ملک نے کہا کہ یہ کورونا کا دور ہے اس لئے سڑک پر مظاہرے نہیں ہو رہے ہیں، ورنہ پہلے مظاہرے بھی کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دراصل اعظم خان کو انتقامی سیاست کا شکار بنایا جا رہا ہے، وہ ضعیف ہو چکے ہیں اور عبادت کر کے اپنا وقت گزار رہے ہیں۔

Published: undefined

آشو ملک وہی رہنما ہیں جو اعظم خان کے ناراض ہونے کے بعد دوبارہ سماجوادی پارٹی میں لے آئے تھے۔ آشو ملک سماجوادی پارٹی کے بانی ملائم سنگھ یادو کے قریبی ہیں اور دو مرتبہ جیل میں اعظم خان سے ملاقات کے لئے جا چکے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ دونوں ملاقاتیں اعظم خان حامیوں کے سماجوادی پارٹی چھوڑنے کے بعد عمل میں آئیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ آشو ملک ملائم سنگھ کے سفیر کے طور پر اعظم خان سے ملاقات کر رہے ہیں کیوں کہ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں اعظم خان کی ناراضگی پارٹی کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

Published: undefined

اس وقت بالخصوص مسلمانوں کے ذہن میں یہ سوال بہت زیادہ گردش کر رہا ہے کہ تمام طرح کی جوڑ توڑ میں مصروف سماجوادی پارٹی اپنے ہی قدآور مسلم رہنما کے حق میں کھڑی کیوں نہیں ہو رہی؟ وہ بھی تب جبکہ پارٹی کا سب سے زیادہ وفادار ووٹ مسلمان ہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined