سیاسی

راہل گاندھی کے اچانک ’سورن مندر‘ پہنچنے سے پورا پنجاب ہوا پُرجوش، کیسریا پگڑی باندھے نظر آئے راہل

راہل گاندھی پنجاب میں بھارت جوڑو یاترا شروع کرنے سے پہلے امرتسر میں شری ہرمندر صاحب پہنچے، اس خبر سے سورن مندر احاطہ اور باہر گلیارے میں کثیر تعداد میں لوگ اکٹھا ہونا شروع ہو گئے۔

<div class="paragraphs"><p>سورن مندر میں راہل گاندھی</p></div>

سورن مندر میں راہل گاندھی

 

@INCIndia

راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا 10 جنوری کو پنجاب پہنچ گئی۔ لیکن اس میں ایک بڑی تبدیلی نے سبھی کو حیران کر دیا۔ میڈیا میں راہل گاندھی کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کا جو پروگرام جاری کیا گیا تھا اس میں کہیں ذکر نہیں تھا کہ راہل گاندھی سب سے پہلے امرتسر واقع شری ہرمندر صاحب میں پیشانی ٹیکنے جائیں گے۔ آج اچانک وہ دوپہر کو سکھوں کے اہم مذہبی مقام پہنچ گئے۔ انھوں نے سر پر کیسر رنگ کی پگڑی بھی پہنی ہوئی تھی اور وہاں جا کر انھوں نے پیشانی ٹیکا اور بیٹھ کر روحانی کیرتن کو سنا۔ شری اکال تخت صاحب کے صدر دروازے پر وہ باہر سے ہی سر بہ سجود ہوئے۔ اسے کانگریس لیڈران ’شبھ شگون‘ تصور کر رہے ہیں۔

Published: undefined

شری سورن مندر احاطہ مین راہل گاندھی کے ساتھ کوئی بھی مسلح سیکورٹی اہلکار نہیں تھا۔ ریاستی پولیس کو بھی بعد میں ان کے اس اچانک پروگرام کا پتہ چلا۔ یہ خبر چند منٹوں میں پورے پنجاب میں پھیل گئی کہ راہل گاندھی ریاست میں باقاعدہ بھارت جوڑو یاترا شروع کرنے سے پہلے امرتسر میں شری سورن مندر صاحب پہنچے ہیں۔ خبر پھیلتے ہی شری سورن مندر احاطہ اور باہر گلیارے میں کثیر تعداد میں لوگ اکٹھا ہونا شروع ہو گئے۔ راہل گاندھی نے ہاتھ جوڑ کر سب کو ’ست شری اکال‘ کیا۔

Published: undefined

جانکاری کے مطابق شری سورن مندر صاحب کے بعد ان کا پروگرام شری دُرگیانا مندر اور شہید اسمارک جلیاں والا باغ جانے کا تھا، لیکن اسے انھوں نے معطل کر دیا۔ بھروسہ مند ذرائع کے مطابق بغیر طے پروگرام کے وہ امرتسر پہنچے تھے اور وہاں زبردست بھیڑ اکٹھا ہو گئی تھی، اس لیے سیکورٹی اسباب کی وجہ سے وہ شری سورن مندر صاحب سے ہی واپس لوٹ آئے۔ ان کی بھارت جوڑو یاترا پنجاب میں اب باضابطہ طور پر 11 جنوری کو شروع ہوگی۔

Published: undefined

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی راہل گاندھی جتنی بار بھی شری سورن مندر صاحب گئے ہیں، اچانک ہی بنے پروگرام کے تحت پہنچے ہیں۔ ایک بار تو وہ تقریباً دو گھنٹے شری سورن مندر احاطہ میں رہے تھے اور جب وہ لنگر کے لیے ہال میں پہنچے تو وہاں کا براہ راست نشریہ کر رہے ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل پر نظر آ گئے۔ چینل کے مالکوں کو بھی بعد میں بھنک لگی کہ راہل گاندھی شری سورن مندر احاطہ میں موجود ہیں۔ تب ان کے ارد گرد اب سے بھی کہیں زیادہ سخت سیکورٹی گھیرا رہتا تھا لیکن ایک بھی سیکورٹی اہلکاروں کو وہ ساتھ لے کر شری سورن مندر احاطہ نہیں گئے اور ہر طرح کی حد کا خیال رکھا۔

Published: undefined

اس وقت بھی سابقہ ریاستی حکومت کو بعد میں خبر ملی تھی کہ راہل گاندھی اچانک امرتسر پہنچے اور چلے گئے۔ واضح رہے کہ راہل گاندھی روحانی سکون کے لیے اس پاکیزہ مقام پر آتے رہتے ہیں اور بغیر کسی خوف کے یہاں دَرشن کرتے ہیں۔ پنجاب کے کچھ کانگریس لیڈران کو انھوں نے کہا بھی تھا کہ انھیں سِکھ بہت اچھے لگتے ہیں اور وہ اسے ایک ’مارشل قوم‘ مانتے ہیں۔

Published: undefined

راہل گاندھی کے شری سورن مندر دورہ پر رد عمل آنا بھی شروع ہو گیا ہے۔ پنجاب میں بیشتر لوگوں نے سوشل میڈیا پر راہل گاندھی کے اس قدم کا استقبال کیا ہے کہ انھوں نے پنجاب میں بھارت جوڑو یاترا شروع کرنے سے پہلے شری ہرمندر صاحب میں پیشانی ٹیکا۔ کچھ تبصرے سوشل میڈیا پر بیرون ممالک سے بھی آ رہے ہیں۔ وہاں سے مثبت تبصرے راہل گاندھی کے امرتسر دورہ کے تعلق سے لکھے جا رہے ہیں۔ حالانکہ اپوزیشن پارٹیاں اس دورہ کی تنقید کر رہی ہیں۔ پہلا بیان تو سابق مرکزی وزیر اور شرومنی اکالی دل لیڈر ہرسمرت کور بادل کا آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گاندھی فیملی کے ہاتھ سکھوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اور وہ کتنی بھی پھیریاں لگا لیں، عام سکھ ہرگز انھیں معاف نہیں کریں گے۔ جواب میں پنجاب اسمبلی میں کانگریس لیڈر اور سابق رکن پارلیمنٹ پرتاپ سنگھ باجوا نے کہا کہ سورن مندر کسی کی بپوتی نہیں، اور راہل گاندھی اس میں عقیدت رکھتے ہیں۔ تنقید کی جگہ ان کا استقبال کیا جانا چاہیے۔

Published: undefined

اس درمیان شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی کے ایک سینئر رکن نے فون پر بتایا کہ پہلے ایس جی پی سی (شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی) شری سورن مندر صاحب مین راہل گاندھی کا پورے احترام کے ساتھ استقبال کرنا چاہتی تھی، لیکن اچانک ’کسی‘ کی ہدایت نے اسے روک دیا۔ خیر، امرتسر واقع شری ہرمندر صاحب کا راہل گاندھی کا اچانک دورہ کانگریس کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined