سیاسی

مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کی ہوگی چھٹی، شیواجی پر تبصرہ کے خلاف ’مہاراشٹر بند‘ کل

ایسا لگتا ہے کہ مہاراشٹر کے گورنر کوشیاری کی جلد چھٹی ہو سکتی ہے، مرکز ان کے رویہ سے بے حد ناراض ہے، شیواجی مہاراج پر ان کے تبصرہ نے فڈنویس-شندے حکومت میں شگاف کا اندیشہ بڑھا دیا ہے۔

بھگت سنگھ کوشیاری، تصویر آئی اے این ایس
بھگت سنگھ کوشیاری، تصویر آئی اے این ایس 

مہاراشٹر کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کو لگتا ہے کہ مہاراشٹر کے گورنر بھت سنگھ کوشیاری کو عہدہ پر بنے رہنے میں اب شاید کوئی دلچسپی نہیں رہی ہے، اور اسی وجہ سے وہ لگاتار حساس ایشوز پر متنازعہ بیان دے رہے ہیں۔ ان کے بیانات ایسے ہیں کہ انھیں برخواست کر ان کی آبائی ریاست اتراکھنڈ بھیج دینا چاہیے۔

Published: undefined

حال ہی میں گورنر کے ذریعہ فخر مہاراشٹر اور جنگجو چھترپتی شیواجی مہاراج پر کیے گئے تبصرہ کے بارے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اجیت پوار نے کہا تھا کہ ’’جب میں وزیر مالیات کی شکل میں ان سے ملاقات کرنے گیا تھا تو انھوں نے خود ہی مجھ سے کہا تھا کہ وہ اب تھک گئے ہیں اور واپس جانا چاہتے ہیں۔ لگتا ہے کہ ان کے متنازعہ بیانات اسی عمل کا حصہ ہیں تاکہ مرکز اس کا نوٹس لے اور انھیں واپس بھیج دے۔‘‘

Published: undefined

شیواجی مہاراج پر کوشیاری کے تبصرہ کے خلاف مہاراشٹر میں کل یعنی 13 دسمبر کو بند کا اعلان کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اس ہفتہ گورنر کے خلاف ایک مورچہ بھی نکالنے کا منصوبہ ہے۔ اسی درمیان گورنر نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھا ہے کہ وہ شیواجی مہاراج اور دیگر قابل فخر ہستیوں کا احترام کرتے ہیں اور وہ مستقبل میں کبھی بھی ایسا تبصرہ نہیں کریں گے۔ انھوں نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔

Published: undefined

لیکن یہ سچائی ہے کہ کوشیاری کو اپنی زبان پر قابو نہیں ہے، بھلے ہی ان کے تبصرے سے ریاستی حکومت کو دقت ہی کیوں ہو۔ یاد رکھنا چاہیے کہ وہ حکومت کے سربراہ ہیں۔ ایم وی اے حکومت کے دوران بھی انھوں نے ہندوستان کی پہلی خاتون ٹیچر ساوتری بائی پھولے اور ان کے شوہر مہاتما جیوتبا پھولے کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔ ان دونوں کو ہی مہاراشٹر کا فخر اور مثال تصور کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

یاد رہے کہ انھوں نے مزید ایک بیان میں مہاراشٹر کے باشندوں کی بے عزتی کی تھی جب انھوں نے کہا تھا کہ گجراتی مارواڑیوں کے بغیر ممبئی کچھ بھی نہیں۔ جب اس بیان پر ہنگامہ ہوا تو انھوں نے معافی مانگ لی تھی۔ اور اب جبکہ مہاراشٹر میں ان کی ہی پارٹی کی قیادت والی حکومت ہے، انھوں نے مرکزی وزیر نتن گڈکری کا موازنہ چھترپتی شیواجی مہاراج سے کیا ہے، جو کہ گڈکری تک کو اچھا نہیں لگا۔ اس تبصرہ سے بی جے پی کے ساتھ حکومت میں شامل بالاصاحبچی شیوسینا تک نے تنبیہ کی کہ اگر گورنر کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی، تو یہ حکومت اور اتحاد دونوں کو خطرے میں پڑ جائیں گے۔

Published: undefined

بات اتنی بگڑ گئی ہے کہ چھترپتی شیواجی کی نسل سے تعلق رکھنے والے اور ستارا سیٹ سے لیڈر ادین راجے بھوسلے نے بھی سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملنے اور کوشیاری کو واپس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ کولہاپور سیٹ کے سنبھاجی راجے بھوسلے نے بھی مہاراشٹر بند کی تنبیہ کی ہے۔ اس درمیان ایم وی اے نے کل یعنی منگل کو مہاراشٹر بند کی اپیل کی ہے۔ اس اپیل کو ٹریڈر طبقہ کی بھی حمایت حاصل ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ ایم وی اے حکومت کے دوران بھی گورنر متنازعہ بیان دیتے رہتے تھے لیکن چونکہ ان کے بیان سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو پریشان کرنے والے ہوتے تھے، اس لیے مرکز خاموش رہتا تھا۔ لیکن اب چونکہ مہاراشٹر میں بی جے پی اور شندے گروپ والی شیوسینا کی مشترکہ حکومت ہے، ایسے میں مرکز کو بھی فکر ہونے لگی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ہفتہ گورنر کو دہلی طلب کیا گیا تھا اور اس ایشو پر صفائی مانگی گئی تھی۔

Published: undefined

اب معاملہ کافی آگے بڑھ چکا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ان کا معافی نامہ سامنے آنے اور ادین راجے کی وزیر اعظم سے ملاقات کی خبر سے ذرائع کو لگتا ہے کہ کوشیاری کی وہ خواہش جلد ہی پوری ہونے والی ہے جو انھوں نے اجیت پوار کے سامنے ظاہر کی تھی۔ یعنی ان کی جلد ہی چھٹی ہونے والی ہے۔ ویسے اس سلسلے میں کئی حزب مکالف لیڈروں نے صدر جمہوریہ کو بھی خط بھیجے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر جمہوریہ نے مرکزی وزیر داخلہ سے اس سلسلے میں وضاحت طلب کی ہے۔

Published: undefined

ویسے بھی اب یہ عام سوچ ہے کہ ایسا شخص جو مہاراشٹر کی قابل فخر ہستیوں کے تئیں متنازعہ تبصرے کرتا رہا ہو، اسے کسی بھی حالت میں عہدے پر بنے رہنے کا حق نہیں ہے۔ اور اگر ایسا نہیں ہوا تو اس سے موجودہ اتحادی حکومت میں شگاف پڑ سکتا ہے۔ تو مان لیا جائے کہ مہاراشٹر گورنر کے دن اب گنے چنے ہی بچے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined