سیاسی

یوگی کیا جانیں ماہ محرم کی اہمیت

ہندوستان وہی ملک عظیم ہے جس کے لئے دشمنان اسلام سے مخاطب ہو کرنواسۂ رسول حضرت امام حسین نے کہا تھا کہ میرا راستہ چھوڑ دو میں ہندوستان چلا جاتا ہوں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

فلک پرمحرم کا چاند نمودار ہوتے ہی دنیا سوگوار ہوجاتی ہے، ہرسال انسان کو سر اٹھا کر جینے اور انسانیت کو دوام بخشنے کی نو ید لے کر آنے والے محرم کے لئے بلند ہونے والی مخصوص صدائیں ہر ذی روح کو مغموم کر دیتی ہیں یہاں تک کہ سینوں میں انسانیت کا دل رکھنے والا ہر شخص بلا تفریق مذہب ماہ محرم کے انتظام و انصرام میں مصروف لوگوں کی مدد کرتا نظر آتا ہے کیونکہ محرم اس مقدس ہستی سے منسوب ہے جس نے دنیا کو خون خرابے سے محفوظ رکھنے کے لئے قتل وغارت گری پر آمادہ دشمنان اسلام سے کہا تھا کہ میرا راستہ چھوڑ دو میں ہندوستان چلا جاتا ہوں جہاں انسان رہتے ہیں۔

Published: undefined

یہ جملے صرف مسلمانوں کے لئے ہی نہیں بلکہ پورے ہندوستان کے لئے فخر کا مقام ہیں کہ نواسۂ رسول حضرت امام حسین نے دنیا کے تمام ممالک پر ہندوستان کو سبقت دی کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ہندوستان میں انسان بستے ہیں مگر آج کچھ لوگ ذاتی مفاد کے تحت ہندوستان کی اسی انسانیت نوازی کا قتل کرنے پر آمادہ ہیں ۔ وائے ہو ان آدمی نما لوگوں پر جنہوں نے مذہبی تعلیم کے نام پرمٹھ کی تاریک گپھاؤں میں رات دن ایک کرد یئے مگر نا تو خود مذہب سمجھ پائے اور نہ ہی دوسروں کو مذہب کے اصول اور پیغام سمجھا پائے۔

Published: undefined

تاریک گپھاؤں نے ایسے لوگوں کے قلوب کو ضرور سیاہ کردیا ہے جنہیں نہ انسان کی کوئی قدر رہ گئی ہے اور نہ ہی انسانیت کا پاس و لحاظ۔ اپنی اسی جہالت کا طوق گلے میں لٹکا ئے ہوئے ایسے لوگ اکثر بڑی بے شرمی سے کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ہم نے محرم کا وقت اور جلوس کا راستہ تبد یل کر وادیا۔ یہ سطحی سوچ ملک کے سب سے بڑے صوبہ اترپرد یش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی ہے جو 24 گھنٹے مذہبی لبادہ اوڑھے رہتے ہیں مگر مذہب کے اصل پیغام سے نا واقف ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو وہ یہ بات قطعی نہیں کہتے جو ملک کی دوسری سب سے بڑی اقلیت کو انتہائی ناگوار گزری ہے۔

Published: undefined

مجھے یاد آرہا ہے کہ یوپی کے اسمبلی انتخابات میں ضلع سلطان پور میں بی جے پی کے ایک انتخابی جلسے میں یوگی آدتیہ ناتھ نے اکھلیش یادو کی قیادت والی سماجوادی پارٹی کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ بی جے پی ذات پات کی سیاست نہیں کرتی۔ یہ بات الگ ہے کہ یوگی کے اس دعوے کو سن کر لوگوں نے منہ پر ہاتھ رکھ لئے ہوں گے۔ اتنا ہی نہیں یوگی نے مذہبی جذبات کو اکساتے ہوئے کہا کہ سڑکوں پر جب اونچے اونچے تعز یئے نکالے جا سکتے ہیں تو اونچی مورتیاں نکالنے پر کیوں پابندی ہے۔

Published: undefined

اب بی جے پی حکومت میں ایسا نہیں ہوگا، ہر طرف سے اونچی اونچی مورتیاں نکلیں گی۔ اس جھوٹ کو لے کر یوگی کی یاد داشت اور قابلیت پر بڑی حیرت ہوتی ہے اور ہنسی بھی آتی ہے۔ کیونکہ ریاست میں کسی حکومت نے کبھی مورتیوں پر پابندی نہیں لگائی۔ وہیں چند روز قبل کولکاتہ کے باراسات میں انتخابی جلسے کو خطاب کرتے ہوئے یوگی بڑی دیدہ دلیری کے ساتھ کہتے ہیں کہ گزشتہ سال افسران میرے پاس آئے اور کہا کہ درگا پوجا اور محرم ایک ہی دن ہیں ایسے میں کیا پوجا کا وقت بدل دیا جائے؟ مگر انہوں (یوگی) نے کہا کہ پوجا کا وقت نہیں بد لے گا، اگر بدلے گا تو محرم کا وقت بدلے گا، جلوس کا وقت بدلے گا۔

Published: undefined

کسی ریاست کے حکمران کیلئے اس طرح کی باتیں زیب نہیں دیتی ہیں۔ ان باتوں سے یوگی کے دل میں کچھ دیر کیے لئے ٹھنڈ ک ضرور پہنچی ہوگی مگر انہیں اپنے عمل کا محاسبہ کرنا چاہیے کہ ایک وزیراعلی کی حیثیت سے ان کا یہ فیصلہ کہاں تک درست ہے؟ خیر اب تو یوگی ریاست کے ’مالک‘ ہیں، جو چاہیں کر سکتے ہیں،انتظامیہ بھی ان کے ہاتھ میں ہے۔ پھر بھی کیوں نہیں کرتے ہیں؟ یا یوں ہی اقلیتوں کے مذہبی تیوہاروں کا درد لئے چیختے چلاتے رہیں گے اور مہذب سماج میں زہر افشانی کرکے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو چیلنج کرتے رہیں گے۔

Published: undefined

یوگی جیسے انتہا پسندوں کے لئے ذیل میں چند مثالیں پیش کررہے ہیں جن سے انہیں سمجھنے میں (اگروہ سمجھنا چاہیں) آسانی ہوگی کہ محرم کی اہمیت کیا ہے۔ مہا تما گاندھی، جواہر لال نہرو، چارلس ڈکن، انتونی بارا اور ان جیسے ہزاروں غیر مسلم دانشور اور مصنفین دین اسلام کے پیر وکار نہیں تھے، اس کے باوجود محرم میں وقوع پذیر وا قعات کی اہمیت، عظمت و بزرگی نے ان کے دل و دماغ کو در امام حسین پر سجدہ ریزی پر مجبور کیا۔ وہ امام حسین کو امام یا صحابی نہیں مانتے بلکہ ان کیلئے امام حسین انسانیت کا نمونہ ہیں۔ ان کیلئے امام حسین آزادی و حریت کی مثال ہیں، ان کیلئے امام حسین انسانیت کی معراج ہیں،ان کی نظر میں امام حسین انسانوں کا امام اور قائد ہے۔ وہ حسینیت کو کامیابی کا استعارہ سمجھتے ہیں۔ امام حسین نے انہیں فتح اور کامیابی کی راہ بتائی۔

Published: undefined

انیسویں صدی کے معروف غیرمسلم مورخ اور مصنف پروفیسر ایڈورڈ جی برآن کہتے ہیں کہ خون آلود زمین کربلا جہاں خدا کے رسولﷺ کا نواسہ پیاس سے بے حال، اپنے اعزاء و اقرباء کی لاشوں کے درمیان پڑا ہوا تھا، کی یاد ہر زمانے میں انسانوں حتی کہ سرد دل اور لاپرواہ انسانوں میں شدید ترین جذبات، مضطرب کردینے والا غم اور ایسا روحانی وجد پیدا کرنے کے لئے کافی ہے جس کے سامنے درد، خوف اور موت ادنیٰ سی چیزیں محسوس ہوتی ہیں۔ ایڈورڈ جی واحد غیر مسلم نہیں ہیں جنھوں نے واقعہ کربلا کو پڑھا اور اس واقعے سے متاثر ہوئے۔

Published: undefined

بابائے قوم مہاتما گاندھی کہتے ہیں کہ میں نے امام حسین سے سیکھا کہ مظلوم ہو کر فتح کیسے حاصل کی جاتی ہے۔ وہ مزید لکھتے ہیں کہ مجھے یقین ہے کہ اسلام کا فروغ اس کے ماننے والوں کی تلواروں کے سبب نہیں بلکہ امام حسین کی عظیم قربانی کے سبب ہوا۔ جواہر لال نہرو اپنے فہم امام حسین کو یوں بیان کرتے ہیں کہ امام حسین کی قربانی تمام گروہوں اور معاشروں کے لئے ہے۔ یہ حق کے راستے کی ایک مثال ہے۔

Published: undefined

اسی طرح لبنان کے نصرانی دانشور انتونی بارا، ڈاکٹر رادھا کرشنن چند نام ہیں جو نواسۂ رسول کے کردار و عمل سے انتہائی متاثر تھے لیکن اگر تاریخ کی ورق گردانی کی جائے تو معلوم ہوگا کہ دنیا بھر کے غیر مسلم مورخین، دانشوروں، مصنفین، شاعروں اور اہل فکر و دانش نے امام حسین اور واقعہ کربلا کے بارے میں جو کچھ لکھا واقعاً حیران کن اور قابل مطالعہ ہے۔ ان مصنفین کی تحریروں میں امام حسین کے لئے عقیدت کے جذبات دراصل انسانیت کی وہ مشترکہ میراث ہیں جس کا حوالہ کئی دانشوروں نے دیا۔

Published: undefined

سب سے بڑی مثال بابائے قوم مہاتمام گاندھی ہیں مگر یوگی کی ٹولی تو گوڈسے کی تقلید کرتی ہے وہ گاندھی جی کے جذبات سے بے بہرا ہیں۔ آخر الذکر میں کہنا چاہتا ہوں کہ یوگی ہوں یا گری راج، سادھوی پرگیہ ہوں یا ساکشی مہاراج ،ان جیسے سبھی انتہا پسندوں کو یا د رکھنا چا ہیے کہ ملک کی اکثریت آج بھی سیکو لر، مہذب اور انسانیت نواز ہے۔ مٹھی بھر لوگوں کی اشتعال انگیزی مختلف النوع پھولوں کے اس گلدستے کو ذرا بھی متاثر نہیں کرسکتی جس کی آبیاری اتحاد و اخوت کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ یوگی جیسے لوگ اگرتھوڑا بھی پڑھے لکھے ہیں تو انہیں ہزاروں کی بھیڑ پر مشتمل محرم کے جلوسوں کے انتہائی پر امن ماحول میں اختتام پذیر ہونے کی وجوہات اور اسباب کا مطالعہ کرنا چاہیے اور اس سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined