سیاسی

حکومت نے کسانوں کی بات نہیں سنی تو بن سکتے ہیں ’پگڑی سنبھال جٹّ‘ جیسے حالات

مرکزی حکومت کو کسانوں کے مطالبات پر جلد ہی غور کر کے اس کا حل نکالنا چاہیے کیونکہ کسانوں کا غصہ اب بڑھتا جا رہا ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ملک میں ایک بار پھر ’پگڑی سنبھال جٹّ‘ تحریک کی شروعات ہو جائے۔

تصویر گیٹی ایمج
تصویر گیٹی ایمج 

زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تیز ہوتی تحریک، ان کا بڑھتا غصہ اور ان کی آنکھوں سے ٹپکتی الگ تھلگ چھوڑ دینے کی تکلیف ملک میں بڑھتی ناراضگی کی بے مثال کہانی ہے۔ کوئی بھی جمہوری حکومت جو لوگوں کے جذبات کو سمجھتی ہو، اس حالت کو شروعات میں ہی کسانوں کے ساتھ بامعنی مذاکرہ اور بات چیت کے ذریعہ ٹال سکتی تھی۔ لیکن حکومت نے اس کی جگہ نومبر کے آخری ہفتہ کی سردی میں ملک کے کسانوں پر آنسو گیس کے گولے اور آبی توپوں سے حملہ کر دیا۔

Published: undefined

پرامن طریقے سے احتجاجی مظاہرہ کر رہے کسانوں پر سرکاری طاقت کا استعمال ناانصافی کے خلاف احتجاج کرنے کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ جمہوریت کا پہلا ہی اصول یرغمال بنا ہوا ہے اور کسانوں کی آزادی اور وقار خطرے میں ہے۔ دیوار پر لکھی عبارت صاف ہے۔ اگر مسئلہ کا ایسا حل جلد نہیں نکایا گیا جس سے کہ کسان مطمئن ہوں تو حالات بے قابو ہو سکتے ہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو وہ داخلی استحکام اور ملک کی سیکورٹی کے لیے خطرہ کھڑا کر دیں گے۔

Published: undefined

مرکزی حکومت کو اسے وقار کا سوال بنانے کی جگہ متنازعہ زرعی قوانین کو معطل کر دینا چاہیے اور ان کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے جن کے فائدے کے لیے ان قوانین سے دعویٰ کیا گیا ہے۔ یہ عجیب سی حالت ہے کہ حکومت جن زرعی قوانین کو کسانوں کے لیے فائدہ مند بتا رہی ہے، وہی کہہ رہے ہیں کہ اس سے ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔ پھر بھی حکومت انھیں تھوپنا چاہتی ہے۔ ملک کے جذبات اس وقت کسانوں کے ساتھ ہیں، جو سیدھا مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان قوانین کو واپس لیا جائے۔

Published: undefined

یقینی طور پر ہم آزاد ملک میں ایسا لمحہ نہیں چاہتے ہیں جس میں ’پگڑی سنبھال جٹّ‘ کا نعرہ لگے، کیونکہ اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر یہ بہت ہی شرمناک ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined