سیاسی

دہلی بی جے پی اپنی جڑوں کی جانب گامزن، ویش سماج کے رہنما کو دی دہلی کی ذمہ داری

دہلی بی جے پی ویسے تو ہمیشہ سے بنیوں اور پنجابیوں کی پارٹی مانی جاتی رہی ہے لیکن شروع میں اس پارٹی پر پنجابیوں اور وہ بھی مہاجر یعنی پاکستان سے آئے پنجابیوں کا دبدبہ تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کورونا کی اس عالمی وبا کے دوران بی جے پی نے دہلی کے تعلق سے ایک حیران کرنے والا فیصلہ لیتے ہوئے منوج تیواری کو ریاستی صدر کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے اپنی جڑوں کی جانب واپسی کی ہے اور ویش یعنی بنیا سماج سے تعلق رکھنے والے زمینی رہنما آدیش کمار گپتا کو دہلی بی جے پی کا صدر بنا نے کا اعلان کیا ہے۔ ویسے ان حالات میں اس طرح کے فیصلے کے بارے میں کوئی اندازہ بھی نہیں لگا رہاتھا، لیکن بی جے پی نے اپنے تین ریاستوں کے صدور بدل کر سب کو چونکا دیا ہے۔ بی جے پی نے دہلی ، منی پور اور چھتیس گڑھ کے اپنے صدور بدلنے کا اعلان کیا ہے۔ تینوں صدور کے بدلاؤ میں دہلی بی جے پی کے صدر منوج تیواری کا بدلا جانا بہت ہی حیران کرنے والا ہے۔ تبدیلی سے زیادہ حیران اس نام نے کیا ہے جس کو منوج تیواری کی جگہ دہلی بی جے پی کا صدر بنایا گیا ہے۔ ایم سی ڈی کونسلر اور شمالی ایم سی ڈی کے سابق مئیر آدیش کمار گپتا کو دہلی بی جے پی کے انچارج شیام جاجو کا قریبی مانا جاتا ہے۔

Published: 02 Jun 2020, 9:11 PM IST

منوجی تیواری کی مدت کار بطور دہلی بی جے پی صدر گزشتہ سال نومبر میں ہی ختم ہو گئی تھی لیکن دہلی اسمبلی انتخابات کے پیش نظر بی جے پی کی مرکزی قیادت نے دہلی میں کوئی تبدیلی نہیں کی تھی لیکن ساتھ میں پارٹی نے منوج تیواری کو وزیر اعلی کے طور پر بھی پیش نہیں کیا تھا۔ گزشتہ کچھ سالوں کے دوران دہلی میں آبادی کے لحاظ سے کچھ سماجی تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں اور دہلی میں اتر پردیش اور بہار کے لوگوں کی آبادی میں فیصلہ کن اضافہ ہوا ہے۔ اس لئے بی جے پی نے اسمبلی انتخابات سے قبل پوروانچلی رہنما منوج تیواری کو نہیں ہٹایا تھا لیکن انتخابات میں بی جے پی کو منوج تیواری کا کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔ اس کی بڑی وجہ جہاں دہلی کی کیجریوال حکومت کے حق میں عوامی ذہن تھا وہیں اس حقیقت سے بھی کو ئی انکار نہیں کر سکتا کہ عام آدمی پارٹی میں ارکان اسمبلی کی اکثریت کا تعلق پوروانچل یعنی بہار اور مشرقی اتر پردیش سے ہے۔

Published: 02 Jun 2020, 9:11 PM IST

آدیش کمار گپتا جن کو دہلی کے انچارج شیام جاجو کا قریبی مانا جاتا ہے، وہ بی جے پی میں ویش برادری سے تعلق رکھنے والے چوتھے بڑے رہنما ہو گئے ہیں۔ مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن، جن کے والدین گوئل ہیں، وہ ویش برادری کے بڑے رہنما ہیں۔ سابق مرکزی وزیر وجے گوئل ایک بڑے ویش رہنما ہیں اور وجیندر گپتا جو دہلی اسمبلی کے رکن بھی ہیں، پارٹی کے صدر بھی رہے ہیں اور تین مرتبہ کونسلر بھی رہے ہیں، ان کا شمار بھی بی جے پی کے بڑے ویش رہنماؤں میں ہوتا ہے ۔اب آدیش کمار گپتا کا دہلی بی جے پی صدر بننے کے بعد یہ تو صاف نظر آ رہا ہے کہ وجے گوئل کے لئے سیاسی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں ۔ بی جے پی کی مرکزی قیادت نے ایک اور ویشیہ رہنما کو صدر بنا کر باقی ویش رہنماؤں کو پیغام بھی دے دیا ہے۔

Published: 02 Jun 2020, 9:11 PM IST

دہلی بی جے پی ویسے تو ہمیشہ سے بنیوں اور پنجابیوں کی پارٹی مانی جاتی رہی ہے لیکن شروع میں اس پارٹی پر پنجابیوں اور وہ بھی مہاجر یعنی پاکستان سے آئے پنجابیوں کا دبدبہ تھا اور پارٹی کھرانہ، ملہوترا اور ساہنی کی تکڑی کے نام سے جانی جاتی تھی۔ مدن لال کھرانہ وزیر اعلی بنے، وجے کمار ملہوترا مرکزی وزیر بنے اور کیدار ناتھ ساہنی گورنر بنے۔ اس تکڑی کے بعد ویسے تو جا ٹ رہنما صاحب سنگھ ورما اور گوجر رہنما رمیش بدھوڑی کا کافی دبدبہ رہا لیکن بنیادی طور پر دہلی بی جے پی میں بنیے ہی سب سے طاقتور رہے۔ اس لئے بی جے پی نے منوج تیواری کی جگہ آدیش کمار گپتا کو دہلی بی جے پی کا صدر بنا کر واضح پیغام دے دیا ہے کہ وہ اپنی بنیادی جڑوں کی جانب گامزن ہے۔ ویسے دہلی کی سیاست میں ویشیہ برادری کا دبدبہ رہا ہے ۔ کانگریس کے جے پرکاش اگروال اور عام آدمی پارٹی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے ساتھ ساتھ ان کے دو راجیہ سبھا کے ارکان بھی گپتا ہیں یعنی ویشیہ سماج سے ہی ہیں۔

Published: 02 Jun 2020, 9:11 PM IST

آدیش کمار گپتا کو فی الحال کسی بڑے چیلنج کا سامنا نہیں ہے کیونکہ دہلی میں جلدی کوئی انتخابات نہیں ہونے ہیں۔ ایم سی ڈی کے انتخابات میں وقت ہے اور ایم سی ڈی کے چھوٹے وارڈ ہونے کی وجہ سے وہاں بی جے پی کامیاب ہوتی رہی ہےاور ایم سی ڈی انتخابات تک عام آدمی پارٹی کی ساکھ بھی ایسی نہیں رہے گی جیسی اس وقت ہے۔ آدیش کمار گپتا کیونکہ بی جے پی کے قومی نائب صدر اور دہلی کے انچارج شیام جاجو کے قریبی مانے جاتے ہیں اس لئے انہیں پارٹی مخالف سرگرمیوں کا بھی سامنا نہیں کرنا پڑے گا، اور تمام ارکان ان کو اپنا صدر تسلیم کرنے میں کسی قسم کے تحفظات نہیں پیش کریں گے۔

Published: 02 Jun 2020, 9:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 02 Jun 2020, 9:11 PM IST