اَتی پچھڑا نیائے سنکلپ جاری کرتے راہل گاندھی، ملکارجن کھڑگے اور تیجسوی یادو / تصویر آئی این سی
بہار میں کانگریس، آر جے ڈی اور دیگر پارٹیوں کے مہاگٹھ بندھن نے اس سال ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل 10 نکاتی ’اَتی پچھڑا نیائے سنکلپ‘ (عزائم برائے انتہائی پسماندہ کے لیے انصاف) جاری کیا ہے۔ بہار کے انتخابات میں انتہائی پسماندہ طبقات کو متوجہ کرنے کے لیے یہ غالباً سب سے بہترین کوشش ہے۔ بہار میں انتہائی پسماندہ طبقات (ای بی سی) ووٹر تقریباً 36 فیصد ہیں اور ریاست کے سماجی و سیاسی ’پیرامڈ‘ کی بنیاد تصور کیے جاتے ہیں۔
Published: undefined
’اَتی پچھڑا نیائے سنکلپ‘ کے بارے میں بات کی جائے تو یہ عام انتخابی جملہ بازی اور نعروں سے کہیں زیادہ اثر انداز معلوم پڑتا ہے۔ اس کے اہم نکات اس طرح ہیں:
پنجایت اور شہری اداروں میں موجودہ 20 فیصد ریزرویشن کو 30 فیصد کیا جائے گا۔
پسماندہ طبقات پر ہونے والے مظالم کو روکنے کے لیے خصوصی قانون بنایا جائے گا۔
ریزرویشن کی 50 فیصد حد میں توسیع کی جائے گی اور اسے آئین کی نویں شیڈول میں شامل کرنے کے لیے قانون بنایا جائے گا۔
انتہائی پسماندہ طبقات کی فہرست میں ترمیم کی جائے۔ اس کے لیے ایک نئی کمیٹی تشکیل دی جائے گی تاکہ ہر مستحق کو فائدہ پہنچے۔
شہری علاقوں میں 3 ڈیسمل اور دیہی علاقوں میں 5 ڈیسمل رہائشی زمین دی جائے گی، جو پسماندہ، دلت، قبائلی اور زمین سے محروم خاندانوں کے لیے مخصوص ہوگی۔
یو پی اے حکومت کے ’تعلیمی حق قانون‘ کے تحت نجی اسکولوں میں نصف ریزرویشن پسماندہ، دلت، قبائلی اور اقلیتی بچوں کے لیے ہوگا۔
سرکاری ٹھیکوں میں 50 فیصد ریزرویشن: 25 کروڑ روپے تک کے سرکاری ٹھیکوں میں مستحق طبقات کو نصف حصہ دیا جائے گا۔
ریزرویشن کی نگرانی: ایک اعلیٰ اختیارات رکھنے والا اتھارٹی قائم کی جائے گی، جو ریزرویشن کی نگرانی اور عمل درآمد کو یقینی بنائے گی۔
ریاستی اسمبلی کی منظوری لازمی: ریزرویشن کی فہرست میں کسی بھی تبدیلی کے لیے قانون ساز اسمبلی کی منظوری ضروری ہوگی۔
تقرریوں سے متعلق سلیکشن کے عمل میں ’ناٹ فاؤنڈ سویٹیبل‘ (این ایف ایس) جیسے نظریات کو ختم کیا جائے گا۔
Published: undefined
انتہائی پسماندہ ذاتوں کو بہار کی سیاست سے الگ کر کے نہیں دیکھا جا سکتا۔ کسی وقت میں یہ ذاتیں انتخابی نتائج میں کلیدی کردار نبھاتی تھیں۔ حال کی دو دہائیوں میں ان کا سیاسی جھکاؤ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جنتا دل یو کی طرف رہا ہے۔ حالانکہ سیاسی تجزیہ کار مانتے ہیں کہ کسی بھی پارٹی کی طرف ان ذاتوں کی انتخابی وفاداری اندیشوں سے جڑی رہی ہے۔ ایسے میں مہاگٹھ بندھن کا ای بی سی کو انصاف دلانے کے لیے عزائم پیش کرنا جہاں ایک وعدہ و درخواست ہے، وہیں ای بی سی کو یہ یقین دلانے والا بھی ہے کہ ان کا مستقبل نتیش کمار کے سایہ سے نکلنے میں ہی روشن ہے۔
Published: undefined
اس عزائم نامہ کو خاص طور سے کانگریس کے لیے اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ کئی انتخابات میں کانگریس کو ویسی انتخابی کامیابی بہار میں نہیں ملی ہے جیسی کسی زمانے میں ملا کرتی تھی۔ ایسے میں سماجی انصاف اور انتہائی پسماندہ طبقہ پر مرکوز پالیسیوں کو سامنے رکھ کر کانگریس نہ صرف بہار میں اپنی سیاسی زمین پر مضبوطی سے کھڑی ہونا چاہتی ہے، بلکہ ان دیگر ریاستوں میں بھی اپنے لیے مواقع دیکھ رہی ہے جہاں وہ فی الحال سیاسی حاشیے پر ہے۔
Published: undefined
سوال ہے کہ ای بی سی کے لیے لایا گیا یہ عزائم نامہ کیا ’گیم چینجر‘ ثابت ہوگا؟ اس کا جواب کانگریس کی روایتی ساتھی پارٹیوں کو الگ کیے بغیر یکجہتی پیدا کرنے کی صلاحیت پر منحصر کرتا ہے۔ یہ ’نیائے سنکلپ‘ سوشل انجینئرنگ کی طرف بدلاؤ کا اشارہ کرتا ہے، جو منڈل والے دور کے دوران شمالی ہند کے سرکردہ لیڈران کے ذریعہ اختیار کی گئی حکمت عملیوں کی یاد دلاتا ہے۔ اگر اس پیش قدمی سے بہار میں اس کی سیٹوں میں اضافہ ہوتا ہے تو پارٹی اتر پردیش، مدھیہ پردیش، راجستھان اور ہریانہ میں بھی اسی طرح کی حکمت عملی اختیار کر سکتی ہے، اور حاشیہ پر پڑے طبقات کے لیے اپنی مستحکم حکمت عملیوں میں اصلاح کر سکتی ہے۔
Published: undefined
ذات پر مبنی مردم شماری پر کانگریس کی ضد اور 50 فیصد ریزرویشن کی حد کو چیلنج پیش کرنے کی کوشش کو اس ’نیائے سنکلپ‘ کے ذریعہ مزید مضبوطی ملی ہے۔ یہ کوشش کانگریس کو او بی سی اور ای بی سی کے درمیان ایک ’نیائے یودھا‘ (انصاف کا جنگجو) کی شکل میں قائم کرتی ہے، جو حال کی دہائیوں میں کافی حد تک خالی ہو گیا ہے۔ راہل گاندھی اور ملکارجن کھڑگے کی عوامی تقریروں نے نمائندگی، احترام اور معاشی انصاف جیسے ایشوز کو سامنے رکھا ہے، جن کی گونج بہار کی سرحد سے پرے بھی ہے۔
Published: undefined
بہار میں چل رہی سیاسی سرگوشیوں میں سنا جا رہا ہے کہ مہاگٹھ بندھن میں سیٹوں کی تقسیم کو لے کر ساتھی پارٹیوں کے درمیان پینچ پھنسا ہے۔ لیکن ان پارٹیوں کے درمیان ایک ایسی سمجھ بنتی نظر آ رہی ہے جو بغیر کسی داخلی جھگڑے کو بھڑکائے ای بی سی کو زیادہ فائدہ پہنچائے۔ ایسے میں ای بی سی کو لے کر کیے جا رہے اس تجربے کی کامیابی سے آپسی کھنچاؤ کی دراڑیں بھر سکتی ہیں۔
Published: undefined
جیسے جیسے 2025 کا بہار اسمبلی انتخاب قریب آ رہا ہے، مہاگٹھ بندھن کا یہ قدم قائم فارمولے کو بگاڑ سکتا ہے۔ ’ای بی سی نیائے سنکلپ‘ جتنا دل یو کے سب سے مستحکم ووٹ بینک کو براہ راست چیلنج دیتا ہے اور اگر اسے نافذ کیا جاتا ہے تو مقامی انتظامیہ اور اقتدار کی تقسیم میں بڑی تبدیلی کا وعدہ کرتا ہے۔ مہاگٹھ بندھن کا داؤ اس عزم کو ای بی سی کے درمیان ایک انتخابی لہر میں بدلنا ہے، ایک ایسی لہر جو موجودہ فارمولوں کو الٹ پلٹ کر سکتی ہے اور پہلے سے محفوظ نتیش کمار کی قیادت والے اتحاد سے فتح چھین سکتی ہے۔
Published: undefined
10 نکاتی ’اَتی پچھڑا نیائے سنکلپ‘ دراصل صرف ایک انتخابی وعدہ نہیں ہے، بلکہ بہار میں ایک نئے سماجی تانے بانے کا منشور ہے۔ کانگریس کے لیے یہ ایک امتحان ہے کہ کیا وہ بہار سے آگے سماجی انصاف کی لہر پر سوار ہو کر حاشیہ پر پڑے لوگوں کے درمیان اپنی نئی سیاسی پہچان بنا پائے گی؟
Published: undefined
یہ بہار کے انتہائی پسماندہ طبقات، مہاگٹھ بندھن کی داخلی سرگرمی اور کانگریس کے وسیع قومی خواہشات کے لیے ایک نتیجہ خیز لمحہ ثابت ہو سکتا ہے۔ فیصلہ ریاست کے سب سے بے آواز ووٹرس کے ہاتھوں میں ہے اور نومبر تک، ملک کے باقی حصے اس پر نظر رکھ رہے ہوں گے کہ کیا بہار کا ’انصاف‘ والا تجربہ پورے ہندوستان میں ترقی پذیر سیاست کا راستہ ہموار کرتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined