سیاسی

بہار اسمبلی انتخاب 2025: مہاگٹھ بندھن کی دشواریاں اور اس کا حل... عتیق الرحمن

مسلمانوں کو بہت محتاط ہو کر اپنے حقِ رائے دہی کا استعمال کرنا ہوگا اور بی جے پی کو شکست دینے کے اپنے نشانے کو پورا کرنے کے لیے متحد و منظم ہو کر مہاگٹھ بندھن کے حق میں ووٹ دینا پڑے گا۔

<div class="paragraphs"><p>ووٹرس کی فائل تصویر / یو این آئی</p></div>

ووٹرس کی فائل تصویر / یو این آئی

 

6 اور 11 نومبر 2025 کو 2 مرحلوں میں ہونے والے بہار اسمبلی انتخابات کے لیے امیدواروں کے ذریعہ پرچۂ نامزدگی داخل کیے جانے کا سلسلہ پیر کی شام مکمل ہوگیا، جس میں پہلے مرحلہ کے لیے امیدواروں کی نام واپسی کی آخری مدت ختم ہوتے ہی انتخابی میدان میں ڈٹے ہوئے امیدواروں کی قطعی فہرست الیکشن کمیشن کے ذریعہ جاری کر دی گئی۔ اسی کے ساتھ کمیشن کے ذریعہ انتخابی تیاریاں اور امیدواروں و پارٹیوں کے ذریعہ عوامی رابطہ و تشہیری مہم تیز کر دی گئی ہے۔ تقریباً 20 برسوں سے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت میں برسر اقتدار این ڈی اے اور حزبِ مخالف مہاگٹھ بندھن کے مابین سیدھی انتخابی جنگ کو سیاسی حکمتِ عملی ساز پرشانت کشور نے سہ رخی بنانے کی ناکام کوشش کی ہے۔ وہ مسلسل 3 سالوں تک پورے بہار کا پیدل سفر کر کے اور عوامی رابطہ مہم چلا کر اپنی قیادت والی نو تشکیل سیاسی جماعت ’جن سوراج پارٹی‘ کو عوام کے سامنے تیسری متبادل سیاسی قوت کی شکل میں پیش کیا، لیکن عوام میں اس پارٹی کے تئیں ویسا جوش دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔ ہاں، یہ ضرور ہے کہ جن سوراج پارٹی کچھ سیٹوں پر برسر اقتدار این ڈی اے کو فائدہ اور حزبِ مخالف مہاگٹھ بندھن کو نقصان پہنچاتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔

Published: undefined

آر جے ڈی رہنما تیجسوی پرساد یادو اپنی قیادت والے مہاگٹھ بندھن کے توسط سے ریاست میں گزشتہ کئی برسوں کی بوڑھی قیادت سے بہار کو نجات دلانے اور نئی نسل کے ہاتھوں میں اقتدار سونپنے کی ایسی منظم عوامی تحریک چلا رہے ہیں جس سے ایک حد تک فضا ہموار ہوئی ہے۔ اس ہموار فضا کو پرشانت کشور اپنی طرف کھینچنے کی مستقل کوشش کر رہے ہیں، جس کا نقصان مہاگٹھ بندھن کو کچھ سیٹوں پر ضرور ہو سکتا ہے۔ لیکن کسی بھی طرح سے ’جن سوراج پارٹی‘ بہار اسمبلی انتخاب میں تیسری طاقت نہیں دکھائی دے رہی۔ کچھ معاملوں میں پرشانت کشور کی عوامی مہم نے مہاگٹھ بندھن کو فائدہ ہی پہنچایا۔ مثلاً گزشتہ 3 برسوں میں انھوں نے اپنی مہم کے دوران تبدیلیٔ اقتدار اور تبدیلیٔ نظام کا بہت بڑا پیغام عوام کو دیا۔ ’بہار بدلاؤ اجلاس‘ اور ’بہار بدلاؤ ریلی‘ کا مختلف مقامات پر انعقاد کر کے ریاست میں تبدیلیٔ اقتدار کی فضا ہموار کرنے میں ایک طرح سے تیجسوی یادو اور پورے مہاگٹھ بندھن کے موقف کو پرشانت کشور نے تقویت بخشی۔ نتیجہ یہ ہے کہ ریاست کی ایک بڑی آبادی تبدیلیٔ اقتدار کی جانب راغب ہے۔ یعنی این ڈی اے کو مہاگٹھ بندھن سے سخت چیلنج ملتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ لیکن کچھ معاملوں میں مہاگٹھ بندھن کو دشواریوں کا بھی سامنا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ جن سوراج پارٹی ’تیسری طاقت‘ نظر نہیں آ رہی، لیکن مہاگٹھ بندھن کے تقریباً 2 درجن امیدواروں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ جن سوراج پارٹی نے کچھ سیٹوں پر ایسے امیدوار ضرور اتار دیے ہیں، جو مہاگٹھ بندھن امیدوار کے ووٹ کھینچیں گے، اور اس کا فائدہ این ڈی اے کو ملے گا۔ جن سوراج پارٹی نے اپنے وعدے کے مطابق بڑی تعداد میں مسلم امیدواروں کو انتخابی میدان میں اتارا ہے، جن کی اپنی ایک بڑی سیاسی حیثیت رہی ہے اور حلقے کے ووٹروں، بالخصوص مسلمانوں میں مضبوط گرفت بھی ہے۔ جن سوراج کے ایسے تقریباً ڈیڑھ درجن سے زائد امیدوار اسمبلی انتخاب میں اپنے سیاسی و سماجی اثر و رسوخ سے کہیں 10 سے 15 اور کہیں 20 ہزار تک ووٹ حاصل کر سکتے ہیں۔ ایسی سیٹوں پر جن سوراج پارٹی کے امیدوار بھلے ہی فتحیاب نہ ہو پائیں مگر مہاگٹھ بندھن کے امیدواروں کو شدید طور پر نقصان ضرور پہنچا سکتے ہیں۔ کچھ ایسی ہی سیٹوں پر سرسری نظر ڈالنا مناسب ہوگا، تاکہ عوام، خصوصاً مسلم طبقہ بیداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ووٹ ڈالیں۔

Published: undefined

سیتامڑھی ضلع کے باجپٹی اسمبلی حلقہ سے جن سوراج پارٹی نے سرگرم نوجوان رہنما اعظم حسین انور کو انتخابی میدان میں اتارا ہے، جو آر جے ڈی امیدوار و موجودہ رکنِ اسمبلی مکیش یادو کی فتح کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بن سکتے ہیں کیونکہ اعظم انور کی شیوہر اور سیتامڑھی دونوں ضلع میں ایک بڑی شناخت ہے اور وہ نوجوانوں کے دلوں کی دھڑکن سمجھے جاتے ہیں۔ وہ گزشتہ تین سال سے پرشانت کشور کے ساتھ پورے بہار کا دورہ کر رہے ہیں۔ اعظم انور شیوہر کے سابق ایم پی انوارالحق کے صاحبزادے ہیں۔ مسلم ووٹروں میں ان کی ایسی گرفت ہے کہ تقریباً دس سے پندرہ ہزار ووٹ اپنی طاقت پر حاصل کرنا ان کے لیے کوئی مشکل کام نہیں۔ سابقہ اسمبلی انتخاب میں بھی انہوں نے آر جے ڈی امیدوار کو سخت ٹکر دی تھی۔

Published: undefined

سیتامڑھی اسمبلی حلقہ سے آر جے ڈی امیدوار سنیل کشواہا اور بی جے پی امیدوار سنیل کمار پنٹو کے مابین سیدھے مقابلے کو جن سوراج پارٹی کے امیدوار ضیاء الدین خان نے سہ رخی بنا دیا ہے۔ ظاہر ہے کہ بی جے پی ووٹ بینک کو ضیاء الدین خان کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے، مگر آر جے ڈی و عظیم اتحاد کے لیے مصیبت پیدا کرسکتے ہیں۔ بڑہڑیا سے جن سوراج نے ڈاکٹر شاہنواز کو امیدوار بنایا ہے، جو جے ڈی یو امیدوار اندردیو پٹیل کو آسانی سے شکست دینے کی کوشش کر رہے آر جے ڈی امیدوار ارون گپتا کا بھی ووٹ کاٹنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ آرہ سے سی پی آئی ایم ایل امیدوار قیام الدین انصاری کے مقابلے میں جن سوراج نے ڈاکٹر وجے کمار گپتا کو امیدوار بنایا ہے، جو اپنی بے داغ شخصیت کی وجہ سے حلقے کے مسلمانوں میں بھی بہت مقبول ہیں۔

Published: undefined

دربھنگہ کے کیوٹی اسمبلی حلقہ میں آر جے ڈی نے ایک بار پھر سابق رکنِ اسمبلی ڈاکٹر فراز فاطمی کو اپنا امیدوار بنایا ہے، جو بی جے پی امیدوار مراری موہن جھا کو سخت ٹکر دے سکتے تھے، مگر انتہائی پسماندہ طبقے کے مشہور سماجی کارکن بلٹو سہنی کو جن سوراج نے انتخابی میدان میں اتار کر فراز فاطمی کے سامنے سخت چیلنج پیش کر دیا ہے۔ دربھنگہ دیہی اسمبلی حلقہ سے جن سوراج نے دہلی پبلک اسکول کے ڈائریکٹر و سرگرم سماجی کارکن شعیب خان کو انتخابی میدان میں اتارا ہے، جو اپنے حلقے میں بہت مشہور و مقبول ہیں اور گزشتہ تین برسوں سے پرشانت کشور کے ساتھ پورے دربھنگہ میں زوردار مہم چلاتے رہے ہیں۔ وہ بھی مسلمانوں کا دس سے پندرہ ہزار ووٹ حاصل کرسکتے ہیں، جس کے نتیجے میں جے ڈی یو کے نوخیز امیدوار ایشور منڈل کو آسانی سے شکست دینے کی پوزیشن والے آر جے ڈی امیدوار للت یادو کی فتح کی راہ میں رکاوٹ بن گئے ہیں۔

Published: undefined

بائسی سے آر جے ڈی امیدوار عبدالسبحان کے خلاف جن سوراج نے محمد شاہنواز عالم، بینی پٹی میں کانگریس امیدوار نلنی رنجن جھا کے مقابلے محمد پرویز عالم، مہیشی میں آر جے ڈی امیدوار گوتم کرشنا کے خلاف شمیم اختر، مانجھی میں سی پی آئی ایم امیدوار و موجودہ رکنِ اسمبلی ستیندر یادو کے خلاف پٹنہ ہائی کورٹ کے سینئر وکیل وائی وی گیری، موروا سے آر جے ڈی امیدوار رنوجئے ساہو کے خلاف سابق وزیراعلیٰ کرپوری ٹھاکر کی پوتی جاگرتی ٹھاکر، مٹیہانی سے آر جے ڈی امیدوار نریندر سنگھ عرف بوگو سنگھ کے خلاف ڈاکٹر ارون کمار، پٹنہ کے کمہرار حلقے سے کانگریس امیدوار اندر دیپ کمار چندرونشی کے خلاف سابق وائس چانسلر پروفیسر کے سی سنہا، گوریا کوٹھی سے آر جے ڈی امیدوار انوارالحق انصاری کے خلاف اعجاز احمد صدیقی، کہلگاؤں سے آر جے ڈی امیدوار رجنیش بھارتی کے خلاف منظر عالم، مسوڑھی سے آر جے ڈی امیدوار ریکھا پاسوان کے خلاف راجیشور مانجھی، کوچادھامن سے آر جے ڈی امیدوار مجاہد عالم کے خلاف ابوعفان فاروق، مظفرپور (شہری حلقہ) سے کانگریس امیدوار و موجودہ رکنِ اسمبلی وجیندر چودھری کے خلاف معروف معالج اور مسلمانوں میں بے حد مقبول ڈاکٹر اے کے داس کو جن سوراج پارٹی نے انتخابی میدان میں اتار کر عظیم اتحاد کے لیے بڑا چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔

Published: undefined

غور طلب ہے کہ ابوعفان فاروق، شعیب خان، جاگرتی ٹھاکر، بلٹو سہنی، وائی وی گیری، کے سی سنہا، اعظم انور، اعجاز صدیقی، منظر عالم اور ڈاکٹر اے کے داس مسلمانوں کے درمیان بہت اچھی شبیہ اور مضبوط گرفت رکھتے ہیں، جو اپنے اپنے حلقوں میں مسلمانوں کا 10 سے 15 ہزار ووٹ حاصل کرنے میں اگر کامیاب ہو گئے تو مہاگٹھ بندھن کے امیدواروں کو شکست ہو سکتی ہے۔ ایسی صورت میں مسلمانوں کو بہت محتاط ہو کر اپنے حقِ رائے دہی کا استعمال کرنا ہوگا اور بی جے پی کو شکست دینے کے اپنے نشانے کو پورا کرنے کے لیے متحد و منظم ہو کر مہاگٹھ بندھن کے حق میں ووٹ دینا پڑے گا۔ مہاگٹھ بندھن کے سامنے جن سوراج پارٹی نے جو دشواریاں پیش کی ہیں، اس کا حل تلاش کرنا اب مہاگٹھ بندھن میں شامل پارٹیوں سے زیادہ عوام کے ہاتھ میں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined