.jpg?rect=1%2C0%2C1916%2C1078)
تصویر یو این آئی
’بہار اسمبلی انتخاب 2025‘ حکمراں جماعت این ڈی اے اور مہاگٹھ بندھن دونوں کے لیے آسان نہیں ہے۔ 2020 کے اسمبلی انتخاب کے مقابلہ میں اس بار مہاگٹھ بندھن کو تمام تر چیلنجز کے باوجود حکمراں جماعت پر برتری ضرور حاصل ہے، لیکن کام آسان نہیں ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اس بار مہاگٹھ بندھن نے سیٹوں کی تقسیم میں حکمت عملی سے کام لیا ہے۔ اس کی واضح مثال مظفرپور کا بروراج حلقہ اسمبلی ہے، جہاں 2020 میں بی جے پی کے ارون کمار سنگھ کو آسانی سے جیت حاصل ہو گئی تھی۔ اس بار وہ مقابلے میں ہی دکھائی نہیں دے رہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ مہاگٹھ بندھن کی حمایت یافتہ وکاس شیل انسان پارٹی (وی آئی پی) کے امیدوار انجنیئر راکیش کمار رائے کو تمام ذات کے لوگوں کا ساتھ ملتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
Published: undefined
رواں اسمبلی انتخاب میں راکیش کمار رائے کی پوزیشن اس وجہ سے بھی مضبوط نظر آ رہی ہے کہ 2020 کے انتخاب میں سیکولر ووٹوں کی تقسیم ہو گئی تھی، اور بی جے پی کی راہ آسان ہو گئی تھی۔ گزشتہ بار آر جے ڈی کی جانب سے سابق رکن اسمبلی نند کمار رائے کو ٹکٹ دیا گیا تھا۔ ان کی جیت یقینی مانی جا رہی تھی لیکن مہاگٹھ بندھن کے موجودہ امیدوار انجنیئر راکیش کمار رائے اور بھونیشور رائے بھی بطور آزاد امیدوار میدان میں اتر گئے تھے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بی جے پی امیدوار کو کامیابی مل گئی۔ لیکن اس بار سب نے مل کر مہاگٹھ بندھن کے حمایت یافتہ امیدوار راکیش کمار رائے کی حمایت کر دی ہے۔
Published: undefined
بروراج حلقہ اسمبلی سے راکیش کمار رائے کی جیت کی 2 بنیادی وجوہات ہیں۔ ایک یہ کہ تمام برادریوں نے بلا تفریق ان کی حمایت کر دی ہے، اور دوسری وجہ ہے گزشتہ 5 سالوں میں بی جے پی رکن اسمبلی ارون کمار سنگھ کی مایوس کن کارکردگی۔ انھوں نے علاقے میں کوئی بھی ترقیاتی کام نہیں کیا۔ جس طریقہ سے این ڈی کے بڑے لیڈران کے پاس اپنی حصولیابی کو شمار کرانے کے لیے کچھ نہیں ہے، اور نہ ہی آئندہ کے لیے کوئی خاص حکمت عملی ہے، اسی طرح بروراج کے موجودہ رکن اسمبلی ارون کمار سنگھ کے پاس بھی گزشتہ 5 سالوں میں کیے گئے کاموں کو شمار کرانے کے نام پر کچھ بھی نہیں ہے۔ ان کے پاس مستقبل میں کچھ بہتر کرنے کا کوئی لائحہ عمل بھی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بروراج کے لوگ ان سے مکمل طور پر بے زار ہو چکے ہیں۔ کئی گاؤں میں تو ان کو لوگ داخل بھی نہیں ہونے دے رہے۔ ان کو شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لوگوں کی موجودہ رکن اسمبلی سے ناراضگی کا یہ عالم ہے کہ ان کے حق میں کی گئی وزیر اعظم نریندر مودی کی ریلی بھی بے اثر نظر آ رہی ہے۔ ان کی ریلی میں تو نصف سے زیادہ کرسیاں خالی دکھائی دیں۔
Published: undefined
راکیش کمار رائے کی پوزیشن رواں اسمبلی انتخاب میں بہت مستحکم ہے۔ ان کی حمایت میں یادو اور مسلمان تو صد فیصد کھڑے نظر آ ہی رہے ہیں، ساتھ میں وی آئی پی کی وجہ سے سہنی برادری (جو بی جے پی کے بنیادی ووٹرس ہیں) بھی اس بار مہاگٹھ بندھن کی حمایت میں آ چکی ہے۔ ان کے علاوہ ایک چوتھی برادری ہے ’تتما‘ جس کی ایک پارٹی ہے ’آئی آئی پی‘۔ اس کے سربراہ آئی پی گپتا ہیں، جن کی وجہ سے یہ برادری بھی مہاگٹھ بندھن کے ساتھ کھڑی ہے۔ شکست و فتح میں اہم کردار ادا کرنے والی بھومیہار برادری نے بھی ایک میٹنگ کر راکیش کمار رائے کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ توجہ طلب یہ بھی ہے کہ راکیش کمار رائے کے والد ششی کمار رائے 25 سال تک بروراج حلقہ اسمبلی کے رکن رہے ہیں۔ ان کی جو علاقائی ترقیاتی خدمات ہیں، اس کو لوگ اب تک بھلا نہیں پائے ہیں۔ لوگوں کو امید ہے کہ جس طرح سے ان کے والد نے بروراج کو ترقی کے عروج پر پہنچایا تھا، اس سلسلہ کو ان کے بیٹے بھی برقرار رکھیں گے۔
Published: undefined
بروراج اسمبلی حلقہ کے امیدوار انجنیئر راکیش کمار کی ابھی کیا پوزیشن ہے، ان کی جیت کی کتنی امید ہے، اس بارے میں موتی پور کے آر جے ڈی بلاک صدر محمد عمیر سے ’قومی آواز‘ نے بات چیت کی۔ انہوں نے بتایا کہ ’’بروراج حلقہ اسمبلی سے مہاگٹھ بندھن کے حمیات یافتہ وی آئی پی امیدوار انجنیئر راکیش کمار رائے تاریخی ووٹوں سے کامیابی کی طرف گامزن ہیں۔ ان کے مدمقابل ابھی کوئی نہیں ہے۔ موجودہ بی جے پی رکن اسمبلی ارون کمار سنگھ نے گزشتہ 5 سالوں میں علاقہ کے لوگوں سے کوئی رابطہ نہیں رکھا اور نہ ہی کوئی ترقیاتی کام کیا۔ اس کی وجہ سے عوام میں ان کے تئیں کافی ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ناراضگی کا عالم یہ ہے کہ لوگ ان کو اپنے علاقہ میں داخل بھی نہیں ہونے دے رہے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی رکن اسمبلی ارون کمار سنگھ کو اس بات کی امید تھی کہ پہلے کی طرح ہندو-مسلم کی تفرقہ انگیز بات ہوگی اور ان کو آسانی سے جیت حاصل ہو جائے گی۔ لیکن اس بار علاقائی مسائل کی بنیاد پر بروراج میں انتخاب ہو رہا ہے۔ اس بار علاقائی مسائل فرقہ واریت پر حاوی ہیں۔‘‘
Published: undefined
آر جے ڈی بلاک صدر محمد عمیر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’موتی پور میں نریندر مودی کی آمد کا بھی کوئی اثر نہیں ہوا، کیونکہ علاقائی سطح پر لوگوں نے نریندر مودی کی ریلی کا بائیکاٹ کیا۔‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ صرف ایک حلقہ اسمبلی کی بات نہیں ہے، پورے بہار میں نتیش حکومت کے خلاف لوگوں میں کافی غصہ اور ناراضگی ہے۔ بہار میں تبدیلی کی لہر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس بار مہاگٹھ بندھن کا اقتدار میں واپس آنا طے لگتا ہے۔ محمد عمیر سے جب جَن سوراج کے امیدوار ہیرا لال کھاڑیا کی پوزیشن کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا کہ وہ دور دور تک مقابلہ میں نہیں ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز