شاعری

سعودی عرب کے اہم سیاحتی مقامات کی سیر، تصویری جھلکیاں

سعودی عرب میں ویسے تو بڑی تعداد میں سیاحتی مقامات موجود ہیں۔ مگر مغرب میں‌ بحر احمر اور مشرق میں خلیج فارس کے ساتھ ساتھ ہزاروں کی تعداد میں‌ چھوٹے بڑے جزیرے سیاحوں کی توجہ کا خاص مرکز ہیں۔

سعودی عرب کے اہم سیاحتی مقامات کی سیر
سعودی عرب کے اہم سیاحتی مقامات کی سیر 

الریاض: سعودی عرب کے طول وعرض میں پھیلے سیاحتی اور قدرتی مقامات نے مملکت کی سیاحتی اہمیت کو چار چاند لگا دیئے ہیں۔ کرونا وائرس کی خوفناک وبا کے باوجود سعودی عرب میں سیاحتی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ سعودی عرب میں ویسے تو بڑی تعداد میں سیاحتی مقامات موجود ہیں۔ مگر مغرب میں‌ بحر احمر اور مشرق میں خلیج فارس کے ساتھ ساتھ ہزاروں کی تعداد میں‌ چھوٹے بڑے جزیرے سیاحوں کی توجہ کا خاص مرکز ہیں۔ موسم گرما نے مملکت کے تاریخی سیاحتی مقامات کو ایک بار پھر دنیا کےسامنے پیش کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ جنوب مغربی پہاڑی علاقے اپنی سرسبزی اور شادابی کی بدولت سیاحوں کے لیے کشش رکھتے ہیں جبکہ الاحساء، عسیر اور الباحہ کے جنگلات اور پہاڑ ہر عام وخاص کی توجہ کا مرکز ہیں۔

Published: undefined

سعودی عرب کی سرزمین ہزاروں سال پرانی تہذیبوں کی امین ہے۔ کئی مقامات کو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت 'یونیسکو' نے بین الاقوامی تاریخی ورثے کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔ ان میں الدرعیہ کے تاریخی کھنڈرات، حائل، جدہ اور الاحسا میں کئی مقامات عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہیں۔

Published: undefined

سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی 'ایس پی اے' کے مطابق سعودی محکمہ سیاحت نے 25 جولائی سے 30 ستمبر تک 'تنفس' کے عنوان سے موسم گرما کا سیاحتی پلان تیار کیا ہے۔ اس پروگرام کے دوران سعودی عرب کے طلسماتی قدرتی مقامات، موسمی تنوع، تاریخی گہرائی اور 10 سیاحتی سمتوں میں سعودی عرب کی اصل ثقافتی شناخت سے زائرین کو روشناس کرایا جائے گا۔

Published: undefined

الریاض اور اس کا دھڑکتا دل

سعودی وزارت سیاحت نے ویژن 2030ء ‌کے مطابق قومی سیاحتی ویژن تشکیل دیا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد سنہ 2030ء تک ملک میں سیاحت کے شعبے کو مزید وسعت دیتے ہوئے سعودی عرب میں مقامی اور غیرملکی سیاحوں کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے۔ اس مقصد کے لیے وزارت سیاحت اور ٹورزم نیشنل اتھارٹی نے ان تمام سیاحتی مقامات کو علاقائی اور عالمی سیاحوں کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے جو آج تک سیاحوں کی نظروں سے اوجھل رہے ہیں۔

Published: undefined

سعودی عرب کی تاریخی اور سیاحتی مقامات میں دارالحکومت الریاض کو بھی خصوصی مقام حاصل ہے۔ حقیقی معنوں میں الریاض جدید و قدیم ثقافت کا منفرد مرکز اور حسین امتزاج ہے۔ الریاض میں موجود الدرعیہ ایک زندہ ثقافتی مرکز ہے۔ ان میں موجود البجیری اور الطریف جیسے مقامات کو عالمی ادارہ سائنس وثقافت 'یونیسکو' سنہ 2010ء ‌میں عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کر چکا ہے۔ یہاں کے تاریخی فن تعمیر کے شاہکار رہتی دنیا کو اپنی طرف کھینچتے رہیں گے۔

Published: undefined

اختتام کائنات

الریاض اور اس کے اطراف میں کئی پرکشش مقامات ہیں۔ قلعہ المصمک ان تاریخی مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ 150 سال قبل مٹی سے تعمیر کیا گیا تھا۔ الریاض کا وزٹ کرنے والے اگر قلعہ المصمک کی سیر نہیں کرتے تو وہ ایک اہم تاریخی مقام کی سیر سے محروم رہیں گے۔

Published: undefined

الریاض میں‌ موجود 'اختتام کائنات' کے نام سے ایک گہری کھائی ہے۔ اس تک پہنچنے کے لیے ایک کشادہ شاہراہ تیار کی گئی ہے جو پہاڑوں سے گزر کر جاتی ہے۔ یہ کھائی دارالحکومت الریاض سے 90 کلو میٹر کی مسافت پر ہے۔ اس میں کئی نشیب و فراز ہیں اور یہ مملکت کے وسط میں 600 کلو میٹر پر پھیلی ہوئی ہے۔

Published: undefined

جدہ کے اندر ایک ملک

اگر آپ سعودی عرب کی سیر کو نکلے ہیں تو جدہ تک اپنا سفر محدود نہ رکھیں کیونکہ پورے ملک میں ایسے ان گنت مقامات ہیں جو اپنے جادوئی قدرتی حسن کی بہ دولت سیاحوں کے لیے گہری کشش رکھتے ہیں۔ ان میں لوگوں کا رہن سہن، بود وباس، بازار، پرانے قصبے، ساحل باب مکہ اور اس مکہ کی اسلامی تاریخ یہ سب کچھ جدہ کا حصہ ہے۔

Published: undefined

جدہ میں 'البلد' کا علاقہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ شہر ساتویں صدی عیسوی میں آباد کیا گیا۔ جدہ کورنش کا علاقہ بھی اپنی خاص سیاحتی شہرت رکھتا ہے۔ یہ مقام بحر احمر کے پانیوں سے 30 کلو میٹر کی مسافت پر واقع ہے۔

Published: undefined

طائف اور قصر شبرا

اگر آپ طائف شہر کی سیر کر رہے ہیں تو سیاحت کے اعتبار سے یہ بھی سعودی عرب کا ایک بڑا شہر ہے۔ اسے سعودی عرب میں پھولوں، عروس اور مصایف کا شہر قرار دیا جاتا ہے۔ یہاں موسم گرما میں‌ بھی آب و ہوا متعدل ہوتی ہے۔ طائف میں کئی سیاحتی مقامات ہیں۔ اس میں ایک بڑا تاریخی میوزیم، پارک، عوامی بازار، پھلوں کے باغات، رنگا رنگ پھول، عکاظ جیسا تاریخی سیاحتی بازار سیر کے قابل ہیں۔

Published: undefined

مشرقی گورنری کی تاریخی میراث

سعودی عرب کے مشرقی علاقوں کو تاریخی، اقتصادی، ثقافتی اور فن تعمیر کے اعتبار سے اہمیت دی جاتی ہے۔ مشرقی سعودی عرب میں الدمام شہر مشہور ہے۔ یہ تیل، تیس، جدید صنعت اور ثقافتی آثار کا مرکز ہے۔ شاہ عبدالعزیز کلچرل سیںٹر "اثرا" نے اسے علوم و فنون،آرٹ، جدید سائنس اور تعمیرات کے اعتبار سے اہمیت کا حامل شہر قرار دیا ہے۔ اس میں موجود سنیما، میوزیم، نمائشی پلیٹ فاررم، تجربہ گاہیں سیاحوں کے لیے کشش رکھتی ہیں۔

Published: undefined

مشرقی سعودی عرب میں الاحساء کی مسجد جواثا ایک اہم تاریخی مسجد ہے جو ساتویں صدی ھجری میں تعمیر کی گئی۔ قصر ابراہیم سعودی مملکت کے اوائل میں تعمیر کیا گیا، اس کے اندر بھی ایک پرانی مسجد ہے۔ اس کے علاوہ القصر تاریخی میوزیم بھی شہر کے لینڈ مارک میں شامل ہے۔

Published: undefined

عسیر کے دلفریب پہاڑی سلسلے

جنوبی سعودی عرب کے علاقے عسیر کو پہاڑوں کا شہر قرار دیا جاتا ہے۔ ایک سیاح کے لیے پہاڑی علاقوں میں دیکھنے کو بہت کچھ ہوتا ہے۔ یہ شہر بھی اپنے جمالیات میں سعودی عرب کے دوسرے علاقوں سے کم نہیں۔ یہاں کئی ایک تاریخی مقامات ہیں۔ جزیرہ عرب کے کنارے واقع ایک پہاڑی چوٹی کی بلندی تین ہزار میٹر تک بتائی جاتی ہے۔ یہ ایک سیر گاہ ہے جو اپنے ماحول اور بہترین موسمی خوبیوں کی وجہ سے مشہور ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined