پاکستان

کراچی طیارہ حادثے میں 54 ہلاک، مسافر آکسیجن ماسک پہنے ہوئے تھے

مسافروں نے ماسک پہنے ہوئے تھے جو ہنگامی حالات میں آکسیجن فراہم کرتے ہیں۔ فائر بریگیڈ کے ایک اہلکار کا کہنا تھا جب انھوں نے لاشیں نکالیں تو سیٹ بیلٹ بندھی ہوئی تھیں۔ 

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

لاہور سے کراچی پہنچ کر لینڈنگ سے عین پہلے گر کر تباہ ہونیوالے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے مسافر طیارے اے 320 ایئربس کے 54 مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔

Published: undefined

اس سانحے میں متعدد مسافروں کے معجزانہ طور پر بچ جانے کی بھی اطلاع ہے۔طیارہ جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی کے قریب رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔یہ واقعہ ماڈل کالونی کے علاقے جناح گارڈن میں پیش آیا، جہاں طیارہ رہائشی مکانات پر جاگرا۔

Published: undefined

کراچی کی شاہراہ فیصل پر عام طور پر دوپہر کو ٹریفک کا رش رہتا ہے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے گاڑیوں کی آمدورفت معمول سے کم تھی اس لیے ایمبولینس اور فائربرگیڈ گاڑیاں تیزی کے ساتھ ماڈل کالونی میں واقع جناح گارڈن کی طرف جاتی ہوئی دکھائی دیں جہاں سے پی آئی اے کا طیارہ گرنے کے بعد دھواں اٹھ رہا تھا۔

Published: undefined

کراچی کے علاقے ماڈل کالونی میں حادثے کا شکار ہونے والے پی آئی اے کے طیارے کے بلیک باکس کا اہم حصہ کوئیک ایکسس ریکارڈ مل گیا ہے۔ کوئیک ایکسِس ریکارڈر امدادی کارکنان کو ملا، جسے سول ایوی ایشن حکام کے حوالے کردیا گیا ہے۔کوئیک ایکسِس ریکارڈر میں ایئرٹریفک کے علاوہ کاک پٹ کی گفتگو کا ریکارڈ ہوتا ہے۔

Published: undefined

قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کے طیارہ حادثہ کی تیار کردہ ابتدائی رپورٹ کے حوالےسے ذرائع نے بتایا کہ لینڈنگ گیئر خراب ہونے پر پائلٹ طیارے کو لینڈنگ کے لیے نیچے لا رہے تھے۔ طیارہ لینڈنگ گیئر جام ہونے کے بعد ایک سے زیادہ پرندوں سے بھی ٹکرایا۔

Published: undefined

اسی دوران طیارےکے دونوں انجن جزوی طور پر بند ہوگئے، انجنوں سے کم طاقت ملنے کے سبب جہاز کی بلندی انتہائی کم ہوتی گئی اور کچھ ہی دیر میں جہاز اپنی بلندی برقرار نہ رکھ سکا۔

Published: undefined

ابتدائی رپورٹ کے مطابق اس موقع پر پائلٹ نے ’مے ڈے ‘ کی کال بھی دے دی۔’مے ڈے‘ ایک ایمرجنسی کال ہوتی ہے جو انتہائی حالت میں دی جاتی ہے۔رپورٹ کے مطابق طیارہ رن وے پر پہنچنے سے پہلے ہی آبادی والے علاقے میں مکانات سے ٹکرا گیا، جس وقت طیارہ مکانات کی بالائی منزل سے ٹکرایا اس وقت وہ گلائیڈ کر رہا تھا۔

Published: undefined

ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی حال ہی میں کورونا سے صحتیاب ہوئے ہیں۔ وہ وہاں اپنی ریسکیو ٹیم کے ساتھ موجود تھے۔ انھوں نے بتایا کہ وہ جب پہنچے تو دھواں تو نہیں تھا لیکن آگ بھڑک رہی تھی، گلی میں رسائی بہت دشوار تھی، وہ بڑی مشکل سے داخل ہوئے اور جو زخمی تھے انہیں ہسپتال کے لیے روانہ کیا۔

Published: undefined

انھوں نے بتایا ’صرف رن وے سے دو سے ڈھائی سو میٹر کے فاصلے پر حادثہ پیش آیا، طیارہ تیسری منزل پر بنی پانی کی ایک ٹنکی سے ٹکرا گیا اور بیس فٹ چوڑی گلی میں گھس گیا۔ جہاز کے ملبے نے گلی کا راستہ بند کردیا تھا۔ ہم نے گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر زخمیوں کو ایک چھت سے دوسری چھت اور ایسا کرتے ہوئے سیڑھیوں سے راستہ بناکر ایمبولینس میں منتقل کیا۔‘

Published: undefined

فیصل ایدھی کے مطابق جن لوگوں کی لاشوں کو انھوں نے نکالا انھوں نے ماسک پہنے ہوئے تھے جو ہنگامی حالات میں آکسیجن فراہم کرتے ہیں۔دریں اثنا فائر بریگیڈ کے ایک اہلکار کا کہنا تھا جب انھوں نے لاشیں نکالیں تو سیٹ بیلٹ بندھی ہوئی تھیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined