پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر، تصویر یو این آئی
پاکستان میں پہلے سے ہی حکومت کے مقابلے فوج زیادہ طاقتور دکھائی دے رہی ہے، اور اب اسے مضبوط طاقت مل گئی ہے۔ شہباز حکومت نے ایک ایسا فیصلہ لیا ہے جس نے اپوزیشن اور حقوق انسانی کارکنان کو سخت ناراض کر دیا ہے۔ دراصل وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل پاس کر دیا ہے۔ اس بل کے تحت فوج اور سیکورٹی ایجنسیوں کو یہ اختیار مل گیا ہے کہ وہ کسی بھی شخص کو 3 ماہ تک بغیر مقدمہ چلائے حراست میں رکھ سکتی ہے۔
Published: undefined
اس بل کی منظوری کے بعد ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ قدم سیدھے طور پر پاکستان کو از سر نو تاناشاہی کی طرف دھکیل رہا ہے اور موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا راستہ جنرل مشرف جیسا بنا رہا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے اس قانون کو حقوق انسانی پر حملہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صرف شبہ کی بنیاد پر کسی کو 3 ماہ تک جیل میں ڈالنا اور عدالت میں پیش کیے بغیر قید رکھنا جمہوریت نہیں بلکہ تاناشاہی ہے۔ حقوق انسانی کارکنان کا اس معاملے میں صاف کہنا ہے کہ اس قانون کا استعمال دراصل دہشت گردی کے خلاف نہیں، بلکہ حکومت کے مخالفین اور عدم اتفاق رکھنے والوں کو دبانے کے لیے کیا جائے گا۔
Published: undefined
دوسری طرف وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ یہ قانون صرف مخصوص حالات میں استعمال ہوگا۔ ان کے مطابق گرفتاری کی ٹھوس وجہ ضروری ہے۔ گرفتار شخص کو 24 گھنٹے کے اندر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ یہ التزام ہمیشہ کے لیے نہیں، بلکہ محدود وقت کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔ اس وضاحت کے باوجود حقوق انسانی تنظیمیں آگ بگولہ ہیں، اور سوال کر رہے ہیں کہ پاکستان جیسے ملک میں، جہاں فوج اور سیکورٹی ایجنسیوں کا رویہ ہمیشہ حاوی رہا ہے، کیا وہاں فوج ان سبھی شرائط پر عمل کرے گی؟
Published: undefined
جہاں تک ’انسداد دہشت گردی ترمیمی بل‘ کا سوال ہے، نئی ترامیم پرانے ’انسداد دہشت گردی ایکٹ 2014‘ کے اس التزام کو پھر سے نافذ کرتا ہے جسے 2016 میں ختم کر دیا گیا تھا۔ اس التزام کے تحت کسی بھی شخص کو شبہ یا انٹلیجنس رپورٹ کی بنیاد پر احتیاطی حراست، یعنی پہلے سے ہی پکڑ کر 3 ماہ تک رکھا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد معاملے کی جانچ ایک جوائنٹ انٹیروگیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کرے گی، جس میں پولیس، خفیہ ایجنسیاں اور فوج کے افسران شامل ہوں گے۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ التزام 3 سال تک نافذ رہے گا اور پھر پارلیمنٹ چاہے تو اسے مزید آگے بھی بڑھا سکتی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ 1999 میں پرویز مشرف نے فوجی تختہ پلٹ کر نواز شریف کی منتخب حکومت کو گرا دیا تھا۔ انھوں نے آئین کو معطل کر ایمرجنسی نافذ کیا۔ فوجی طاقت کے دم پر پالیسیاں چلائیں اور اپوزیشن کو دبایا۔ بعد میں سپریم کورٹ نے ان کے قدم کو غیر قانونی بتایا اور انھیں ’ہائی ٹریزن‘ (غداری) کا قصوروار ٹھہرایا۔ ظاہر پرویز مشرف نے سیدھے طور پر جمہوری نظام کو توڑ کر تاناشاہی کا راستہ اختیار کیا۔ نئے حالات بھی کچھ ایسے ہی بن رہے ہیں۔ عاصم منیر اس وقت پاکستان کی سیاست میں پہلے سے ہی سب سے طاقتور شخص مانے جاتے ہیں۔ اب پارلیمنٹ سے ملے اس نئے قانون نے انھیں مزید طاقتور بنا دیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کا اصل مقصد دہشت گردی سے لڑنا نہیں بلکہ اقتدار پر گرفت مزید مضبوط کرنا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined