پاکستان

پاکستان: آسیہ بی بی کے گھر والے اُن کی رہائی کے لیے پر امید

پاکستان میں توہین مذہب کے جرم میں سزائے موت کا حکم پانے والی خاتون آسیہ بی بی کے خاندان کو امید ہے کہ ملک کی سپریم کورٹ اُن کی رہائی کا حکم سنائے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

آسیہ بی بی کے گھر والے تاہم خوفزدہ ہیں کہ آسیہ کی رہائی کی صورت میں بھی پاکستان میں اُن کی زندگیوں کو خطرہ ہی لاحق رہے گا۔ گزشتہ پیر کے روز سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی آخری اپیل پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی تھی۔

Published: undefined

آسیہ بی بی کے شوہر عاشق مسیح نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا،’’ ہمیں امید ہے کہ عدالت کی جو بھی کارروائی ہو، فیصلہ ہمارے لیے مثبت ثابت ہو گا۔‘‘

Published: undefined

آسیہ بی بی کی بیٹی ایشام عاشق نے کہا،’’میں اس دن بہت خوش ہوں گی جب میری والدہ کو رہا کیا جائے گا۔ میں انہیں گلے لگاؤں گی اور خدا کا بہت شکر ادا کروں گی۔‘‘

Published: undefined

آسیہ بی بی کا خاندان آج کل لندن میں ہے۔ ان کے اس دورے کا بندوبست ظلم و ستم کا شکار مسیحیوں کی مدد کے لیے قائم ’ایڈ ٹو دی چرچ ان نِیڈ‘ نامی ایک تنظیم نے کیا ہے۔

آسیہ بی بی کے شوہر اور صاحبزادی کا کہنا ہے کہ اگر آسیہ بی بی کو رہا کر بھی دیا جاتا ہے تو بھی اُن کا پاکستان میں رہنا مشکل ہو جائے گا۔

Published: undefined

عاشق مسیح نے اپنے خدشات بیان کرتے ہوئے کہا، ’’پاکستان ہمارا ہے۔ ہم یہیں پیدا ہوئے اور پلے بڑھے۔ ہماری واحد تشویش توہین مذہب کے قانون کے حوالے سے ہے جسے یہاں رہنے والے مسیحیوں پر مسلط کیا جاتا ہے۔ لیکن ہمارے مسلمان بھائیوں کو سمجھنا چاہیے کہ مسیحی افراد قرآن کے بارے میں کبھی کچھ برا نہیں کہتے۔ اب ہمارے لیے پاکستان میں رہنا بہت مشکل ہے۔ ہم اپنے گھر سے باہر نہیں نکلتے اور نکلنا بھی پڑے تو بہت احتیاط سے باہر جاتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

آسیہ بی بی کو اس کے خلاف مقدمے میں سنائے جانے والے سزائے موت کے عدالتی حکم پر پاکستان میں اور بیرون ملک بھی سخت تنقید کی گئی تھی۔ بہت سے حلقوں کا الزام ہے کہ توہین مذہب کے موجودہ پاکستانی قانون کو کئی انتہا پسند مذہبی حلقوں کی طرف سے اکثر مذہبی بنیادوں پر نفرت اور ذاتی دشمنیاں نمٹانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined