پاکستان

پاکستان: ’جب تک میں زندہ ہوں، کوئی این آر او نہیں ملے گا‘... عمران خان

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کے آزادی مارچ کو ’بلیک میلنگ‘ قرار دیتے ہوئے حکومت کے حزب اختلاف کے ساتھ کسی مصالحت کے تمام امکانات عملاً ختم کر دیئے ہیں۔

عمران خان
عمران خان 

عمران خان نے یہ بات گزشتہ روز 28 اکتوبر کے روز ایک ایسے وقت پر کہی جب ان کے استعفے کے مطالبے کے ساتھ اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں کے قافلے ملک کے مختلف علاقوں سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی طرف اپنا مارچ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

Published: undefined

پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب میں بابا گورونانک یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے ملکی سیاست پر بات کرتے ہوئے گزشتہ روز کہا، ''آزادی مارچ والے بلیک میلنگ کر رہے ہیں۔ لیکن وہ ایک بات سن لیں۔ میں نہ بلیک میل ہوں گا اور نہ ہی این آر او دوں گا۔‘‘

Published: undefined

عمران خان کے بقول ماضی میں ایک این آر او شریف خاندان کو ملا اور دوسرا آصف علی زرداری کو دیا گیا تھا، دونوں این آر اوز کی وجہ سے آج ملک اس حال میں پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا، ''آج مجھ سے سن لیں، جب تک میں زندہ ہوں، آپ کو این آر او نہیں ملے گا۔‘‘

Published: undefined

اپوزیشن پر تنقید

Published: undefined

پاکستانی وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ اپوزیشن نے پہلے ہی دن سے شور مچا دیا تھا کہ حکومت ناکام ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے پہلے سال جتنا بھی ٹیکس جمع کیا، وہ گزشتہ حکومتوں کی طرف سے لیے گئے قرضوں کی ادائیگی میں استعمال ہو گیا، ''ملک کا قرضہ چار گنا ایسے ہی نہیں بڑھتا۔ لوٹ کھسوٹ سے ایسا ہوتا ہے۔ اقامہ لینے کا مطلب ہے کہ اس ملک سے لوٹا ہوا پیسہ چھپانا ہے، کبھی سنا ہے کہ کسی ملک کا وزیر اعظم کسی دوسرے ملک کا شہری اور وہاں ملازم ہو۔‘‘

Published: undefined

عمران خان نے کہا کہ آزادی مارچ کرنے والوں کو اصل خوف یہ ہے کہ حکومت کامیاب ہو رہی ہے۔ انہوں نے کھل کر کہا، ''یہ کہتے ہیں کہ وزیر اعظم کا استعفیٰ لینے آرہے ہیں۔ کیوں لینے آ رہے ہیں؟ کہیں یہودی لابی، کہیں احمدیوں کی حمایت کا الزام لگایا جاتا ہے تو کہیں مہنگائی کا کہتے ہیں۔ آپ ادارہ شماریات کا ڈیٹا دیکھ لیں، سب کچھ سامنے آ جائے گا۔‘‘

Published: undefined

وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی طرف سے پوچھے جانے والے ایک سوال کا حوالہ دیئے بغیر اپنے خطاب میں کہا، ''میں نے اخبار میں پڑھا کہ نواز شریف کی زندگی کی ضمانت کے حوالے سے پوچھا گیا تھا۔ زندگی اور موت تو اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ میں تو اپنی زندگی کی ضمانت نہیں دے سکتا، کسی اور کی زندگی کی ضمانت کیسے دے سکتا ہوں؟ ہم نواز شریف کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کر رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان کی اس تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے معروف صحافی انصار عباسی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان اپوزیشن کو این آر او دینے کی اہلیت ہی نہیں رکھتے اور جو لوگ این آر او دیتے ہیں، وہ وزیر اعظم سے پوچھ کر ایسا نہیں کرتے۔ انصار عباسی کے بقول واقفانِ حال یہ بات بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ نواز شریف کی طبعیت کی حالیہ خرابی کے بعد متعلقہ حلقوں کے ہاتھ پاؤں پھول گئے تھے اور انہوں نے نواز شریف کو ملک سے باہر بھیجنے کی کوشش کی تھی۔

Published: undefined

انصار عباسی کے مطابق وزیر اعظم کے بیانیہ کی اخلاقی پوزیشن بہت کمزور ہو گئی ہے۔ وہ اگر ان خیالات کے اظہار سے پہلے خود اپنے احتجاجی مارچ اور دھرنے کے دنوں کے حالات اور خود اپنے بیانات کو یاد کر لیتے، تو انہیں اندازہ ہوتا کہ موجودہ احتجاج کرنے والے خود ان کی طرح کا جارحانہ انداز اپنائے ہوئے نہیں ہیں اور انہوں نے اب تک قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا۔ اس کے برعکس پی ٹی آئی کے کارکنوں نے تو پارلیمنٹ اور ٹی وی کی عمارتوں کو بھی نہیں بخشا تھا۔

Published: undefined

انصار عباسی کے بقول قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج کرنا اپوزیشن کا حق ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''مولانا فضل الرحمان کامیاب ہوں یا نہ ہوں، ایک بات طے ہے کہ اس احتجاجی مارچ کے نتیجے میں حکومت بہت کمزور ہو جائے گی۔‘‘

Published: undefined

دریں اثناء ملک کے مختلف حصوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اپوزیشن کے احتجاجی مارچ جاری ہیں، جن کے شرکاء کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایسے ہی ایک احتجاجی مارچ کا مرکزی قافلہ آج پیر کی رات ملتان پہنچنے کا امکان ہے اور توقع ہے کہ یہ قافلہ منگل اور بدھ کی درمیانی رات لاہور پہنچ جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined