انگریزی اخبار ’نیو یارک ٹائمز‘ کی ایک خبر نے عالمی سطح پر ہلچل پیدا کر دی ہے۔ خبروں کے مطابق امریکہ کے اعلیٰ سیکورٹی افسران نے ایران سے مقابلہ کرنے کے مقصد سے مشرق وسطیٰ میں تقریباً 1 لاکھ 20 ہزار فوجیوں کو بھیجنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ پیر کے روز شائع اس خبر میں واضح لفظوں میں لکھا گیا کہ ’’کارگزار وزیر دفاع پیٹرک شین ہین نے ٹرمپ انتظامیہ کے سینئر سیکورٹی افسران کے سامنے ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر ایران امریکی فوج پر حملہ کرتا ہے یا نیوکلیائی اسلحہ پر کام تیز کرتا ہے تو 120000 امریکی فوجیوں کو وسط ایشیا بھیجا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
اس خبر پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا ایک بیان منظر عام پر آیا ہے۔ انھوں نے ’نیویارک ٹائمز‘ کی اس رپورٹ کو سرے سے خارج کر دیا ہے اور کہا ہے کہ امریکہ کا ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ خبر رساں ایجنسی ’سنہوا‘ نے ٹرمپ کا یہ بیان جاری کیا ہے جس کے مطابق ٹرمپ نے وہائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں سے کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے کہ یہ جھوٹی خبر ہے۔ اب... کیا میں یہ کروں گا؟ ہم نے ایسا کوئی منصوبہ نہیں بنایا ہے۔‘‘
Published: undefined
ڈونالڈ ٹرمپ نے نامہ نگاروں سے اس سلسلے میں مزید بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’امید ہے کہ ہم اس کے لیے منصوبہ نہیں بنانے جا رہے ہیں۔ اور اگر ہم نے ایسا کیا تو ہم اس سے کہیں زیادہ فوجی بھیجیں گے۔‘‘ ٹرمپ نے اپنے بیان کے ذریعہ 1 لاکھ 20 ہزار فوجی مشرق وسطیٰ بھیجنے کی بات سے حالانکہ انکار کر دیا ہے، لیکن ان کی باتوں سے یہ بھی صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ اگر وہ ایسا قدم اٹھاتے ہیں تو کہیں زیادہ فوجی مشرق وسطیٰ بھیجے جائیں گے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ تاریخی نیوکلیائی معاہدہ سے امریکہ کے نکلنے کے بعد سے ایران کے خلاف سال بھر سے چل رہی واشنگٹن کی مہم کے بعد حال ہی میں امریکہ نے ایران کی تیل برآمدگی کو روکنے کے ساتھ ہی لگاتار کئی دیگر پابندی لگا کر اور فوجی دھمکیاں دے کر تہران پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔ ٹرمپ نے ایران پر یہ کارروائی اس کے نیوکلیائی پروگرام اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کو لے کر کی تھی۔
Published: undefined
بہر حال، ایران پر دباؤ بنانے کے لیے امریکہ نے کئی طرح کے قدم اٹھائے ہیں۔ مغربی ایشیا میں امریکہ نے پہلے ہی جہازوں کو ڈھونے والا بیڑا اور بموں کی بارش کرنے والا طیارہ تعینات کر دیا ہے۔ پیٹریوٹ میزائلوں کے علاوہ کئی دیگر جنگی بیڑوں کی بھی تعیناتی کی گئی ہے۔ اس پورے عمل کے بعد یوروپی ممالک کی فکر میں اضافہ ہو گیا ہے۔ خبروں کے مطابق کئی یوروپی ممالک کے سفارت کاروں نے پیر کے روز امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو سے ملاقات کی اور کہا کہ امریکہ و ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی سے وہ فکرمند ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined