دیگر ممالک

اب امریکہ میں ’ایک سینٹ‘ کا سکہ نہیں ہوگا جاری، 1793ء میں پہلی بار بازار میں ہوا تھا نمودار

ایک سینٹ کے سکہ پر ابراہم لنکن کی تصویر ہوتی ہے اور تانبے کی سطح چڑھے زنک سے بنتے ہیں۔ اس ایک سینٹ کو بنانے میں تقریباً 4 سینٹ کا خرچ آتا تھا۔ یعنی اس کی اصل قیمت سے 4 گنا زیادہ خرچ ہو جاتا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>ایک سینٹ، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

ایک سینٹ، تصویر سوشل میڈیا

 

امریکہ میں اب ’ایک پینی‘ یعنی ’ایک سینٹ‘ کا سکہ جاری نہیں کیا جائے گا۔ ’فلاڈیلفیا منٹ‘ نے بدھ کے روز آخری بار ایک سینٹ کا سکہ جاری کیا، اور اب اس سکہ کی ’منٹنگ‘ نہیں ہوگی۔ حالانکہ مارکیٹ میں موجود ایک سینٹ کے سکّے چلتے رہیں گے۔ تقریباً 230 سال سے بھی زیادہ عرصہ سے یہ سکّے بنائے جا رہے تھے۔

Published: undefined

ایک سینٹ کے سکہ کو بند کرنے کی وجہ ہے، اس کو تیار کرنے میں ہونے والا خرچ اور اس کی عدم ضرورت۔ دراصل کئی کمپنیوں نے پہلے ہی ایک سینٹ کی کم موجودگی کو دیکھتے ہوئے اپنے اخراجات ایڈجسٹ کرنے شروع کر دیے ہیں۔ ایک سینٹ کا نیا سکہ نہیں جاری کرنے کے فیصلہ سے متعلق حکومت کا کہنا ہے کہ اس سے پیسے کی بچت ہوگی۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے رواں سال فروری میں ہی کہا تھا کہ ہم اپنے ملک کے بجٹ سے فضول خرچی ختم کرنا چاہتے ہیں، چاہے وہ ایک پیسے کی ہی کیوں نہ ہو۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ ایک سینٹ کا سکہ ابراہم لنکن کی تصویر والے ہوتے ہیں اور تانبے کی تہہ چڑھے زنک سے بنائے جاتے ہیں۔ لیکن ایک سینٹ بنانے میں تقریباً 4 سینٹ کا خرچ آتا ہے، یعنی اس کی اپنی قیمت سے 4 گنا زیادہ۔ 10 سال قبل یہ خرچ نصف تھا۔ وزارتِ خزانہ کا اندازہ ہے کہ سینٹ بنانا بند کرنے سے حکومت کو ہر سال تقریباً 56 ملین ڈالر کی بچت ہوگی۔ ڈیجیٹل ادائیگیوں اور آن لائن لین دین میں اضافے کی وجہ سے پینی کی ضرورت ویسے بھی بہت کم رہ گئی ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ 1793 میں پہلی بار ایک سینٹ کا سکہ بنایا گیا تھا، لیکن اب حکومت کا کہنا ہے کہ تقریباً 300 ارب سینٹس پہلے سے ہی گردش میں ہیں، جو ضرورت سے کہیں زیادہ ہیں۔ کئی سینٹس تو استعمال ہی نہیں ہوتے۔ ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق تقریباً 60 فیصد سکّے گھروں میں بچوں کی گلک یا درازوں میں پڑے رہتے ہیں۔ اندازہ ہے کہ ہر گھر میں تقریباً 60 سے 90 ڈالر کے سکّے یوں ہی جمع ہیں۔ تاہم عوام کے لیے حکومت کا فیصلہ ایک مشکل بھی پیدا کرے گا۔ جب کمپنیاں قیمتوں کو ’راؤنڈ آف‘ کریں گی تو عام لوگوں کو معمول سے زیادہ رقم ادا کرنی پڑ سکتی ہے۔ رچمنڈ فیڈرل ریزرو بینک کی تحقیق کے مطابق صارفین کو ہر سال تقریباً 6 ملین ڈالر کا اضافی خرچ برداشت کرنا پڑ سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined