
آج بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو ڈھاکہ کی عدالت نے بدعنوانی سے منسلک 3 معاملوں میں تاریخی فیصلہ سنایا۔ سزا کا اعلان نہ صرف شیخ حسینہ کے لیے کیا گیا، بلکہ ان کے بیٹے صجیب واجد اور بیٹی صائمہ واجد کے لیے بھی کیا گیا۔ خصوصی جج-5 محمد عبداللہ المامون کی عدالت نے شیخ حسینہ کو زمین گھوٹالہ سے منسلک 3 معاملوں میں مجموعی طور پر 21 سال قید کی سزا سنائی۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب حسینہ پر سنگین حقوق انسانی کی خلاف ورزی کے معاملے بھی چل رہے ہیں۔ وہ اس وقت بنگلہ دیش سے فرار ہیں اور ہندوستان میں پناہ لیے ہوئی ہیں۔
Published: undefined
عدالت نے جن 3 معاملوں میں فیصلہ سنایا ہے، ان میں شیخ حسینہ پر الزام ہے کہ انھوں نے ڈھاکہ کے پورباچل علاقہ میں سرکاری پلاٹ اپنی فیملی کے حق میں ناجائز طور سے الاٹ کروائے۔ ہر ایک معاملے میں عدالت نے انھیں 7-7 سال جیل کی سزا سنائی ہے۔ 3 دیگر معاملے بھی ہیں، جن سے متعلق فیصلہ یکم دسمبر کو آئے گا۔
Published: undefined
جن 3 معاملوں میں شیخ حسینہ کو سزا سنائی گئی ہے، انہی معاملوں میں ان کے بیٹے صجیب واجد جوئے اور بیٹی صائمہ واجد پُتول کو بھی عدالت نے سخت سزا سنائی ہے۔ صجیب واجد کو 5 سال قید کی سزا سنائے جانے کے ساتھ ساتھ ایک لاکھ ٹکا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ صائمہ کو صرف 5 سال قید کی سزا ملی ہے، یعنی انھیں کوئی جرمانہ ادا نہیں کرنا ہوگا۔ یہ سبھی معاملے انسداد بدعنوانی کمیشن (اے سی سی) کے ذریعہ رواں سال جنوری میں شروع ہوئی جانچ سے منسلک ہیں۔ حالانکہ حسینہ اور ان کی فیملی نے ہمیشہ یہی کہا ہے کہ سبھی الزامات سیاسی رنجش کے سبب ہونے والی کارروائی ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ حال ہی میں ڈھاکہ کے انٹریشنل کرائم ٹریبونل (آئی سی ٹی) نے شیخ حسینہ کو جولائی 2024 کی طلبا تحریک کے دوران پرتشدد استحصال کے لیے انسانیت مخالف جرم میں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ عدالت کے مطابق اس وقت ہوئے سرکاری مظالم میں کئی لوگ ہلاک ہو گئے۔ شیخ حسینہ اور ان کی فیملی کی اب کوئی قانونی ٹیم ان معاملوں میں عدالت میں موجود نہیں ہوتی، کیونکہ وہ ملک چھوڑ کر بھاگ چکے ہیں۔
Published: undefined