کابل: کابل پر 20 سال بعد ایک بار پھر طالبان کے قبضے نے افغان شہریوں اور عالمی برادری کے ذہنوں میں نئے سوالات کھڑے کردیے ہیں کہ آیا طالبان اپنے سابقہ دور اقتدار کی طرح سخت پابندیاں عائد کریں گے یا اس بار وہ نئے اور دنیا کے لیے قدرے قابل قبول مثبت روپ میں نظر آئیں گے۔ جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے افغان عوام اور عالمی برادری سے درج ذیل 5 وعدے کیے گئے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ انہیں کس طرح پورا کرتے ہیں۔
Published: undefined
17 اگست کو پہلی بار منظر عام پر آنے والے افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان خواتین کو شریعت کی روشنی میں ان کے حقوق کی فراہمی کے لیے پرعزم ہیں، خواتین کام اور تعلیم حاصل کر سکیں گی۔
جنگ کے خاتمے کا اعلان کیا گیا اور طالبان نے عالمی برادری کے ساتھ مل کر چلنے کی خواہش کا اظہارکیا۔ طالبان کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ فوج اور پولیس سمیت دیگر سرکاری اہلکاروں سمیت اپنے خلاف لڑنے والے تمام افراد کو معاف کرتے ہیں۔
Published: undefined
طالبان کی جانب سے دیگر ممالک کی حکومتوں کو یقین دلایا گیا ہے کہ افغانستان میں ان کے سفارت خانے، سفارتی عملہ اور نجی و سرکاری تنظیمیں محفوظ رہیں گی۔ ایک روسی سفارتی اہلکار کا کہنا ہے کہ سابقہ انتظامیہ کے مقابلے میں افغانستان میں امن و امان کی صورتحال اب پہلے سے کہیں بہتر ہے۔
Published: undefined
دوحہ میں ہونے والے امن معاہدے کا بنیادی اور سب سے اہم نکتہ یہ تھا کہ امریکی اور اتحادی افواج کے انخلا کے بعد دہشت گرد تنظیموں کو افغانستان کی سرزمین استعمال نہیں کرنے دی جائے گی۔ طالبان کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ وہ اپنے وعدے کو پورا کرتے ہوئے افغان سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
طالبان نے وعدہ کیا ہے کہ وہ افغانستان میں افیون کی کاشت پر پابندی لگائیں گے اور منشیات کی فیکٹریاں بند کروائیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined