دیگر ممالک

شام میں اہانت رسول سے متعلق آڈیو وائرل ہونے کے بعد کشیدگی، 5 افراد جاں بحق

دمشق سے لے کر شام تک کئی علاقوں میں پیغمبر محمدؐ کی بے حرمتی کیے جانے پر لوگوں میں شدید غصہ ہے، وہ سڑکوں پر نکل کر مظاہرے کر رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>شام میں مظاہرہ کا منظر، ویڈیو گریب</p></div>

شام میں مظاہرہ کا منظر، ویڈیو گریب

 

شام میں اہانت رسول پر مبنی آڈیو وائرل ہونے کے بعد حالات انتہائی کشیدہ ہو گئے ہیں۔ پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے چاہنے والے اس آڈیو کے خلاف سڑکوں پر اتر گئے ہیں۔ پیر کی شب سے منگل کی صبح تک شام کے دمشق سے جنوب میں واقع جرامانہ میں پُرتشدد واقعات بھی سامنے آئے، جس میں کم از کم 5 افراد کی موت ہو گئی۔ تشدد میں 10 سے زیادہ افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے، جن کا علاج اسپتال میں چل رہا ہے۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس کے مطابق دمشق سے لے کر شام کے کئی علاقوں میں پیغمبر محمد کی بے حرمتی پر لوگوں میں غصہ ہے اور وہ سراپا مظاہرہ ہیں۔ شام کی میڈیا میں آ رہی خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ منگل کی صبح جرامانہ پر مورٹار سے بھی حملہ کیا گیا، جس سے کچھ شہری زخمی ہو گئے۔ ساتھ ہی دمشق کے جنوب میں اشرفیت سہنایہ کے الکوس علاقہ میں بھی اسی طرح کے پُرتشدد واقعات پیش آئے۔

Published: undefined

موصولہ اطلاع کے مطابق شام کی راجدھانی کے ایک علاقہ میں منگل کی صبح اقلیتی ڈروز طبقہ کے مقامی بندوق برداروں اور حکومت حامی جنگجوؤں کے درمیان تصادم ہو گیا، جس میں کم از کم 4 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ جنگ سوشل میڈیا پر ایک آدیو کلپ وائرل ہونے کے بعد شروع ہوئی جس میں ایک شخص پیغمبر اسلام پر حملہ کر رہا تھا۔ آڈیو کو ڈروز مولوی کا بتایا گیا، حالانکہ انھوں نے آڈیو میں اپنی آواز ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ ڈروز مذہبی لیڈران نے بیانات جاری کر قابل اعتراض ریکارڈنگ کی مذمت کی ہے۔ ان مذمتوں کے باوجود مسلح گروپوں نے راجدھانی کے جنوب میں کئی ڈروز اکثریتی علاقوں پر حملے کیے۔

Published: undefined

اس درمیان ڈروز بستی میں شام کے نئے لیڈر الشرا کے جنگجوؤں نے مہم چلائی ہے۔ جرامانہ کی ڈروز مذہبی قیادت نے ایک بیان میں مسلح حملہ کی مذمت کی، جس میں بے قصور شہریوں کو نشانہ بنایا گیا اور مقامی باشندوں کو ڈرایا گیا۔ ساتھ ہی کہا کہ شامی افسر اس واقعہ کے لیے، اور مزید کسی بھی حادثہ یا مشکل حالات کے لیے پوری طرح ذمہ دار ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined