دیگر ممالک

’قومی و بین الاقوامی این جی او افغان خواتین کو ملازمت پر نہ رکھیں‘، طالبان حکومت کا نیا فرمان جاری

طالبان حکومت خواتین کے تعلق سے لگاتار پابندیوں کا اعلان کر رہی ہے، حال ہی میں یہ حکم صادر کیا گیا تھا کہ خواتین کے کمرے میں کھڑکیاں نہیں ہونی چاہئیں، اگر پہلے سے کھڑکیاں ہیں تو انھیں بند کیا جائے۔

<div class="paragraphs"><p>افغان خواتین، تصویر یو این آئی</p></div>

افغان خواتین، تصویر یو این آئی

 

ایک طرف پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی جاری ہے، اور دوسری طرف افغانستان کی طالبان حکومت لگاتار خواتین پر نئی نئی پابندیاں لگا رہی ہے۔ طالبان نے حال ہی میں کہا تھا کہ خواتین کے کمرے میں کھڑکیاں نہیں ہونی چاہئیں، اگر کھڑکیاں پہلے سے ہیں تو بند کر دی جائیں تاکہ وہ باہر نہ دیکھ سکیں۔ اب نیا فرمان یہ جاری کیا گیا ہے کہ ملک میں کام کر رہے قومی و بین الاقوامی این جی او افغان خواتین کو ملازمت پر نہ رکھیں۔ اس کے پیچھے یہ وجہ بتائی گئی ہے کہ خواتین ملازمت کے دوران حجاب کو صحیح طریقے سے نہیں پہن پا رہیں۔

Published: undefined

دراصل طالبان حکومت خواتین کے حجاب یعنی پردہ پر کسی طرح کی نرمی نہیں چاہتا۔ یہی وجہ ہے کہ لگاتار خواتین سے متعلق نئے نئے فرمان جاری کیے جا رہے ہیں۔ قبل میں خواتین کو تیز آواز میں قرآن پاک پڑھنے پر بھی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ طالبان حکومت میں وزیر محمد خالد حنفی نے اس پابندی کو خواتین کے اذان دینے سے متعلق پابندی کی توسیع بتایا تھا۔ اس طرح کی پابندیوں کے خلاف افغان خواتین کئی بار سڑکوں پر مظاہرہ کرتی ہوئی بھی نظر آئی ہیں۔ اکثر بین الاقوامی تنظیمیں بھی افغان خواتین کے حق میں عالمی سطح پر آواز اٹھاتی رہی ہیں۔

Published: undefined

اگست 2024 میں طالبان حکومت نے خواتین پر کئی طرح کی پابندیاں لگانے کے لیے نیا قانون لائی ہے۔ نئے قانون میں خواتین کو گھر کے باہر زور سے بولنے اور عوامی مقامات پر چہرہ دکھانے سے منع کیا گیا ہے۔ اس قانون پر طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخوندزادہ نے مہر لگائی تھی۔ وزارت اخلاقیات کا اس قانون سے متعلق کہنا تھا کہ نئے اصول میں کسی کو چھوٹ نہیں دی جائے گی۔ اس کی نگرانی کرنے کا کام اخلاقیات پولیس کرے گے اور دیکھے گی کہ عوامی مقامات پر قانون کی تعمیل ہو رہی ہے یا نہیں۔ وزارت نے اس سے قبل شریعہ قانون پر عمل نہ کرنے والے ہزاروں لوگوں کو حراست میں بھی لیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined