دمشق: شورش زدہ شام میں بشار الاسد کی فوج اور ان کی حمایت میں روسی فوج کی بمباری سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری۔ وہاں جنگجوؤں کے مختلف دھڑے غوطہ پر کنٹرول کیلئے ہاتھ پاؤں ماررہے ہیں، اور اسی درمیان یہاں پھنسے ہوئے لوگ اپنی جانوں کو ہتھیلی پر رکھ کر نکل رہے ہیں۔
اسی درمیان اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ حالیہ کچھ دنوں میں شام میں لڑائی زدہ علاقے مشرقی غوطہ اور عفرین سے 60 ہزار افراد اپنی جان بچانے کے لیے نکلے ہیں۔
مشرقی غوطہ میں افواج کی بمباری کی وجہ سے 16 ہزار افراد نکل چکے ہیں۔ اس علاقے میں حکومتی افواج باغیوں پر بمباری کر رہی ہیں۔شام کے شمالی قصبے عفرین سے بھاگنے والے 30,000 افراد میں سے 18 افراد ترکی کی جانب سے کی جانے والی شیلنگ کی زد میں آ کر مارے گئے۔
Published: undefined
مشرقی غوطہ میں حکومتی افواج نے دوبارہ شدید بمباری شروع کی ہے جبکہ اطلاعات کے مطابق حکومت نے 70 فیصد علاقے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
غوطہ میں جمعہ کو روس کے فضائی حملوں میں اطلاعات کے مطابق 31 افراد ہلاک ہو گئے۔
برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری نے جمعہ کو غوطہ کے مشرقی صوبے میں ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے۔
سیرین آبزرویٹری کے مطابق جمعرات کو بھی 20,000 شہری باغیوں کے زیر انتظام علاقوں سے بھاگنے پر مجبور ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق حکومتی فورسز نے تین ہفتوں کی شدید لڑائی کے بعد تقریباً 70 فیصد علاقے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور اس دوران ہونے والی کارروائیوں میں 900 سے زیادہ شہری مارے جا چکے ہیں۔
غوطہ کا شمار ان چند علاقوں میں ہوتا ہے جہاں باغیوں کی اکثریت ہے اور اس علاقے کو 2013 سے شامی افواج نے محصور کیا ہوا ہے۔
فورسز نے گذشتہ ماہ مشرقی غوطہ کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے لیے کارروائی کا آغاز کیا تھا۔اگرچہ یہ علاقہ باغی فورسز کے کنٹرول میں ہے تاہم وہاں سے عام شہریوں کے انخلا کے حوالے سے مذاکرات میں تھوڑی بہت کامیابی ہوئی ہے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ بدھ کی صبح 25 ایسے خاندانوں کو کامیابی سے حکومتی چیک پوائنٹ کے راستے نکال لیا گیا ہے جنھیں طبی امداد کی ضرورت تھی۔ اس سے قبل منگل کو 31 خاندانوں کو وہاں سے نکالا گیا تھا۔
مشرقی غوطہ میں موجود باغیوں کا تعلق کسی ایک گروہ سے نہیں بلکہ یہ کئی چھوٹے گروہ ہیں جن میں جہادی بھی شامل ہیں۔ یہ گروہ آپس میں بھی لڑ رہے ہیں اور اس کا فائدہ شامی حکومت کو ہوا ہے۔
شام میں جاری جنگ کے سات سال مکمل ہونے کے موقع پر پناہ گزینوں کے امور سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارہ نے گذشتہ روز اسے ایک انتہائی شدید انسانی المیے کے طور پر بیان کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق ان سات سالوں میں تقریباً پانچ لاکھ شامی ہلاک ہو چکے ہیں اور تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ افراد اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف مارچ 2011 سے شروع ہونے والی بغاوت کے نتیجے میں اب تک چار لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز