ولودمیر زیلنسکی، تصویر آئی اے این ایس
گزشتہ تقریباً تین برسوں یوکرین اور روس کے درمیان شدید جنگ جاری ہے۔ اسے روکنے کے لیے کی گئی تمام کوششیں رائیگاں گئی ہیں۔ اب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے نیا طریقہ بتایا ہے۔ انہوں نے یورپی ملکوں سے روسی تیل کی خریداری بند کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس خرید کا پورا پیسہ روس میں جنگ میں خرچ ہو رہا ہو ہے۔ ایسے میں اگر یورپی ملک تیل کی خرید بند کر دیتے ہیں تو روس کے اندر پیسے کی کمی ہو جائے گی۔ اس حالات میں وہاں پر عوام بغاوت کریں گے اور روسی قیادت کے سامنے پریشانی کھڑی ہو جائے گی۔
Published: undefined
سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی بات رکھتے ہوئے یوکرینی صدر نے یورپ کے ملکوں سے روسی تیل، گیس خرید کو بند کرنے کی گزارش کرتے ہوئے لکھا، ’’یورپ کو روس سے تیل اور گیس کی درآمد بند کر دینی چاہیے۔ روس یہ سارا پیسہ سیدھے جنگ میں استعمال کرتا ہے۔ ہمیں حالیہ دنوں میں روس کے اندر حکومت کی سماجی حمایت میں اضافہ نظر نہیں آیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ سارا پیسہ جنگ میں خرچ کیا جا رہا ہے۔ اگر جنگ کے لیے پیسے کی کمی ہوگی تو روسی قیادت پر لوگوں کی سماجی حمایت مزید کم ہو جائے گی، لوگ غیر مطمئن ہو جائیں گے۔ ایسے میں روسی قیادت پریشان ہو جائے گی۔ تاریخ گواہ ہے، بھوک کے فسادات کے بعد روس ہمیشہ ہی بدلتا رہا ہے۔ یہی بات انہیں خوفزدہ کرتی ہے۔‘‘
دراصل یوکرینی صدر زیلنسکی نے یہاں پر روس کے انقلاب کی طرف اشارہ کیا ہے جس میں غریب عوام نے مل کر روسی زار حکومت کا خاتمہ کر دیا تھا۔
Published: undefined
یورپ کی توانائی کی ضروریات کو سمجھتے ہوئے یوکرینی صدر نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ اس میں جوکھم ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہاں! اس میں جوکھم ہے اور متبادل رسد کی لاگت زیادہ ہو سکتی ہے لیکن روسی توانائی خرید کو روکنے کا کوئی نیا راستہ تلاش کرنا ہوگا۔ اس معاملے میں پوری طرح سے امریکہ کے ساتھ ہوں اور یوکرین یوروپ کی مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔‘‘
Published: undefined
زیلنسکی نے آگے کہا، ’’روسی توانائی خرید کو بند کرنا ایک وسیع سطح پر ہونا چاہیے۔ یہ صرف توانائی نہیں بلکہ باقی چیزوں پر بھی اس کا اثر پڑنا چاہیے۔ روس کے سمندر سے کاروبار اور مال کی برآمد کرنے کی صلاحیت کو بھی روکنا ہوگا۔ یہ اس کی معیشت کی کمر توڑنے کا ایک طریقہ ہے۔ ہمیں اس کی معیشت کو کم کرنے کے لیے وسیع پابندی لگانے کی ضرورت ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined