امریکہ نے مغربی ایشیا (مشرق وسطیٰ) سے اپنا اسٹاف کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے اس سلسلے میں اطلاع دی ہے کہ امریکی اہلکاروں کو مشرق وسطیٰ سے باہر نکالا جا رہا ہے کیونکہ وہ ایک خطرناک جگہ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حالات پر نظر بنائے ہوئے ہیں، فی الحال اہلکاروں کو نکلنے کا نوٹس دیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے ایسے وقت میں یہ فیصلہ کیا ہے جب جوہری معاملے پر امریکہ اور ایران کے درمیان تناؤ ہے۔
Published: undefined
ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ تسلیم کیا ہے کہ عرب علاقے میں کشیدگی کا ماحول ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ علاقے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے جائیں گے تو ٹرمپ نے کہا کہ یہ بہت آسان ہے۔ ان کے پاس (ایران) جوہری اسلحے نہیں ہو سکتے اور نہ ہم اس کی اجازت دیں گے۔
Published: undefined
صدر ٹرمپ نے سفارت کاروں اور اہلکاروں کو واپس بلانے کی تصدیق رائٹر کی رپورٹ آنے کے بعد کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ ایران میں اپنے سفارت خانہ کو جزوی طور سے خالی کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور دیگر فوجی اہلکاروں کو بھی حفاظتی خطرات کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں مقامات کو چھوڑنے کی اجازت دے رہا ہے۔ یہ حکم ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکی خفیہ ایجنسیوں نے اشارہ دیا ہے کہ اسرائیل، جو ابھی غزہ کے ساتھ جنگ لڑ رہا ہے، ایران میں جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ عرب دنیا میں امریکہ کی فوجی موجودگی تیل پیداواری علاقے میں ہے۔ عراق، کویت، بحرین اور متحدہ عرب امارات میں امریکہ کے فوجی ٹھکانے ہیں۔ امریکہ کے وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیتھ نے کچھ مقامات سے فوجی اہلکاروں کے کنبہ کو خواہش کے مطابق جانے کی اجازت دے دی ہے۔ ایک امریکی افسر نے کہا کہ یہ زیادہ تر بحرین کے لیے ہے۔
Published: undefined
ایک دیگر امریکی افسر نے بتایا کہ محکمہ خارجہ ایران میں امریکی سفارت خانہ کے لیے ایک منظم انخلا کرنے والا ہے۔ عراق، امریکہ اور ایران دونوں کا علاقائی شراکت دار ہے۔ یہاں 2500 امریکی فوجی ہیں۔
Published: undefined
وہیں بدھ کو برطانیہ کی سمندری ایجنسی نے انتباہ کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں فوجی سرگرمیاں بڑھیں گی۔ اس سے اہم آبی راستوں میں جہازوں پر اثر پڑ سکتا ہے۔ جہازوں کو خلیج، عمان کی خلیج اور آبنائے ہرمز سے گزرتے وقت احتیاط برتنے کی صلاح دی گئی ہے۔ یہ سبھی ایران کی سرحد سے لگے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined