
ولادمیر پوتن / تصویر: یو این آئی
روس نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کی جانب سے غیر ملکی فوج بھی لڑ رہے ہیں۔ کریملن نے 28 اکتوبر کو کہا کہ روسی فوج مسلسل یوکرینی محاذوں پر لڑ رہے غیرملکی فوجیوں کی آوازیں سن رہی ہے۔ ساتھ ہی روس نے وارننگ دی ہے کہ ایسے غیر ملکی جنگجوؤں کو ختم کر دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ روس طویل عرصہ سے دعویٰ کرتا رہا ہے کہ ناٹو کی فوج اور یورپ کی خفیہ ایجنسیاں یوکرین میں موجود ہیں۔ روسی جاسوسوں نے جنگی محاذوں پر انگریزی اور فرانسیسی زبانیں سنی ہیں۔
Published: undefined
حالانکہ ناٹو اور امریکہ کا کہنا ہے کہ ان کی فوج یوکرین میں نہیں ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ اور یورپ کی خفیہ ایجنسیاں یوکرین میں موجود ہیں، لیکن وہ براہ راست جنگ میں شامل نہیں ہیں۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ روسی فوج غیر ملکی زبانیں سن رہی ہے۔ ہم غیر ملکی فوجیوں پر کارروائی بھی کر رہے ہیں۔
Published: undefined
دوسری جانب یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا کہ ان کا ملک امن مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن روس کے مطالبہ پر مزید علاقہ چھوڑنے کے لیے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بات چیت کہیں بھی ہو سکتی ہے، بس روس یا بیلاروس میں نہیں۔ ٹرمپ اور پوتن کے درمیان ہنگری کی راجدھانی بوڈاپیسٹ میں مذاکرات ہونا تھا، لیکن روس کی شرائط کے باعث ممکن نہیں ہو پایا۔
Published: undefined
زیلنسکی کا یہ بھی کہنا ہے کہ یوکرین اپنے کسی بھی علاقہ سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور کسی بھی حصہ کو نہیں چھوڑے گا۔ زیلنسکی نے امریکی اراکین پارلیمنٹ سے روس پر مزید سخت معاشی پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ روس کی 2 بڑی تیل کمپنیوں پر حال ہی میں عائد کی گئی پابندی کافی نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یوکرین کو آئندہ 3-2 سال تک یورپی اتحادیوں سے مالی امداد کی ضرورت ہوگی، تاکہ ملک جنگ اور تعمیر نو دونوں میں مستحکم رہ سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined