دیگر ممالک

لندن میں فلسطین حامیوں کا نئے قانون کے خلاف مظاہرہ، 365 سے زیادہ افراد گرفتار

برطانوی پارلیمنٹ نے جولائی میں ’پیلسٹائن ایکشن‘ نامی گروپ پر پابندی لگانے کے لیے ایک قانون منظور کیا تھا۔ اس کے بعد سے فلسطینی ایکشن گروپ کے حامیوں نے پورے برطانیہ میں کئی احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب/یوٹیوب</p></div>

ویڈیو گریب/یوٹیوب

 

لندن میں پولیس نے فلسطینی ایکشن گروپ کی حمایت پر پابندی لگانے والے نئے قانون کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں 365 لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ پارلیمنٹ نے جولائی کی شروعات میں ’پیلسٹائن ایکشن‘ نامی گروپ پر پابندی لگانے کے لیے ایک قانون منظور کیا تھا۔ اس کے بعد فلسطینی ایکشن گروپ کے حامیوں نے پورے برطانیہ میں کئی احتجاجی مظاہرے کیے۔

Published: undefined

بتایا جاتا ہے کہ فلسطینی ایکشن گروپ پر پابندی اس لیے عائد کی گئی تھی کہ اس کے کارکنوں نے مبینہ طور پر برطانیہ کی فضائیہ کے ایئر بیس میں داخل ہو کر دو طیاروں کو نقصان پہنچایا تھا۔ گروپ کے کارکنان غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کے حملوں کی حمایت کرنے کے لیے برطانیہ کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔

Published: undefined

گروپ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس قانون کے تحت اظہار رائے کی آزادی پر غیر قانونی طور سے پابندی لگائی گئی ہے۔ ہفتے کو پارلیمنٹ عمارت کے باہر 500 سے زیادہ مظاہرین جمع ہو گئے اور کئی مظاہرین نے پولیس کو انہیں گرفتار کرنے کے لیے چیلنج دیا۔ جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 35 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کر لیا۔ اس دوران مظاہرین ہاتھوں میں پوسٹر لیے ہوئے تھے جس پر لکھا تھا، ’’میں قتل عام کی مخالفت کرتا ہوں، میں پیلسٹائن ایکشن کی حمایت کرتا ہوں۔‘‘

Published: undefined

مظاہرہ ختم ہونے کے بعد انعقاد کاروں اور پولیس کے درمیان بحث بھی ہوئی کہ کتنے لوگ گرفتار ہوئے۔ انعقاد کار کہہ رہے تھے کہ کم لوگ پکڑے گئے تاکہ دکھایا جا سکے کہ قانون بے کار ہے۔ پولیس نے کہا کہ جس نے بھی فلسطین ایکشن کی حمایت میں تختی پکڑی تھی، اسے گرفتار کر لیا گیا۔

Published: undefined

مظاہرے کا انعقاد کرانے والے ڈیفند اوور جیوریز نے کہا کہ لندن پولیس کچھ ہی لوگوں کو گرفتار کر پائی ہے اور ان میں سے زیادہ تر کو ضمانت دے کر گھر جانے دیا گیا ہے۔ اس پر لندن کی میٹروپولیٹن پولیس سروس نے فوراً جواب دیا۔ پولیس نے کہا کہ یہ سچ نہیں ہے۔ چوک پر جمع ہوئے زیادہ تر لوگ ناظرین، میڈیا اہلکار یا ایسے لوگ تھے جن کے ہاتھ میں گروپ کی حمایت میں تختیاں نہیں تھیں۔ پولیس نے کہا کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ آج جو کوئی بھی پارلیمنٹ اسکوائر پر فلسطین ایکشن گروپ کی حمایت میں تختیاں لے کر آیا تھا، اسے یا تو گرفتار کر لیا گیا ہے یا گرفتار کرنے کا عمل جاری ہے۔ دراصل مظاہرین بڑی تعداد میں گرفتار ہونا چاہتے تھے تاکہ پولیس اور جامع فوجداری نظام انصاف پر دباؤ بنایا جا سکے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined