دیگر ممالک

لندن کے بعد اب نیویارک میں بھی مسلمان میئر!

جنوبی ایشیائی مسلم نوجوان ظہران ممدانی امریکہ کے شہر نیویارک کے میئر بن گئے ہیں۔ ممدانی کی انتخابی مہم کا انداز بھی زیر بحث ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ آئی اے این ایس</p></div>

تصویر بشکریہ آئی اے این ایس

 

یہ پہلا موقع ہے کہ جنوبی ایشیائی نژاد کسی مسلمان رہنما نے نیویارک جیسے بڑے اور بااثر شہر میں کامیابی حاصل کی ہے۔سوشل میڈیا پر لوگوں کا ایک بڑا حصہ جشن منا رہا ہے اور اسے جمہوریت کی فتح قرار دے رہا ہے۔ بہت سے لوگ پوچھ رہے ہیں کہ کیا یہ جشن اس لیے ہے کہ ایک جنوبی ایشیائی  نژاد رہنما جیت گیا ہے یا اس لیے کہ وہ خود کو ہندوستانی مسلم شناخت سے جوڑتا ہے ۔ ہندوستان میں کچھ لوگوں نے ان کی جیت کو بنیاد پرستی کے مقابلے میں جمہوریت کی جیت قرار دیا ہے۔

Published: undefined

ظہران ممدانی ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑے اور 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 1969 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ نیویارک میں کسی امیدوار کو 10 لاکھ سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔ اپنی جیت کے دوران انہوں نے اپنی شناخت اور برادری کو مرکزی مسئلہ بنایا۔ اپنی ریلیوں میں، اس نے بار بار بالی ووڈ کے گانوں اور مکالموں اور اپنی ہندوستانی مسلم شناخت کا حوالہ دیا۔

Published: undefined

نیویارک میں اپنی انتخابی مہم کے دوران ممدانی نے سیاسی پیغامات دیئے۔ انہوں نے ٹیکسی ڈرائیوروں کو کم سود پر قرض دینے، کرایوں میں کمی، سستی گروسری اسٹورز کھولنے اور کام کرنے والوں کے لیے مفت بس سروس کا وعدہ کیا۔

Published: undefined

صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ریپبلکن پارٹی کے رہنماؤں نے الزام لگایا کہ ممدانی کی جیت نیویارک میں ’ اسلامائزیشن‘ کا باعث بنے گی۔ سٹیچو آف لبرٹی کی برقعہ پوش تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی اور کہا گیا کہ شہر کا اصل کردار ختم ہو جائے گا۔ تاہم نیویارک والوں نے ان الزامات کو مسترد کر دیا اور ٹرمپ کی پارٹی کو صرف 7 فیصد ووٹ ملے۔

Published: undefined

آزاد امیدوار اینڈریو کوومو نے یہ بھی الزام لگایا کہ ممدانی شہر کو مذہبی شناخت کی طرف لے جائیں گے۔ ارب پتی بل اک مین نے ممدانی کو  جیتنے سے روکنے کے لیے تقریباً 350 کروڑ روپےخرچ کیے۔ اس کے باوجود ممدانی نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ ظہران ممدانی کی جیت نے دنیا کو پیغام دیا کہ نیویارک جیسے شہر میں مذہبی پروپیگنڈہ اور دھمکی آمیز سیاست قابل قبول نہیں۔ اس نے یہ بھی واضح کیا کہ نیویارک کا معاشرہ تبدیلی، تنوع اور قبولیت کو قبول کرتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined