تصویر سوشل میڈیا
اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے حماس سربراہ محمد سنوار کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حماس سربراہ جنوبی غزہ کے ایک اسپتال کے نیچے بنی سرنگ میں موجود تھا۔ گزشتہ 13 مئی کو آئی ڈی ایف کے فضائی حملوں میں سنوار کی موت ہو گئی۔ تین دنوں پہلے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے بھی سنوار کے مارے جانے کا دعویٰ کیا تھا۔
Published: undefined
آئی ڈی ایف کے مطابق یہ حملہ خفیہ اطلاع کی بنیاد پر کیا گیا تھا جس میں یہ تصدیق ہوئی تھی کہ اس مقام پر کوئی یرغمالی موجود نہیں ہے۔ اس کے بعد 30 سکنڈ میں 50 سے زیادہ میزائلیں داغی گئیں، جنہوں نے حماس کے کمانڈ اور کنٹرول مرکز کو پوری طرح سے تباہ کر دیا۔
Published: undefined
اس حملے میں محمد سنوار، محمد شبانہ (رفح بریگیڈ کمانڈر) اور مہدی قوارہ (جنوبی خان یونس بٹالین سربراہ) کے ہلاک ہونے کی بات کہی جا رہی ہے۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ حملے میں اسپتال کی عمارت کو نقصان نہیں پہنچایا گیا ہے۔
Published: undefined
ذرائع کے مطابق یہ حملہ اچانک نہیں ہوا تھا۔ وال اسٹریٹ جنرل کی رپورٹ کہتی ہے، ’’حماس کے سینئر رہنماؤں کی ایک میٹنگ ہونے کی اطلاع ملی تھی جس کا مقصد جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر بات کرنی تھی۔ آئی ڈی ایف کو جیسے ہی یہ اطلاع ملی کہ اس مقام پر کوئی یرغمالی نہیں ہے، حملے کو ہری جھںڈی مل گئی۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس حملے سے پہلے انہوں نے وسیع خفیہ طریقے اپنائے تھے تاکہ شہریوں کو کم سے کم نقصان ہو۔
Published: undefined
واضح رہے کہ محمد سنوار، حماس کے سابق رہنما یحییٰ سنوار کا چھوٹا بھائی تھا۔ اس کی پہچان ایک سخت اور اسٹریٹیجک فوجی کمانڈر کے طور پر ہوتی تھی۔ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے منصوبہ میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا تھا اور اس وقت وہ آپریشنس چیف کے عہدے پر مامور تھے۔
Published: undefined
محمد سنوار کو 1990 کی دہائی میں اسرائیل نے 9 مہینے کے لیے قید میں رکھا تھا۔ اس کے بعد فلسطینی اتھاریٹی کی جیل میں اس نے تین سال گزارے، جہاں سے 2000 میں وہ فرار ہو گیا۔ سال 2006 میں آئی ڈی ایف فوجی گلاد شالٹ کو یرغمال بنانے میں ملوث رہا۔ اس نے حماس کی خان یونس بریگیڈ اور فوجی مہم محکمہ کی قیادت کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined