دیگر ممالک

اسرائیل، فلسطینی ریاست کے مقبوضہ علاقے خالی کرے: او آئی سی

گزشتہ روز اسلامی تعاون تنظیم ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کا ورچویل اجلاس ہوا جس میں غرب اردن کے علاقوں پر اسرائیلی ریاست کی خود مختاری کے اقدامات اور اس کے مضمرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے کہا ہے کہ سنہ 1967ء کی جنگ میں اسرائیل کے قبضے میں آنے والے علاقوں پر صہیونی ریاست کو اپنی خود مختاری قائم کرنے کا کوئی حق نہیں۔ یہ تمام عرب علاقے فلسطینی ریاست کے حصہ ہیں اور عالم اسلام اور عالمی برادری ان پر فلسطین کی خود مختاری کو تسلیم کرتی ہے۔

Published: undefined

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایک بیان میں او آئی سی نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں استعماری منصوبے آگے بڑھانے کے تمام خطرناک نتائج کی ذمہ داری اسرایئل پرعاید کی۔ اسلامی تعاون تنظیم نے خبر دار کیا کہ غرب اردن کے کچھ علاقوں کو صہیونی ریاست کا حصہ قرار دینے کے سنگین مضمرات سامنے آئیں گے اور ان کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل پرعاید ہوگی۔ بیان میں کہا گیا ہےکہ فلسطینی اراضی ہتھیانے کے اسرائیلی منصوبے کو روکنے کے لیے تمام وسائل، سیاسی اور قانونی کوششیں بروئے کار لائی جائیں گی۔ گزشتہ روز اسلامی تعاون تنظیم ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کا ورچویل اجلاس ہوا جس میں غرب اردن کے علاقوں پر اسرائیلی ریاست کی خود مختاری کے اقدامات اور اس کے مضمرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

Published: undefined

اجلاس میں واضح اور دو ٹوک الفاظ میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن پر اسرائیلی ریاست کے غاصبانہ اور توسیع پسندانہ قبضے کا کوئی جواز نہیں۔ اسرائیل کے استعماری منصوبوں سے سنہ 1967ء کی حدود میں فلسطینی ریاست کے قیام اور دو ریاستی حل کو شدید نقصان پہنچے گا۔ اجلاس میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف بن احمد العثیمین نے بھی شرکت کی۔ سعودی وزیر خارجہ اور ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبد اللہ کی زیرصدارت اجلاس، وزرائے خارجہ، کمیٹی کے ممبران نے شرکت کی۔

Published: undefined

اجلاس کے آغاز میں سعودی وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کا اجلاس خصوصی طور پر فلسطین کی موجودہ صورحال سے متعلق ہے۔ اجالس میں فلسطین کے حوالے ہونے والی تبدیلیوں اور درپیش چیلنجز کی روک تھام کے بارے میں ہے۔ یہ بلاشبہ ہمارے ممالک اور عالم اسلام کے لیے سب سے اہم مسئلہ ہے۔ یہ چیلنج فلسطینی عوام کے حقوق کی اسرائیلی خلاف ورزیوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اسرائیل نے غرب اردن کے علاقوں کو صہیونی ریاست کا حصہ بنانے کا اعلان کرکے بین الاقوامی قوانین اور عالمی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی کا راستہ چنا ہے۔ اسرائیل غرب اردن کے علاقوں پر اپنا تسلط جما کر بین الاقوامی معاہدوں اور قراردوں کی کھلے عام خلاف ورزی کررہا ہے۔

Published: undefined

اسرائیل غرب اردن میں فلسطینیوں کی سرزمین پر بسائی گئی یہودی آباد کاروں کی بستیاں اور وادیِ اردن کو ریاست میں ضم کرنا چاہتا ہے۔ اس کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس سال کے اوائل میں پیش کردہ امن منصوبے سے شہ ملی ہے۔اس منصوبہ میں مذکورہ علاقوں پر اسرائیلی قبضے کی تائید کی گئی ہے جبکہ دوسری جانب فلسطینیوں اور عالمی برادری نے امریکی صدر کے اس منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔ اجلاس میں فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا کہ اسرائیل کے یہودی آبادکاری کے منصوبے کا مقصد آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے لیکن ہم ’عرب امن اقدام‘ سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

Published: undefined

او آئی سی کے سکریٹری جنرل یوسف العثیمین نے بھی اسرائیل کی قبضے کی پالیسیوں کو مسترد کردیا ہے۔انھوں نے اجلاس میں کہا کہ اسرائیل کی یہ پالیسیاں عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے منافی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ او آئی سی فلسطینی قیادت کے اسرائیل کے قبضے کے منصوبے کے خلاف اقدامات کی حمایت کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’فلسطینی سرزمین میں کسی بھی غیر قانونی تبدیلی سے دو ریاستی حل کے لیے خطرات پیدا ہوسکتے ہیں۔‘‘

(العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined