فائل تصویر آئی اے این ایس
اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے (آئی اے ای اے)کے سربراہ رافیل گروسی نے 29 جون کو کہا کہ ایران چند مہینوں میں افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے۔ اس سے یہ شکوک پیدا ہوئے ہیں کہ آیا امریکی حملے تہران کے جوہری مراکز کو تباہ کرنے میں کارگر ثابت ہوئے ہیں۔
Published: undefined
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے کہا ہےکہ ان کے حملوں نے ایران کے بڑے جوہری مراکز کو تباہ کر دیا ہے، حالانکہ امریکی صدر ٹرمپ نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ اگر تہران یورینیم کو تشویشناک حد تک افزودہ کرتا ہے تو وہ ایران پر دوبارہ بمباری کرنے پر غور کریں گے۔
Published: undefined
گروسی نے سی بی ایس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان (ایران) کے پاس جو صلاحیتیں ہیں وہ موجود ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سچ پوچھیں تو کوئی یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ سب کچھ غائب ہو گیا ہے اور وہاں کچھ نہیں ہے۔
Published: undefined
اتوار کو مارگریٹ برینن کے ساتھ نشر ہونے والے ’فیس دی نیشن‘ شو میں، انہوں نے کہا کہ وہ تہران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے کسی بھی امکان کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اسرائیل نے رواں ماہ کے شروع میں ایران پر حملے شروع کیے جس کے نتیجے میں ایک دوسرے پر 12 دن تک فضائی حملے کیے گئے اور بالآخر امریکہ بھی اس میں شامل ہوگیا۔
Published: undefined
ساتھ ہی ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے سربراہ گروسی نے کہا کہ فوردو، نتانز اور اصفہان میں مقامات پر حملوں نے ایران کی یورینیم کو تبدیل کرنے اور افزودہ کرنے کی صلاحیت کو نمایاں طور پر پیچھے دھکیل دیا ہے۔
Published: undefined
گروسی سے ان رپورٹس کے بارے میں بھی پوچھا گیا کہ ایران نے امریکی حملوں سے قبل انتہائی افزودہ یورینیم کے اپنے ذخیرے کو منتقل کر دیا تھا۔ اس کا جواب دیتے ہوئے گروسی نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ حملے کے دوران کچھ تباہ ہو گئے ہوں، لیکن کچھ کو منتقل بھی کر دیا گیا ہو۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined