
جی-20، تصویر سوشل میڈیا، بشکریہ @g20org
جنوبی افریقہ کے جوہانسبرگ میں منعقد جی-20 سربراہی اجلاس میں شامل ممالک نے ماحولیاتی تبدیلی پر ایک تاریخی اعلامیہ پاس کیا ہے۔ جی-20 ممالک کے گروپ کی جانب سے اعلامیہ پر امریکہ کی مخالفت اور بائیکاٹ کے باوجود متفقہ طور پر فیصلہ لیا گیا ہے۔ جی-20 گروپ کی جانب سے اٹھائے گئے اس قدم کو روایت سے ہٹ کر قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ جی-20 میں شامل پوری دنیا کے لیڈران نے ماحولیاتی تبدیلی کے متعلق امریکہ کی غیرموجودگی میں ایک مشترکہ اعلامیہ منظور کیا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ جوہانسبرگ میں منعقد جی-20 سربراہی اجلاس کا امریکہ نے بائیکاٹ کیا ہے۔ اس کے پیچھے میزبان جنوبی افریقہ کے ساتھ امریکہ کے سفارتی اختلافات کو وجہ قرار دیا گیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے کہا کہ امریکہ نے مشترکہ اعلامیہ کے الفاظ پر اعتراض کیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کو لے کر منظور شدہ اعلامیہ پر پھر سے بات چیت نہیں کی جا سکتی ہے۔ صدر رامافوسا کے اس بیان سے واشنگٹن اور پریٹوریہ کے درمیان جاری تلخی سامنے آ گئی ہے۔
Published: undefined
دراصل ماحولیاتی تبدیلی کی اصطلاح کا شامل کیا جانا عمومی طور پر صدر ٹرمپ کے لیے ایک ہلکی مگر واضح تنقید کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو بارہا اس سائنسی اتفاقِ رائے پر سوال اٹھا چکے ہیں کہ عالمی حدت کا بنیادی سبب انسانی سرگرمیاں ہیں۔ بہت سے مبصرین کے نزدیک اعلامیے کی زبان اس بات کی دانستہ کوشش تھی کہ شریک ممالک، امریکہ کے سابقہ شبہات کے باوجود، موسمیاتی سائنس کے تئیں اپنی وابستگی کا اعادہ کریں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی بھی جی-20 سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے سہ روزہ دورے پر ہیں۔ انہوں نے اجلاس میں شمولیتی اور پائیدار ترقی کے موضوع پر خطاب کیا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر نریندر مودی نے اس تعلق سے لکھا کہ ’’میں نے جوہانسبرگ، جنوبی افریقہ میں جی-20 سربراہی اجلاس سے خطاب کیا، جس کا محور شمولیتی اور پائیدار ترقی تھا۔ اب صحیح وقت ہے کہ ہم اپنے ترقیاتی پیمانوں پر دوبارہ غور کریں اور ایسی ترقی پر توجہ دیں جو شمولیتی بھی ہو اور پائیدار بھی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined