ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای (فائل)
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک مرتبہ پھر امریکہ اور اسرائیل کو اس کی حرکتوں کے لیے انتباہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر ایران پر دوبارہ حملہ کیا گیا تو اس کا جواب پہلے سے کہیں زیادہ خطرناک ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کا مقصد ان کے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا تھا۔ اس کے لیے پورے منصوبہ کے تحت بمباری اور ٹارگیٹ کلنگ کی گئی لیکن ایران نے اس کا بہادری سے مقابلہ کیا۔
Published: undefined
اس دوران خامنہ ای نے سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کو امریکہ کا ’کتّا‘ کہہ کر مخاطب کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے پٹے سے بندھے اسرائیل سے لڑنا ایران کے لیے قابل تعریف بات ہے۔
بدھ کو سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر اپنے بیان میں خامنہ ای نے کہا، ’’یہ سب جانتے ہیں کہ ہمارا ملک امریکہ اور اس کے غلام صیہونی حکومت (اسرائیل) کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہے اور سامنا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ یہ بہت قابل تعریف ہے۔‘‘
Published: undefined
خامنہ ای نے قطر واقع امریکی ایئر بیس العدید پر ایران کے میزائل حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ تو بس آغاز تھا‘ اور اگلی بار امریکہ اور اس کے ساتھیوں کو اس سے کہیں بڑا جھٹکا جھیلنا پڑ سکتا ہے۔
ایرانی رہبر اعلیٰ نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کا مقصد بدامنی پھیلانا اور لوگوں کو سڑکوں پر لاکر اقتدار کو پلٹنا تھا۔ ایسا نہیں ہوا کیونکہ ایرانی لوگوں اور فوج نے ان کے منصوبوں کو ناکام بنا دیا۔ ایسے حملہ وروں کو شاید پوری طرح سے ختم ہونے سے پہلے اپنا رخ بدلنا ہوگا۔
Published: undefined
آیت اللہ علی خامنہ ای کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب مغرب نئے طریقے سے جوہری مذاکرات پر زور دے رہا ہے اور ساتھ ہی تہران پر پھر سے پابندی لگانے کے امکانات پر غور کر رہا ہے۔ حالانکہ ایران اب پہلے سے کہیں زیادہ جارحانہ رخ اپنائے ہوئے ہے۔
وہیں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس معاملے میں تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بات چیت کے لیے متبادل کھلے ہیں، لیکن مجھے بات کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined