دیگر ممالک

ترکیہ، شام کے زلزلے میں اموات کی تعداد 41 ہزار سے متجاوز

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں شام اور ترکیہ میں ہلاکتوں کی تعداد 41 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے اور بچ جانے والے بے سروسامانی کے عالم میں شدید سرد موسم سے نبرد آزما ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر&nbsp;GettyImages</p></div>

تصویر GettyImages

 

انقرہ/ دمشق: ترک صدر رجب طیب اردوگان نے زلزلہ زدہ علاقوں میں ریسکیو اور بحالی کی کوششیں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے جبکہ قدرتی آفت کے نتیجے میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 41 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں شام اور ترکیہ میں ہلاکتوں کی تعداد 41 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے اور بچ جانے والے بے سروسامانی کے عالم میں شدید سرد موسم سے نبرد آزما ہیں۔

Published: undefined

ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ اتھارٹی (ایف اے ڈی) کے ہیڈکوارٹرز میں کابینہ کے اجلاس کے بعد ترک صدر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’منہدم ہوئی عمارتوں سے آخری شہری کو نکالنے تک ہم اپنا کام جاری رکھیں گے‘۔ انہوں نے کہا کہ عمارتوں کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ ایک ہفتے میں مکمل کرلیا جائے گا جبکہ آئندہ آنے والے مہینوں میں تعمیر نو کا کام شروع کر دیا جائے گا۔

Published: undefined

دریں اثنا ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہم زلزلے کے نتیجے میں تباہ یا ناقابل استعمال ہوجانے والے تمام گھروں، کام کی جگہوں کو دوبارہ تعمیر کریں گے اور انہیں ان کے حقیقی مالکان کے حوالے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس قدرتی آفت کے نتیجے میں ایک لاکھ 5 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جس میں سے 13 ہزار اب بھی اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔

Published: undefined

حالانکہ ملبے تلے دبے ہوئے افراد کے زندہ بچنے کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں تاہم اب بھی لوگوں کے معجزانہ طور پر زندہ نکالے جانے کا سلسلہ جاری ہے اور منگل کے روز 10 لوگوں کو تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے زندہ نکالا گیا۔ ترک صدر نے 7.8 شدت کے قیامت خیز زلزلے پر ابتدائی ردِعمل میں مسائل کا اعتراف کیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اب صورتحال قابو میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف اپنے ملک بلکہ انسانی تاریخ کی بدترین قدرتی آفات میں سے ایک کا سامنا کر رہے ہیں۔

Published: undefined

رجب طیب اردوگان نے کہا کہ شدید متاثرہ علاقوں سے 22 لاکھ افراد نقل مکانی کرچکے ہیں اور عمارتیں ناقابلِ رہائش بن گئی ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے حکام نے کہا کہ ریسکیو کا مرحلہ اب ختم ہونے کے قریب ہے اور اب شیلٹر، خوراک اور اسکولنگ پر توجہ دی جائے گی۔

Published: undefined

ترکیہ کے جنوب مشرقی شہر غازی انتیب کے ایک کھیل کے میدان میں اپنے خاندان کے ہمراہ مقیم شامی پناہ گزین حسن سائموا نے کہا کہ ’لوگوں کو بہت تکالیف کا سامنا ہے، ہم نے ایک خیمے، امداد اور کچھ چیزوں کے حصول کی کوشش کی لیکن ہمیں کچھ نہیں ملا‘۔ اپنے ملک میں جاری جنگ سے پناہ لینے کے لیے ترکیہ کے شہر غازی انتیپ آنے والے حسن سمیت دیگر شامی مہاجرین زلزلے سے بے گھر ہوچکے ہیں، انہوں نے پلاسٹک شیٹس، کمبلوں اور کارڈ بورڈ کی مدد سے عارضی خیمے بنا رکھے ہیں۔

Published: undefined

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر برائے یورپ ہنری پی لیوگ نے کہا کہ ’ضروریات بہت زیادہ ہیں جن میں ہر لمحے کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے، دونوں ممالک میں 2 کروڑ 60 لاکھ افراد کو امداد کی ضرورت ہے‘۔ اس کے علاوہ شدید ٹھنڈ، صفائی ستھرائی اور نکاسی آب کے باعث پیدا ہونے والے صحت کے مسائل اور وبائی امراض بھی خدشات بڑھا رہے ہیں جس کا سب سے زیادہ خطرہ کمزور افراد کو ہے۔

Published: undefined

ترکیہ اور شام کے متاثرہ علاقوں میں خاندانوں کا کہنا ہے کہ وہ ان کے بچے زلزلے کے بعد نفسیاتی اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔ حسن معاذ نے اپنے 9 سالہ بیٹے کے بارے میں بتایا کہ جب بھی وہ زلزلے کو بھولتا ہے، کوئی زوردار آواز سن کر اسے پھر یاد آجاتا ہے، سوتے ہوئے بھی اگر کوئی آواز اس کے کانوں تک پہنچتی ہے تو وہ اٹھ بیٹھتا ہے اور کہتا ہے کہ ’ابو، آفٹر شاک آیا ہے‘۔

Published: undefined

اقوامِ متحدہ سے امداد کا پہلا قافلہ ترکی سے نئے کھولی گئی باب السلام کراسنگ کے ذریعے شام کے شمال مغرب میں باغیوں کے زیرِ اثر علاقے میں پہنچا۔ شام میں امدادی کام کرنے والی تنظیم وائٹ ہیلمٹس کے سربراہ رعید الصالح نے کہا کہ شام مغربی علاقوں میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش اب ختم ہونے والی ہے۔

Published: undefined

ترک صدر نے بتایا کہ زلزلے کے نتیجے میں ترکیہ میں اب تک اموات کی تعداد 35 ہزار 418 تک پہنچ چکی ہے جبکہ اقوامِ متحدہ کے ادارے اور شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق وہاں 5 ہزار 814 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ بچ جانے والوں نے بڑے پیمانے پر متاثرہ علاقوں میں اپنے گھروں کو چھوڑ کر نقل مکانی کرلی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined