دیگر ممالک

’فی الحال جاپان کا سفر نہ کریں‘، تائیوان کی حمایت میں سانے تکائیچی کے بیان سے ناراض چین کا اپنے شہریوں کو حکم

جاپانی پارلیمنٹ میں وزیر اعظم سانے تکائیچی نے کہا کہ ’’چین اگر تائیوان پر حملہ کرتا ہے تو یہ جاپان کے وجود کی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ ہوگا اور ایسی صورت میں ٹوکیو فوجی قدم بھی اٹھا سکتا ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>جاپان اور چین کا جھنڈا، تصویر اے آئی</p></div>

جاپان اور چین کا جھنڈا، تصویر اے آئی

 

چین اور جاپان کے رشتوں میں ایک بار پھر تلخی لوٹ آئی ہے۔ اس تلخی کی وجہ جاپان کی نومنتخب وزیر اعظم سانے تکائیچی کا تائیوان کے متعلق دیا گیا بیان ہے۔ تکائیچی کے بیان نے بیجنگ کو اس قدر ناراض کر دیا ہے کہ چین نے اپنے شہریوں کو واضح لفظوں میں وارننگ دے دیا ہے کہ ’’فی الحال جاپان کا سفر نہ کریں۔‘‘ دراصل جاپانی پارلیمنٹ میں سانے تکائیچی نے کہا کہ ’’چین اگر تائیوان پر حملہ کرتا ہے تو یہ جاپان کے وجود کی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ ہوگا اور ایسی صورت میں ٹوکیو فوجی قدم بھی اٹھا سکتا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ تائیوان کا معاملہ چین کے لیے ریڈ لائن ہے اور تکائیچی کے تبصرہ کو بیجنگ اپنی خود مختاری میں مداخلت تصور کرتا ہے۔

Published: undefined

جاپانی وزیر اعظم کے بیان کے بعد چین نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس طرح کے اشتعال انگیز بیانات دونوں ممالک کے درمیان ماحول کو خراب کر رہے ہیں اور جاپان میں چینی شہریوں کی حفاظت کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ چینی وزارت دفاع نے براہ راست دھکمی دی ہے کہ اگر جاپان نے آبنائے تائیوان میں مداخلت کی تو اسے عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہی نہیں چینی سفارتی مشنز نے فوری طور پر ٹریول ایڈوائزری جاری کر فی الحال جاپان کے سفر پر نہ جانے کا مشورہ دیا۔ ٹوکیو نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے چینی سفیر کو طلب کر کے شدید احتجاج درج کرایا۔

Published: undefined

یہ صرف بیان بازی نہیں ہے، بلکہ بیجنگ ایک بار پھر یہ دکھا رہا ہے کہ وہ سفارتی او معاشی دباؤ بنانے میں ماہر ہے۔ چین کے لیے یہ صرف سیکورٹی کا معاملہ نہیں ہے بلکہ علاقائی طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے اس کی حکمت عملی کا حصہ بھی ہے۔ حالانکہ ابھی دونوں ممالک کے اندار حالات جنگ جیسے نہیں ہیں، لیکن کشیدگی میں کمی کے بجائے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جاپان نے واضح کر دیا ہے کہ وہ ون چائنا پالیسی پر قائم ہے، لیکن تکائیچی کے بیان سے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، کیونکہ ٹوکیو اب تائیوان کو براہ راست اپنی سیکورٹی سے جوڑ کر دیکھ رہا ہے۔ دوسری جانب چین کے لڑاکو طیارے تقریباً روزانہ تائیون کے فضائی دفاعی علاقے میں داخل ہو رہے ہیں۔ جاپان بھی اپنی دفاعی تیاریوں کو تیز کر رہا ہے اور دونوں ممالک کے بیان پہلے سے زیادہ تلخ ہو چکے ہیں۔

Published: undefined