دیگر ممالک

امریکہ کو چین کا جواب، ایچ-1بی ویزا کی ٹکر میں لانچ کیا ’K‘ ویزا، جنوب ایشیائی ٹیلنٹ کے لیے دروازہ کھلا

چین کا ’K‘ ویزا کئی معاملوں میں آسان اور لچیلا نظر آتا ہے۔ اس میں غیر ملکی درخواست دہندگان کو کسی مقامی اسپانسر یا چینی کمپنی کی ضرورت نہیں ہوگی۔ یہ ویزا 13ویں کیٹیگری کی شکل میں جوڑا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>چینی صدر شی جن پنگ/امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ</p></div>

چینی صدر شی جن پنگ/امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ

 

چین نے غیر ملکی ٹیلنٹ کو راغب کرنے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ چین کی اسٹیٹ کاؤنسل نے اعلان کیا ہے کہ یکم اکتوبر سے نیا ’K‘ ویزا نافذ ہوگا جو امریکہ کے ایچ-1بی ویزا جیسا ہوگا۔ اس کا مقصد ہے ایشیا اور خاص طور پر جنوبی ایشیا کے نوجوانوں کو راغب کرنا جو سائنس، ٹکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھس کے شعبوں میں پڑھائی یا کام کر رہے ہیں۔ وہیں دوسری طرف امریکہ میں غیر ملکی پروفیشنلس کے لیے حالات مشکل ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایچ-1بی ویزا پر سالانہ ایک لاکھ ڈالر کی بھاری فیس لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایسے میں کئی اسکلڈ پروفیشنلس کے لیے چین کا دروازہ ایک نئے متبادل کی طرح کھل سکتا ہے۔

Published: undefined

چین کا ’K‘ ویزا کئی معاملوں میں آسان اور لچیلا نظر آتا ہے۔ سب سے بڑی راحت یہ ہے کہ اب غیر ملکی درخواست دہندگان کو کسی مقامی اسپانسر یا چینی کمپنی کی ضرورت نہیں ہوگی یعنی کوئی بھی اہل امیدوار سیدھے اپلائی کر سکے گا۔ یہ ویزا موجودہ 12 ویزا کیٹیگری میں 13ویں کیٹیگری کی شکل میں جوڑا گیا ہے۔ چینی حکومت نے صاف کر دیا ہے کہ امیدوار کو اپنی پڑھائی اور اہلیت کے دستاویز پیش کرنے ہوں گے۔

Published: undefined

’کے‘ ویزا خاص طور پر نوجوان سائنس اور ٹکنالوجی گریجویٹس کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ STEM ڈؑگری (سائنس، ٹکنالوجی، انجینئرنگ، میتھس) رکھنے والے نوجوانوں کو اس میں ترجیح دی جائے گی۔ شرط یہ ہے کہ انہوں نے اپنی پڑھائی منظور شدہ یونیورسٹی یا ریسرچ انسٹی چیوٹ سے پوری کی ہو۔ اس سے چین امید کر رہا ہے کہ وہ ہزاروں باصلاحیت پروفیشنلس کو امریکہ سے کھینچ کر اپنی ٹیک اور ریسرچ انڈسٹری سے جوڑ سکے گا۔

Published: undefined

’انڈیا ٹوڈے‘ کی رپورٹ کے مطابق چین نے یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا ہے جب کئی ملک اپنے ’ورک ویزا‘ کو لے کر ضابطے سخت کر رہے ہیں۔ امریکہ کے ایچ-1 بی ویزا پر بھاری فیس لگانے کے فیصلے کے درمیان ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کا یہ فیصلہ ان باصلاحیت پروفیشنلس کے لیے ایک نیا راستہ کھول سکتا ہے جو بغیر کسی زیادہ لاگت یا طویل عمل کے غیر ملک میں مواقع تلاش کر رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined