جاپان کا قومی پرچم، تصویر سوشل میڈیا
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کے کئی آثار دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ اس جنگ نے دنیا کو 2 خیموں میں تقسیم کر کے رکھ دیا ہے۔ اس درمیان جاپان نے یوکرین کے ساتھ تعاون کا مظاہرہ کرتے ہوئے روس پر کچھ نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ جمعہ کے روز جاپان نے روس پر اضافی پابندیاں عائد کرنے کو منظوری دے دی۔ اس کے تحت درجنوں اشخاص اور گروپوں کی ملکیتوں کو ضبط کرنا اور کئی چیزوں کی برآمدات پر روک لگا دی گئی ہے۔ یہ اضافی پابندیاں 23 جنوری سے نافذ ہوں گی۔
Published: undefined
جاپان کی چیف کیبینٹ سکریٹری یوشیماسا ہیاشی کا کہنا ہے کہ جمعہ کے روز کابینہ میں روس پر اضافی پابندی لگانے کو منظوری دے دی گئی۔ ساتھ ہی ہیاشی نے یہ بھی کہا کہ جاپان کے ذریعہ روس پر لگائی گئی یہ پابندیاں ظاہر کرتی ہیں کہ جاپان ہر حال میں یوکرین کے ساتھ کھڑا ہے۔ علاوہ ازیں یہ جاپان کے گروپ آف 7 کے ساتھ مل کر روس کے یوکرین پر حملہ کو روکنے کا عزم بھی ظاہر کرتا ہے۔ گروپ آف 7 ممالک کی بات کریں تو اس میں کناڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے جب جاپان نے روس پر کوئی پابندی عائد کی ہو۔ اس سے قبل بھی جاپان نے روس پر کئی طرح کی پابندیاں لگائی ہوئی ہیں۔ حالانکہ حال ہی میں جاپان نے یہ قدم تب اٹھایا جب دسمبر میں وزیر اعظم شگیرو اشیبا نے آن لائن جی-7 اعلیٰ سطحی سمیلن میں ملک کی پالیسی کو واضح کیا۔ ہیاشی کا کہنا ہے کہ ’’یہ قدم جاپان کی طرف سے عالمی امن حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے۔ ساتھ ہی یوکرین پر ہو رہے روسی حملہ کے سبب ملک میں ہو رہی پریشانیوں کو حل کرنے کے لیے بھی یہ ایک قدم ہے۔‘‘
Published: undefined
جہاں تک جاپان کے ذریعہ روس پر عائد کی گئی نئی پابندیوں کا سوال ہے، تو جاپان کی وزارت برائے خارجہ، تجارت اور مالیات کے ایک مشترکہ بیان میں اس تعلق سے وضاحت پیش کی گئی ہے۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ 11 اشخاص، 29 تنظیموں اور روس کے 3 بینکوں کے ساتھ ہی ایک شمالی کوریائی و ایک جارجیائی بینک، جنھوں نے روس کو مبینہ طور پر پابندیوں سے بچنے میں مدد کی تھی، کی ملکیت کو ’فریز لسٹ‘ میں جوڑا گیا ہے۔ کابینہ نے ٹیکنالوجی اور مشینری میکر سمیت 22 روسی فوج سے منسلک تنظیموں پر ایکسپورٹ پابندیاں لگانے کو منظوری دے دی ہے۔ اسی کے ساتھ 335 چیزوں کی ایک فہرست بنائی گئی ہے جسے روس ایکسپورٹ نہیں کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined