علامتی تصویر، سوشل میڈیا
ابھی حال ہی میں نیپال نے ’جین-زی‘ تحریک کا مشاہدہ کیا اور وہاں تختہ پلٹ کے بعد عبوری حکومت تشکیل دی جا چکی ہے۔ اب کچھ ایسے ہی حالات فلپائن کے بھی نظر آ رہے ہیں۔ جنوب مشرقی ایشیا کا یہ ملک سیاسی بحران کی زد میں آتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ فلپائن کی راجدھانی منیلا میں اتوار (21 ستمبر) کو لاکھوں لوگ ’ٹریلین پیسو مارچ‘ کے نام سے سڑک پر اترنے والے ہیں۔
Published: undefined
یہ عوامی تحریک سرکاری فنڈس میں اربوں ڈالر کے گھوٹالے اور لیڈران کے بچوں کی عالی شان طرز زندگی کے خلاف ہے۔ حالانکہ عوام کا یہ غصہ محض بدعنوانی کے سبب نہیں ہے، بلکہ اس سے پیدا انسانی بحران کی وجہ سے بھی ہے۔ گزشتہ مہینوں میں آئے خوفناک سیلاب نے پورے ملک میں تباہی کا عالم پیدا کر دیا تھا۔ راجدھانی کی سڑکیں ندیوں میں تبدیل ہو گئیں اور لوگ گھنٹوں تک پانی میں پھنسے رہے۔ بے شمار گاڑیاں بہہ گئیں اور لاکھوں لوگوں کی معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئی۔ ان کی زندگی ایک طرح سے محال ہو گئی۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے ملک میں حالات اتنے بگڑ گئے کہ لیپٹو اسپائروسس جیسی بیماری تیزی کے ساتھ پھیلنے لگے۔ یہ بیماری گندے پانی کے ساتھ ساتھ چوہوں سے بھی پھیلتی ہے اور لیور کو سنگین طور پر نقصان پہنچاتی ہے۔ عوام اس تعلق سے سوال اٹھا رہے ہیں کہ جب وہ ہر ماہ ٹیکس دیتے ہیں، تو یہ پیسہ سیلاب سے بچانے اور انفراسٹرکچر کی بہتری میں کیوں نہیں لگایا گیا۔ ناراضگی اس بات سے بہت زیادہ ہے کہ کروڑوں کروڑ روپے حکومت نے سیلاب کنٹرول پروجیکٹس میں لگتا ہوا دکھایا ہے، لیکن یہ سب کچھ کاغذوں پر ہے، کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آ رہا ہے۔
Published: undefined
بہرحال، فلپائن کی عوام کا غصہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ٹک ٹاک، فیس بک، ایکس جیسے پلیٹ فارمز پر لیڈران کو مگرمچھ کہہ کر میمس بنائے جا رہے ہیں۔ اے آئی ویڈیوز بھی وائرل ہو رہی ہیں جن میں لیڈران کو راکشش ظاہر کیا جا رہا ہے۔ عوام کے نشانے پر خاص طور سے امیر لیڈران کے بچے ہیں۔ ان بچوں کی عیش و آرام والی زندگی پوری طرح عیاں ہے۔ یہ ہمیشہ مہنگی کاروں اور ڈیزائنر کپڑوں میں دنیا کی سیر کرتے ہوئے ہی دیکھے جاتے ہیں۔
Published: undefined
اتوار کے روز ہونے والے احتجاجی مظاہرہ کو ’ٹریلین پیسو مارچ‘ نام دیا گیا ہے۔ یہ نام ’گرین پیس‘ کی ایک رپورٹ سے اخذ کردہ ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2023 میں ماحولیاتی اور سیلاب کنٹرول پروجیکٹس سے منسلک تقریباً 17.6 ارب ڈالر یعنی تقریباً 1.4 لاکھ کروڑ روپے بدعنوانی کی بھینٹ چڑھ گئے۔ حال ہی میں آئی ایک آڈٹ رپورٹ نے اس غصہ کو مزید ہوا دی۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ تقریباً 70 فیصد پیسہ جو سیلاب کنٹرول پروجیکٹس پر خرچ ہونا چاہیے تھا، گھوٹالوں میں غائب ہو گیا۔ کئی پشتے اور حفاظتی دیواریں صرف کاغذات پر تھیں، زمین پر نہیں۔ اس گھوٹالے کی آنچ اتنی بڑھی کہ صدر کے قریبی اور پارلیمنٹ کے اسپیکر مارٹن روموالڈیز کو استعفیٰ دینا پڑا۔ کئی اراکین پارلیمنٹ اور ٹھیکیداروں پر رشوت لینے کے ساتھ ساتھ نقد پیمنٹ کے الزامات بھی لگے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
ویڈیو گریب