تصویر ’انسٹا گرام‘
اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو غزہ پر مکمل قبضہ کرنے کا منصوبہ بنا چکے ہیں اور زمینی حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ اب قطر سے چلنے والے میڈیا ہاؤس الجزیرہ نے کہا ہے کہ اتوار کو غزہ سٹی میں ان کے خیمے پر اسرائیلی حملے میں ان کے ایک اہم رپورٹر سمیت دو نامہ نگار اور تین کیمرہ مین کی موت ہو گئی۔ وہیں اسرائیلی فوج نے انس الشریف کو نشانہ بنانے کی بات تو قبول کی ہے لیکن اس نے مہلوک رپورٹر کو حماس سے جڑا ’دہشت گرد‘ قرار دیا ہے۔
Published: undefined
الجزیرہ نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ شہر میں صحافیوں کی رہائش پر ایک ٹارگیٹڈ اسرائیلی حملے میں الجزیرہ کے صحافی انس الشریف اپنے چار معاونین کے ساتھ جاں بحق ہو گئے ہیں۔ اتوار کو ہاسپیٹل کے مین گیٹ کے باہر صحافیوں کے لیے بنے خیمے پر حملہ کرکے 28 سالہ الشریف کو قتل کر دیا گیا۔ جانے مانے الجزیرہ کے اس عربی نامہ نگار نے شمالی غزہ سے بڑے پیمانے پر رپورٹنگ کی تھی۔
Published: undefined
چینل نے کہا کہ غزہ سٹی میں ایک خیمے پر حملہ کے دوران اس کے پانچ اسٹاف اراکین مارے گئے، باقی کے صحافی تھے۔ کیمرہ آپریٹر ابراہیم ظہیر، محمد نوفل اور مومنہ علیوا کے ساتھ محمد قریقہہ۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ الشریف غزہ میں زمین پر کام کرنے والے چینل کے سب سے پہچانے جانے والے چہروں میں ایک تھے جو ہر دن کی رپورٹ دیتے تھے۔ اتوار کو وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی ایک پریس کانفرنس کے بعد جہاں وزیر اعظم نے غزہ میں ایک نئے حملے کو منظوری دینے کا بچاؤ کیا، الشریف نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا جس میں ’غزہ شہر پر تیز، مرتکز اسرائیلی بمباری‘ کا ذکر کیا گیا تھا۔
Published: undefined
دوسری طرف اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس نے حملہ کیا تھا لیکن ساتھ ہی کہا کہ اس نے الجزیرہ کے الشریف پر حملہ کیا اور مرنے والا ’دہشت گرد‘ تھا جس نے صحافی کے طور پر خود کو پیش کیا۔
Published: undefined
ٹیلی گرام پر فوج کے لیے آئی ڈی ایف کا نام استعمال کرتے ہوئے کہا گیا، ’’کچھ وقت پہلے، غزہ شہر میں آئی ڈی ایف نے دہشت گرد انس الشریف پر حملہ کیا جو خود کو الجزیرہ نیٹ ورک کا صحافی بتا کر رہتا تھا۔‘‘
Published: undefined
غزہ میں صحافیوں کی حالت کافی ابتر ہو چکی ہے۔ میڈیا نگرانی ادارہ رپورٹرس وِداؤٹ بارڈرس (آر ایس ایف) نے جولائی کی شروعات میں کہا تھا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں 200 سے زیادہ صحافی مارے گئے ہیں جن میں الجزیرہ کے بھی کئی صحافی شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز