سیلاب / یو این آئی
ہندوستان میں اس وقت کئی علاقے سیلاب کی زد میں ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کے اس دور میں سیلاب کے واقعات کچھ زیادہ ہی بڑھ گئے ہیں۔ ایسے میں مائیکرو سافٹ کا نیا اے آئی جنریٹیڈ سیلاب ڈاٹاسیٹ ہندوستان کے لیے بہت اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ یہ نہ صرف سیلاب کے پیٹرن کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے بلکہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور زرعی منصوبہ کو بھی بہتر بنا سکتا ہے۔ ہندوستان، خصوصاً پنجاب، بہار، اتر پردیش، آسام اور مغربی بنگال جیسی ریاستیں سیلاب کے بڑھتے خطرے کا سامنا کر رہی ہیں۔
Published: undefined
اس ڈاٹا سیٹ پر سی ایس ای نے ایک اسٹڈی کی ہے۔ پنجاب میں دھان کے کھیتوں سے لے کر بہار کی ندیوں تک تباہ کن سیلاب دیکھنے کو ملی ہے اور یہ ڈاٹاسیٹ سیلاب کے خطرناک پیٹرن کو ظاہر کر رہا ہے۔ سیلاب متاثرہ علاقے پہلے کے اندازوں سے 71 فیصد زیادہ ہیں۔ ہر سال سیلاب کا دائرہ تقریباً 5 فیصد بڑھ رہا ہے، جو کہ تشویش ناک امر ہے۔ مائیکروسافٹ کے اے آئی فار گڈ لیب نے سینٹینل-1 رڈار سیٹلائٹ امیجری اور ڈیپ لرننگ ماڈل کا استعمال کر کے ایک عالمی سیلاب میپنگ ڈاٹاسیٹ تیار کیا ہے۔ اس ڈاٹاسیٹ نے 2014 سے 2024 تک کے 10 سال کے سیٹلائٹ ڈاٹا کا تجزیہ کیا۔ اس سے نہ صرف گزشتہ سیلابوں کا ریکارڈ ملتا ہے بلکہ مستقبل میں جوکھم والے علاقوں کو بھی نمایاں کرتا ہے۔ اس کی کاصیت یہ ہے کہ یہ ڈاٹاسیٹ اور اس کا کوڈ بیس عوام کے لیے آن لائن دستیاب ہے۔
Published: undefined
اس کے مطابق ہندوستان میں 10 فیصد سے زیادہ اراضی گزشتہ ایک دہائی میں کم از کم ایک بار سیلاب سے متاثر ہوئی ہے۔ سب سے زیادہ متاثر ریاستیں پنجاب، بہار، اتر پردیش، آسام اور مغربی بنگال ہیں۔ پنجاب میں 68 فیصد علاقہ، بہار میں 51 فیصد علاقہ، اتر پردیش میں 25 فیصد علاقہ، آسام میں 30 فیصد علاقہ اور مغربی بنگال میں 37 فیصد علاقہ سیلاب کی زد میں آیا۔ ہریانہ میں بھی 38 فیصد علاقہ متاثر ہوا۔
Published: undefined
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق مائیکروسافٹ کے محققین نے سینٹینل-1 رڈار سیٹلائٹ امیجری کا استعمال کیا، جو بادلوں کو پار کرتے ہوئے دن رات کام کرتا ہے۔ یہ تکنیک خاص طور سے مانسون جیسے موسم میں کارگر ہے، جب بادل چھائے رہتے ہیں۔ ڈیپ لرننگ ماڈل کی مدد سے اس ڈاٹاسیٹ نے 2014 سے 2024 تک کے سیلاب کے پیٹرن کی میپنگ کی۔ یہ ڈاٹا سیٹ نہ صرف سیلاب کی تاریخ کو ظاہر کرتا ہے، بلکہ ان علاقوں کو بھی نشان زد کرتا ہے جہاں مستقبل میں جوکھم کا اندیشہ ہے۔
Published: undefined
یہ ڈاٹاسیٹ صرف ہندوستان تک محدود نہیں ہے۔ عالمی سطح پر اس نے ظاہر کیا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقے کے اندازوں سے 71 فیصد زیادہ ہیں۔ اس نے جو کچھ ظاہر کیا ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان دنیا میں سیلاب کا سب سے بڑا مرکز بن چکا ہے۔ افریقہ میں سیلاب کا دائرہ تقریباً دو گنا ہو گیا ہے۔ ایتھوپیا میں یہ تین گنا بڑھا ہے۔ 2024 میں کینیا کے خطرناک سیلاب میں اس ڈاٹاسیٹ کا استعمال کر کے ایمرجنسی ٹیمیں 75 ہزار ہیکٹیر زرعی اراضی کے متاثر ہونے کا اندازہ لگا سکیں، جو زمین سے ملے اعداد و شمار کے تقریباً برابر تھا۔ محققین نے 2014 سے 2024 تک کے ڈاٹا کا تجزیہ کر کے اخذ کیا کہ سیلاب کا دائرہ ہر سال 5 فیصد بڑھ رہا ہے۔ اگر یہ رجحان جاری رہا تو آئندہ دہائی میں سیلاب کا علاقہ 60 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ نائیجیریا سے ایتھوپیا تک کا علاقہ اور مشرقی آسٹریلیا سیلاب کے بڑھتے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔
Published: undefined
ہندوستان میں بہار، آسام اور مغربی بنگال جیسی ریاستوں میں سیلاب نے فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ یہ علاقے چاول اور گیہوں جیسے اہم اناجوں کی پیداوار پر منحصر ہیں۔ سیلاب فوڈ سیکورٹی اور دیہی ذریعہ معاش کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ بہرحال، یہ ڈاٹاسیٹ ایک بڑا قدم ہے، لیکن چیلنجز باقی ہیں۔ ہندوستان جیسے ملک میں، جہاں سیلاب ہر سال ہزاروں لوگوں کو متاثر کرتا ہے، ڈاٹاسیٹ کا استعمال اثرانداز پالیسیوں اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے لیے کرنا ہوگا۔ بہار اور آسام جیسی ریاستوں میں سیلاب کا الرٹ اور راحت کاموں کو بہتر کرنے کے لیے مقامی انتظامیہ کو اس ڈاٹا کا استعمال کرنا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز