خبریں

’گولڈن پاسپورٹ‘ کیا ہوتا ہے؟ کیسے حاصل کیا جاتا ہے؟ آئیے ڈالتے ہیں ایک نظر

وانواتو جیسے تقریبا 20 ایسے ممالک ہیں جو ’سٹیزن شپ بائی انویسٹمنٹ‘ (سی بی آئی) یا ’گولڈن پاسپورٹ‘ جیسا پروگرام چلا رہے ہیں۔ ان ممالک میں سرمایہ کاری کے ذریعہ شہریت حاصل کی جا سکتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر اے آئی</p></div>

تصویر اے آئی

 

آئی پی ایل کے سابق صدر للت مودی کے سلسلے میں ایک خبر سامنے آئی ہے کہ انہوں نے لندن میں واقع ہندوستانی ہائی کمیشن میں اپنا ہندوستانی پاسپورٹ سرنڈر کر دیا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے ایک چھوٹے سے ملک وانواتو کی شہریت لے لی ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے اس کی تصدیق بھی کر دی گئی ہے۔ ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق للت مودی نے وانواتو میں بڑی سرمایہ کر کے وہاں کا گولڈن پاسپورٹ بھی حاصل کر لیا ہے، جس کے بعد وہ قریب 113 ممالک میں ویزا فری انٹری کر پائیں گے۔ آئیے ذیل میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ گولڈن پاسپورٹ کیا ہوتا ہے؟ اسے کس طرح حاصل کیا جا سکتا ہے؟ اس کی کیا خاصیت ہوتی ہے؟

Published: undefined

دنیا کے کئی ممالک میں شہریت حاصل کرنے کے لیے قوانین بنائے گئے ہیں، لیکن کچھ ممالک ایسے ہیں جو اپنی شہریت فروخت کرتے ہیں۔ کوئی بھی شخص ان ممالک میں سرمایہ کاری کر کے یا جائیداد خرید کر شہریت شہریت حاصل کر سکتا ہے۔ اس طرح سے یہ ممالک سرمایہ کاری کے ذریعہ اقتصادی ترقی کو فروغ دیتے ہیں۔ وانواتو جیسے تقریبا 20 ایسے ممالک ہیں جو ’سٹیزن شپ بائی انویسٹمنٹ‘ (سی بی آئی) یا ’گولڈن پاسپورٹ‘ جیسا پروگرام چلا رہے ہیں۔ ان ممالک میں سرمایہ کاری کے ذریعہ شہریت حاصل کی جا سکتی ہے۔

Published: undefined

للت مودی نے وانواتو کی شہریت لی ہے، اس کے لیے انہوں نے اس ملک میں کروڑوں کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق، وانواتو میں شہریت خریدنے کی قیمت 1.18 کروڑ روپے سے 1.35 کروڑ روپے تک ہے۔ اس کے علاوہ کچھ ایسے ممالک بھی ہیں جو اس طرح کا پروگرام چلا کر شہریت فروخت کرتے ہیں۔ آسٹریا میں سرمایہ کاری کا کوئی پیمانہ نہیں ہے، اس ملک کا شہری بننے پر 180 ممالک میں ویزا فری انٹری مل جاتی ہے۔ وہیں مالٹا میں 5.4 کروڑ کی سرمایہ کاری کرنے پر شہریت ملتی ہے۔ ڈومینیکا اور سینٹر لوشیا میں 83 لاکھ تو ترکیہ میں شہریت حاصل کرنے کے لیے 3.3 کروڑ روپی کی سرمایہ کاری کرنی ہوتی ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ جو ممالک اس طرح کا پروگرام چلا کر شہریت فروخت کر رہے ہیں، ان ممالک کا پاسپورٹ کافی طاقتور ہے۔ ایسے میں وہاں کا شہری بننے پر کئی ممالک میں ویزا فری انٹری مل جاتی ہے۔ زیادہ تر بزنس مین ایسا کرتے ہیں، جس سے ان کو اپنے کاروبار کو بڑھانے میں کافی مدد ملتی ہے۔ ’سٹیزن شپ بائی انویسٹمنٹ‘ پروگرام والے کئی ایسے ممالک ہیں جہاں کمپنی بنا کر ٹیکس چوری کی جاتی ہے، یہاں کاروبار کرنے پر ٹیکس بھی نہیں دینا ہوتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined