خبریں

’ہم نظر انداز نہیں کر سکتے‘، بنگلہ دیش میں ہندو نوجوانوں کی لنچنگ معاملے پر ہندوستان نے یونس حکومت کو کیا متنبہ

ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’’بنگلہ دیش کی موجودہ عبوری حکومت کی مدت کار میں 2900 ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جو قتل، آگ زنی، زمین قبضہ کرنے سے متعلق ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال (فائل) / آئی اے این ایس</p></div>

وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال (فائل) / آئی اے این ایس

 
IANS

بنگلہ دیش میں زبردست سیاسی بحران والا ماحول پیدا ہو چکا ہے۔ تشدد کا بازار گرم ہے اور ہندوؤں کے خلاف مظالم کی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ اس تعلق سے حکومت ہند نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں یونس حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے، اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعہ کے روز جاری بیان میں کہا ہے کہ ’’بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے خلاف ہو رہا تشدد باعث فکر ہے۔ ہم دیپو داس کے قتل کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ جرائم پیشوں کو کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘‘

Published: undefined

وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کی موجودہ عبوری حکومت کی مدت کار میں 2900 ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جو قتل، آگ زنی، زمین قبضہ کرنے سے متعلق ہیں۔ ان خبروں کو سیاسی تشدد کہہ کر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ طارق رحمن کی بنگلہ دیش واپسی اور بنگلہ دیش میں ہونے والے انتخاب سے متعلق رندھیر جیسوال نے کہا کہ ’’ہندوستان بنگلہ دیش میں آزادانہ، غیر جانبدارانہ اور مشترکہ انتخاب کا خواہش مند ہے۔ ہندوستان ہمیشہ بنگلہ دیش کے شہریوں سے اچھے تعلقات قائم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ہم وہاں امن و استحکام کی امید کرتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیش میں فروری 2026 میں عام انتخاب ہونے والا ہے، اس سے قبل تشدد کا بازار گرم ہونا فکر انگیز ہے۔ ایک طرف شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ پر انتخاب میں حصہ لینے سے روک لگا دی گئی ہے، وہیں دوسری طرف خالدہ ضیا کی ’بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی‘ (بی این پی) فعال ہو چکی ہے۔ خالدہ ضیا کے بیٹے طارق رحمن کے 17 سال بعد بنگلہ دیش میں قدم رکھنے سے پارٹی کارکنان میں زبردست جوش بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ بنگلہ دیش کے وزیر اعظم بننے کے اہم دعویدار طارق رحمن نے گزشتہ روز ایئرپورٹ پہنچنے کے فوراً بعد ننگے پیر بنگلہ دیش کی زمین پر کھڑے ہو کر ملک کی سیاست میں اپنی واپسی کو علامتی طور پر نشان زد کر دیا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں عثمان ہادی کے قتل کے بعد شورش پسندی میں زبردست اضافہ ہو گیا ہے۔ سیاسی انتقام اور لڑائی جھگڑے کا بازار گرم ہے، جس نے عوام کو خوف میں مبتلا کر رکھا ہے۔ کئی مقامات پر تشدد اور ہنگامہ میں ملکیتوں کو نقصان پہنچا ہے اور کئی لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اس درمیان مختلف وجوہات سے ہندوؤں پر حملہ نے حالات کو مزید کشیدہ بنا دیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined