خبریں

امریکہ کی یورپی یونین کی مصنوعات پر مزید محصولات کی دھمکی

چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ میں بظاہر مزید اضافے کا فی الحال کوئی امکان نہیں ہے۔ اس فی الوقتی تجارتی جنگ بندی کے بعد امریکی حکومت نے یورپ پر دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے۔

امریکی کی یورپی یونین کی مصنوعات پر مزید محصولات کی دھمکی
امریکی کی یورپی یونین کی مصنوعات پر مزید محصولات کی دھمکی 

امریکی حکومت نے یورپی یونین کو دھمکی دیتے ہوئے واضح کیا کہ یورپی مصنوعات پر چار بلین امریکی ڈالر کے اضافی درآمدی محصولات کا نفاذ کیا جا سکتا ہے۔ واشنگٹن حکومت کا یہ بیان امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر (USTR) سے جاری کیا گیا ہے۔ اس بیان میں واضح کیا گیا کہ یورپی یونین کی مصنوعات کی فہرست اور ممکنہ اضافی محصولات کو عام کر دیا گیا ہے۔ دفتر نے اس کو مشتہر کر کے عوامی وکاروباری حلقوں کی آراء طلب کی ہے۔

Published: undefined

امریکی حکومت یورپی یونین کی جن مصنوعات پر اضافی محصولات لگانے کا ارادہ رکھتی ہے، ان میں ساسیجز، خنزیری پارچے، پاستا، زیتون، مختلف القسم ذائقوں کے حامل پنیر(اٹلی کے مشہور پنیر ریگجیانو اور پرووولون، ہالینڈ کی پنیر میں ایڈم اور گوڈا خاص طور پر اہم ہیں) اور کئی دوسری مصنوعات بھی شامل ہیں۔

Published: undefined

تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا کی جانب سے محصولات کے نفاذ کی دھمکی بنیادی طور پر اُس تنازعے کا تسلسل ہو سکتی ہے، جو یورپی یونین کی جانب سے سول استعمال کے بڑے ہوائی جہازوں پر رعایت نہ دینے سے متعلق ہے۔

Published: undefined

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ امریکا اور یورپی یونین کے درمیان محصولات کے نفاذ کا قضیہ دیرینہ ہے لیکن قوم پرست ٹرمپ انتظامیہ نے اسے قدرے بڑھاوا دے دیا ہے۔

Published: undefined

دوسری جانب تجویز کردہ مصنوعات کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کو استعمال کنندگان کے علاوہ صنعتی حلقوں کی مخالفت کا بھی سامنا ہے۔ امریکی تجارتی نمائندے کی فہرست میں خاص طور پر یورپی وہسکی پر محصولات کے خلاف تو امریکا کی ڈسٹلڈ اسپرٹس کونسل نے بھی سخت بیان دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے۔

Published: undefined

اسی طرح یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ امریکا میں کاروباری کمپنیوں کے ساتھ ساتھ کسانوں اور عام صارفین نے بھی ادلے کے بدلے میں عائد کی جانے والی امریکی محصولات کی مخالفت کی ہے۔ ان حلقوں کے منفی جذبات پہلے سے سامنے آ چکے ہیں اور اضافی محصولات سے یہ ردعمل شدید ہونے کا امکان ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined