خبریں

پاکستان کی طرف امریکی صدر ٹرمپ کا جھکاؤ خود ساختہ ’وشو گرو‘ کو پوری طرح بے نقاب کر رہا: جئے رام رمیش

جئے رام رمیش نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کا جھکاؤ اس شخص کے تئیں مستقل بنا ہوا ہے جس کے اشتعال انگیز اور فرقہ واریت سے بھرے بیانات کے پس منظر میں 22 اپریل کو پہلگام دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>جئے رام رمیش / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

جئے رام رمیش / تصویر: آئی اے این ایس

 

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا پاکستان کی طرف جھکاؤ ان کے بیانات اور عمل سے صاف دکھائی دیتا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کو ہدف تنقید بنایا ہے اور کہا ہے کہ اس وقت ہندوستان کو نہ صرف امریکہ کے ساتھ، بلکہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی چیلنجز کا سامنا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’امریکی صدر ٹرمپ کا جھکاؤ اس شخص کے تئیں مستقل بنا ہوا ہے جس کے اشتعال انگیز اور فرقہ واریت سے بھرے بیانات کے پس منظر میں 22 اپریل کو پہلگام دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا۔‘‘

Published: undefined

یہ بیان جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر دیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا ہے کہ ’’گزشتہ 3 مہینوں میں امریکی صدر وہائٹ ہاؤس میں فیلڈ مارشل عاصم منیر سے 2 مرتبہ ملاقات کر چکے ہیں۔ اب تو ٹرمپ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ انھیں یہ بہت اچھا لگا جب فیلڈ مارشل نے ان کی تعریف میں یہ کہا کہ انھوں نے 10 مئی کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ روک کر کئی زندگیاں بچائیں۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ان کے آل-پاورفل چیف آف اسٹاف نے بھی فیلڈ مارشل کی اس تعریف کو ’سب سے خوبصورت بات‘ قرار دیا۔‘‘

Published: undefined

ٹرمپ و عاصم منیر کی ملاقات اور ٹرمپ کے بیانات کو پیش کرنے کے بعد جئے رام رمیش نے لکھا ہے کہ ’’جہاں تک ہندوستانی ڈپلومیسی کا سوال ہے، نعرہ بازی، نمائش، شیخی بگھارنے اور تقریر کرنے کا دور اب ختم ہو چکا ہے۔ چیلنجز کئی ہیں، نہ صرف امریکہ کے ساتھ، بلکہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’خود ساختہ وشو گرو اور ان کے چیلے اب پوری طرح سے بے نقاب ہو چکے ہیں۔‘‘

Published: undefined

اس سے قبل جئے رام رمیش نے امریکی صدر ٹرمپ کے ذریعہ غزہ جنگ بندی کے لیے پیش کیے گئے 20 نکاتی منصوبہ سے متعلق بھی ایک پوسٹ کی تھی۔ اس پوسٹ میں بھی انھوں نے وزیر اعظم مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انھوں نے لکھا تھا کہ ’’وزیر اعظم نے اپنے اچھے دوست صدر ٹرمپ کو خوش کرنے اور اپنے دوسرے اچھے دوست بنجامن نیتن یاہو کے ساتھ یکجہتی دکھانے کے لیے صدر ٹرمپ کے غزہ سے متعلق اعلان کردہ 20 نکاتی منصوبہ کا استقبال کیا ہے۔ لیکن اس منصوبہ پر بنیادی اور فکر انگیز سوال ابھی برقرار ہیں۔‘‘ اس کے بعد انھوں نے سوال پوچھا کہ ’’مجوزہ ایڈمنسٹریٹو ڈھانچے میں غزہ کے لوگ خود کہاں ہیں؟‘‘

Published: undefined

جئے رام رمیش نے اپنی اس پوسٹ میں سوال اٹھایا ہے کہ ایک مکمل طور سے منظور شدہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے خاکہ کہاں ہے؟ امریکہ اور اسرائیل کب تک فلسطینی ریاست کے درجہ کو نظر انداز کرتے رہیں گے، جسے اقوام متحدہ کے 157 رکن ممالک نے پہلے ہی منظوری دے دی ہے، اور جس کی پیش قدمی ہندوستان نے نومبر 1988 میں کی تھی؟ گزشتہ 20 مہینوں میں غزہ میں ہوئی نسل کشی کے لیے جوابدہی کہاں ہے؟ ان سوالات کو قائم کرنے کے بعد جئے رام رمیش نے لکھا کہ ’’وزیر اعظم (مودی) نے ان خوفناک مظالم پر پوری طرح خاموشی اختیار کر رکھی ہے، جن میں غزہ کے دسیوں ہزار بے قصور شہریوں کی جان گئی ہے۔ یہ انتہائی غیر اخلاقی رویہ اور بزدلی ہے، اور ہر اُس اصول و اقدار کے ساتھ دھوکہ ہے، جس کے لیے ہندوستان ہمیشہ کھڑا رہا ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined