خبریں

ایرانی جیل میں قید ساٹھ سالہ محققین شادی کی اجازت کے طلبگار

ایران کی ریاستی سکیورٹی قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں مقید دو فرانسیسی ایرانی محققین نے جیل حکام کو شادی کی اجازت کی درخواست دی ہے۔

ایرانی جیل میں قید ساٹھ سالہ محققین شادی کی اجازت کے طلبگار
ایرانی جیل میں قید ساٹھ سالہ محققین شادی کی اجازت کے طلبگار 

ایران اور فرانس کی دوہری شہریت کی حامل ممتاز ماہر بشریات فریبا عادل خواہ اور ان کے ہمکار افریقی علوم کے ماہر اور فرانسیسی محقق رولاند گابرئیل مارشل نے کل جمعے کو اوین جیل کے حکام کو شادی کرنے کی اجازت کے لیے علیحدہ علیحدہ درخواسیتں پیش کیں۔ ان دونوں کے وکیل سعید دھقان کے مطابق فریبا اور مارشل دونوں کی عمریں 60 سال سے زائد ہیں۔ یہ دونوں ایران کی اوین جیل میں خواتین اور مردوں کے الگ الگ حصوں میں ہیں۔ ان کے وکیل سعید دھقان نے فریبا کی صحت کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کی صحت روز بروز گر رہی ہے کیونکہ وہ گزشتہ دسمبر سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔

Published: undefined

­دونوں کب اور کیوں گرفتار ہوئے؟

Published: undefined

فریبا کو جاسوسی کے الزام میں 6 جون کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ بعد ازاں فرانسیسی محقق رولاند گابریئل مارشل ، جو ان سے ملنے ایران آئے تھے ، کو بھی "قومی سلامتی کے خلاف ملی بھگت " کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

Published: undefined

فریبا عادلخواہ فرانس میں عشروں سے مقیم ہیں اور تحقیق کے لیے اکثر ایران جاتی رہتی تھیں۔ وہ ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد کے ایرانی معاشرے پر تحقیق کر رہی تھیں۔ انہیں جاسوسی اور ملکی سلامتی کے الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ اُن کو جاسوسی کے الزام سے بریت دی گئی لیکن انہیں سکیورٹی قوانین کی خلاف ورزی سے متعلق الزامات کا سامنا ہے۔

Published: undefined

فریبا عادل خواہ کے پارٹنر اور 38 سالوں سے اُن کے ساتھ زندگی بسر کرنے والے فرانسیسی محقق کی گرفتاری کا انکشاف گزشتہ سال اکتوبر میں فرانسیسی حکام نے کیا تھا۔ اس گرفتاری کی وجہ یہ بتائی گئی کہ مارشل اپنی دوست سے ملاقات کے لیے ایران گئے تھے۔ انہیں ایران کے خلاف پروپیگینڈا پھیلانے کے الزام میں گرفتار کر کے اوین جیل میں پابند سلاسل کر دیا گیا۔

Published: undefined

گزشتہ دسمبر میں، فرانس نے پیرس میں ایرانی سفیر کو طلب کرتے ہوئے فریبا عادل خواہ اور رولان مارشل کی مہینوں سے نظربندی کو '' ناقابل قبول‘‘ قرار دیا تھا۔ ساتھ ہی فرانسیسی حکام نے مطالبہ کیا تھا کہ دونوں فرانسیسی شہریوں کو قونصلر سے ملنے کی اجازت دی جائے۔ تاہم اس بارے میں کوئی واضح بات سامنے نہیں آئی کہ آیا یہ اجازت دی گئی تھی؟

Published: undefined

ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون

Published: undefined

فریبا عادل خواہ نے فرانس کی اسٹراسبرگ یونیورسٹی سے سوشیالوجی کی تعلیم حاصل کی اور پیرس کے سوشل سائنسز اسکول آف ہائر اسٹڈیز سے ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی۔ ان کی تحقیق کا تعلق بنیادی طورپر ایران اور افغانستان میں خواتین کے مسائل اور معاشرتی واقعات سے ہے۔ ایران کے مختلف ادوار خاص طور سے اسلامی انقلاب کے بعد ایرانی معاشرے کی صورتحال پر تحقیق کرنا اُن کی ترجیحات میں شامل ہے۔

Published: undefined

دونوں کے وکیل کا بیان

Published: undefined

ان دونوں فرانسیسی باشندوں کے وکیل سعید دھقان نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ فریبا اور مارشل کی جانب سے دی گئی شادی کی اجازت کی درخواست پر فیصلہ آئندہ ہفتے متوقع ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ دونوں فرانس میں گزشتہ 38 سالوں سے جیون ساتھی کی حیثیت سے رہ رہے تھے۔ اگر انہیں شادی کی اجازت مل گئی تو وہ جیل کے اندر ایک دوسرے سے مل سکیں گے۔

Published: undefined

وکیل سعید دھقان نے ایرانی قوانین کی وضاحت کرتے ہوئے کہا،'' ایران میں غیر ازدواجی تعلقات پر پابندی عائد ہے۔‘‘ دھقان نے مزید کہا،'' فریبا گزشتہ دسمبر سے اپنی اور اپنے ساتھی مارشل کی نظر بندی کے خلاف احتجاج کے طور پر بھوک ہڑتال برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ اُن کی ٹانگیں کمزور ہو گئی ہیں اور انہیں چلنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔‘‘

Published: undefined

وکیل نے فریبا کے گردوں کو بیماری کا ذکر بھی کیا لیکن مزید تفصیلات ظاہر کرنے سے گریز کیا۔ ایران نے متعدد غیرملکی اور دوہری شہریت رکھنے والے افراد کو نظر بند کر رکھا ہے۔ ان میں پانچ امریکی ایرانی شہری بھی شامل ہیں۔

Published: undefined

دسمبر میں قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں ایران نے امریکی شہر پرنسٹن سے تعلق رکھنے والے ایک چینی نژاد امریکی اسکالر کو رہا کیا تھا۔ اسے جاسوسی کے الزامات کے تحت تین سال نظر بند رکھا گیا تھا۔ اس کی رہائی کوایران اور امریکا کے درمیان ایک غیر معمولی سفارتی پیشرفت کے طور پر دیکھا گیا۔ تاہم ، یہ ایران کے اعلیٰ جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت سے قبل کا واقعہ ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined