خبریں

احمدآباد طیارہ حادثہ: ’ٹرکش ٹیکنک حادثے کے طیارے کی دیکھ بھال کا حصہ نہیں تھی‘، ترکیہ حکومت کا بیان

ترکیہ نے کہا کہ ’’2024 اور 2025 میں ایئر انڈیا اور ’ٹرکش ٹیکنک‘ کے درمیان ہوئے معاہدے کے تحت بی777 طیاروں کی مینٹیننس کی جاتی ہے۔ حادثہ کا شکار بوئنگ 8-787 ڈریم لائنر اس معاہدے کے دائرے میں نہیں آتا‘‘

<div class="paragraphs"><p>بی جے میڈیکل کالج کی چھت پر نظر آ رہا حادثہ زدہ طیارہ کا پچھلا حصہ، ویڈیو گریب</p></div>

بی جے میڈیکل کالج کی چھت پر نظر آ رہا حادثہ زدہ طیارہ کا پچھلا حصہ، ویڈیو گریب

 

12 جون کو احمد آباد میں ایئر انڈیا کے خوفناک طیارہ حادثہ پر ترکیہ کا بیان سامنے آیا ہے۔ ترکیہ نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ اس کے ملک کی کمپنی ایئر انڈیا بوئنگ 8-787 کی مینٹیننس میں شامل نہیں ہے۔ ترکیہ کے کمیونیکیشن ڈائریکٹوریٹ نے کہا کہ یہ دعویٰ غلط ہے کہ ’ٹرکش ٹیکنک‘ نے بوئنگ 8-787 مسافر طیارے کے مینٹیننس کا کام کیا تھا۔ واضح ہو کہ طیارہ حادثہ میں 242 مسافرین میں سے 241 کی موت ہو گئی تھی، جب کہ ایک مسافر معجزاتی طور پر زندہ بچ گیا تھا۔

Published: undefined

ترکیہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک وضاحتی پوسٹ میں کہا کہ ’’یہ کہنا کہ ترکیہ کی کمپنی حادثے کا شکار طیارہ کی مینٹیننس کر رہی تھی، دونوں ممالک کے رشتوں کو خراب کرنے کے مترادف ہے۔‘‘ ترکیہ نے پوسٹ میں آگے لکھا کہ ’’2024 اور 2025 میں ایئر انڈیا اور ’ٹرکش ٹیکنک‘ کے درمیان ہوئے معاہدے کے تحت بی777 طیاروں کی مینٹیننس کی جاتی ہے۔ حادثہ کا شکار بوئنگ 8-787 ڈریم لائنر اس معاہدے کے دائرے میں نہیں آتا۔ آج تک ’ٹرکش ٹیکنک‘ نے اس طرح کے ایئر انڈیا کے کسی طیارے کی مینٹیننس نہیں کی ہے۔‘‘

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ احمد آباد میں ایئر انڈیا طیارہ حادثہ پر یوگ گرو بابا رام دیو نے 14 جون کو ایک بیان دیا تھا، جس میں انہوں نے ترکیہ کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا تھا۔ بابا رام دیو نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’’میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ترکیہ کی ایک ایجنسی ہے جو طیاروں میں مینٹیننس کا کام کرتی ہے۔ ایسا تو نہیں ہے کہ ترکیہ نے اس کے ذریعہ دشمنی نکالی ہو، کہیں اس نے کوئی سازش تو نہیں رچی ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’ہندوستان کو اب اس طرح کے حساس معاملوں میں غیر ملکی کمپنیوں کی مداخلت کو روکنا ہوگا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined