نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے بعد واپس ترکی لوٹتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوآن نے دوران پرواز یہ بات واضح کر دی کہ ترکی ایران سے تیل اور گیس کی خریداری معطل یا ختم نہیں کر سکتا۔
Published: undefined
ترک نشریاتی ادارے این ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے صدر ایردوآن نے کہا کہ ترکی کو توانائی کے خام معدنی ذرائع کی اتنی شدید کمی کا سامنا ہے کہ وہ ایران سے تیل اور گیس کی درآمد بند نہیں کر سکتا۔
Published: undefined
ساتھ ہی ترک صدر نے یہ بھی کہا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ دیگر شعبوں میں اپنے اقتصادی روابط کو بھی مزید وسعت دے گا۔ رجب طیب ایردوآن کے بقول ان اقدامات کا مقصد یہ ہے کہ ترک ایرانی تجارت کا موجودہ حجم، جو تقریباﹰ 7.5 بلین امریکی ڈالر کے برابر بنتا ہے، بڑھا کر آئندہ 30 بلین ڈالر کے برابر کر دیا جائے۔
Published: undefined
ان وجوہات کی بنا پر ترکی اور ایران کے مابین اشتراک عمل امریکا کی طرف سے ممکنہ تادیبی اقدامات اور پابندیوں کے خطرات کے بابوجود روکا نہیں جائے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2018ء میں ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے سے امریکا کے یک طرفہ اخراج کا اعلان کر دیا تھا۔
Published: undefined
اس کے ساتھ ہی صدر ٹرمپ ایران کے خلاف زیادہ سخت پابندیاں عائد کرتے ہوئے تہران حکومت کو ایک ایسے جوہری معاہدے پر مجبور بھی کر دینا چاہتے تھے، جو موجودہ جوہری ڈیل سے بھی زیادہ سخت ہو۔
Published: undefined
اسی لیے صدر ٹرمپ نے ایرانی تیل کی صنعت کو بھرپور انداز میں نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ امریکا ایسے ممالک پر بھی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکیاں دے چکا ہے، جو واشنگٹن کی طرف سے تہران کے خلاف عائد کردہ پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ایران کے ساتھ تیل کی خریداری کے معاہدے کریں گے۔
Published: undefined
ترک صدر ایردوآن نے اسی تناظر میں نیو یارک سے واپسی کے دوران اپنے انٹرویو میں کھل کر کہہ دیا کہ ترکی اپنے خلاف ممکنہ امریکی پابندیوں سے خوف زدہ نہیں ہے۔
Published: undefined
اس سلسلے میں ترکی جیسے امریکا کے اتحادی ممالک کے لیے کسی خصوصی رعایت سے متعلق ایران کے لیے خصوصی امریکی مندوب برائن ہُک نے رواں ماہ کے اوائل میں ہی کہہ دیا تھا کہ ایرانی تیل خریدنے والے کسی بھی ملک کے لیے واشنگٹن کی طرف سے کوئی بھی خصوصی رعایت خارج از امکان ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined