خبریں

ایرانی اعلان کے بعد کشیدگی میں اضافہ

ایران کی طرف سے جوہری معاہدے کے برخلاف افزودہ یورینیم کے ذخائر میں اضافہ کرنے کے اعلان کے بعد امریکا نے ایک ہزار مزید فوجی خلیجی علاقے میں بھیجنے کا اعلان کر دیا ہے۔

ایرانی اعلان کے بعد کشیدگی میں اضافہ
ایرانی اعلان کے بعد کشیدگی میں اضافہ 

ایرانی حکام کی طرف سے پیر 17 جون کو اعلان کیا گیا کہ وہ آئندہ دس دنوں کے اندر اپنے یورینیم کے ذخائر میں اس حد سے اضافہ کر لیں گے جو عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے میں طے کی گئی ہیں۔ اس اعلان کے بعد اس جوہری معاہدے کو بچانے کی کوشش میں مصروف یورپی اقوام پر دباؤ مزید بڑھ گیا ہے جس سے امریکا ایک سال قبل یکطرفہ طور پر الگ ہو گیا تھا۔ واشنگٹن حکومت کا یہی فیصلہ امریکا اور تہران کے درمیان موجودہ تناؤ کی بنیادی وجہ بھی۔

Published: undefined

ایران کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ہی پینٹاگون کی طرف سے یہ کہا گیا کہ وہ ایک ہزار مزید فوجی مشرق وُسطیٰ بھیج رہا ہے تاکہ اس علاقے میں امریکی حکام کے بقول ایرانی خطرے سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی میں اضافہ کیا جا سکے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے پہلے ہی یورپ کو متنبہ کیا تھا کہ سات جولائی تک ایک نیا معاہدہ طے ہو جانا چاہیے ورنہ ایران اپنی یورینیم کی افزودگی میں اضافہ کر دے گا۔ ایرانی اٹامک انرجی کے ترجمان بہروز کمال وندی نے پیر کے روز کہا کہ ایران کی طرف سے یورینیم کی افزودگی کی شرح 20 فیصد تک کر دی جائے گی۔ یہ حد جوہری مقصد کے لیے درکار یورینیم سے محض ایک قدم دور ہے۔

Published: undefined

ایرانی اعلان کے بعد بظاہر یہی دکھائی دے رہا ہے کہ تہران حکومت نے دنیا پر اسی طرح زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کا فیصلہ کر لیا ہے جیسا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے خلاف اس کے تیل کی فروخت کا راستہ روک کر اور دیگر اقتصادی پابندیاں عائد کر کے ڈال رہے ہیں۔ یورپ ابھی تک اس امریکی دباؤ کے برخلاف ایران کی کچھ زیادہ مدد کرنے کے قابل نہیں ہو سکا۔

Published: undefined

مشرق وسطیٰ میں یہ تازہ صورتحال خلیج عمان میں گزشتہ ہفتے دو آئل ٹینکرز کو نشانہ بنائے جانے کے بعد پیدا ہوئی ہے۔ امریکا اور برطانیہ نے ان حملوں کی ذمہ داری ایران پر عائد کی ہے تاہم تہران نے اس سے کسی قسم کا تعلق ہونے کی تردید کی ہے۔

Published: undefined

ایرانی جوہری ایجنسی کے ترجمان کمال وندی نے پیر 17 جون کو مزید کہا کہ تہران کے خلاف پابندیوں کی صورتحال اگر برقرار رہی تو جوہری معاہدے پر عمدرآمد کا سلسلہ برقرار نہیں رہے گا۔ انہوں نے یورپی اقوام پر الزام عائد کیا کہ وہ محض وقت گزارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Published: undefined

ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی پیر 17 جون کو فرانس کے نئی سفیر کو تہران میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدے کے حوالے سے وقت ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined