خبریں

کویتی شاہی خاندان میں اختلافات، جابر کا وزیر اعظم بننے سے انکار

کویت کے حکمران خاندان میں پیدا ہونے والے شدید اختلافات کے بعد عبوری وزیر اعظم شیخ جابر المبارک نے دوبارہ ملک کا وزیر اعظم بننے سے انکار کر دیا۔ انہیں کویت کے امیر نے دوبارہ سربراہ حکومت نامزد کیا تھا

کویتی شاہی خاندان میں اختلافات، جابر کا وزیر اعظم بننے سے انکار
کویتی شاہی خاندان میں اختلافات، جابر کا وزیر اعظم بننے سے انکار 

کویت سٹی سے ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق کویتی وزیر اعظم شیخ جابر المبارک الصباح نے، جو 2011ء سے سربراہ حکومت کے عہدے پر فائز تھے، گ‍زشتہ ہفتے اپنا اور اپنی حکومت کا استعفیٰ 90 سالہ ملکی امیر شیخ صباح الاحمد الصباح کو پیش کر دیا تھا۔ اس کے بعد امیر الصباح نے آج پیر 18 نومبر کو پہلے تو اپنے بیٹے اور وزیر دفاع شیخ ناصر صباح الاحمد الصباح اور وزیر داخلہ شیخ خالد الجراح الصباح کو موجودہ عبوری حکومت میں ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا اور پھر ساتھ ہی مستعفی ہو جانے والے نگران وزیر اعظم شیخ جابر المبارک کو دوبارہ وزیر اعظم بھی نامزد کردیا۔

Published: undefined

اس پر شیخ جابر المبارک الصباح نے اپنی نامزدگی کے محض چند ہی گھنٹے بعد ایک بار پھر یہ عہدہ قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ اس سے قبل گزشتہ ہفتے ہی یہ بھی ہوا تھا کہ المبارک کی حکومت کے مستعفی ہو جانے کی وجہ ملکی پارلیمان میں چند اراکین کی طرف سے وزیر داخلہ کے خلاف پیش کی جانے والی ایک تحریک عدم اعتماد بنی تھی۔

Published: undefined

اختیارات کا مبینہ غلط استعمال

Published: undefined

اس پارلیمانی تحریک میں وزیر داخلہ پر اختیارات کے مبینہ غلط استعمال کا الزام بھی لگایا گیا تھا اور ساتھ ہی یہ بھی واضح ہو گیا تھا کہ تیل کی دولت سے مالا مال اس خلیجی عرب ریاست پر حکمران خاندان میں طاقت کی ایک باقاعدہ رسہ کشی شروع ہو چکی ہے۔ اس دوران وزیر دفاع اور وزیر داخلہ پر فوجی مقاصد کے لیے مختص کردہ سرکاری رقوم کے مبینہ غلط استعمال کے الزامات بھی لگائے گئے تھے۔

Published: undefined

کویتی امیر شیخ صباح الاحمد الصباح کو آج ہی ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب بھی کرنا تھا۔ دریں اثناء شیخ جابر المبارک کی طرف سے عبوری طور پر سربراہ حکومت کا عہدہ دوبارہ قبول کرنے سے انکار کے بعد امیر کو اپنے کسی اور شخصیت کو نیا وزیر اعظم نامزد کرنا ہو گا۔

Published: undefined

لیکن نئی ملکی حکومت آئندہ جو بھی بنائے، یہ بات واضح ہے کہ کویت کی تیل سے متعلق سرکاری پالیسی اس لیے نہیں بدلے گی کہ یہ حکمت عملی ملک کی سپریم پٹرولیم کونسل طے کرتی ہے۔ جہاں تک ملکی خارجہ پالیسی کا سوال ہے، تو وہ بھی اس لیے تبدیل نہیں ہو گی کہ اس کے نگران خود کویت کے امیر ہیں۔

Published: undefined

عام انتخابات اگلے برس

Published: undefined

کویت کا شمار خلیج کے علاقے میں امریکا کی اہم ترین اتحادی ریاستوں میں ہوتا ہے جہاں کا سیاسی نظام خلیجی ریاستوں کی چھ رکنی تعاون کونسل یا جی سی سی میں مقابلتاﹰ سب سے زیادہ جمہوریت نواز سمجھا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ ملکی پارلیمان قانون سازی بھی کر سکتی ہے اور حکومتی وزراء سے جواب طلبی بھی کر سکتی ہے۔ کویت میں معمول کے مطابق اگلے پارلیمانی انتخابات آئندہ برس ہونا ہیں۔

Published: undefined

کویت میں موجودہ سیاسی بحران اس لیے بھی باعث تشویش ہے کہ حکمران شاہی خاندان میں داخلی اختلافات اور طاقت کی جنگ اب پارلیمان سے باہر بھی دیکھی جانے لگی ہے۔ اس جنگ کا کیا نتیجہ نکلے گا، اس بارے میں یقین سے کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا۔

Published: undefined

جابر المبارک الصباح کا امیر کے نام خط

Published: undefined

کویت کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق شیخ جابر المبارک الصباح اب دوبارہ وزیر اعظم نہیں بننا چاہتے۔ انہوں نے آج ہی امیر کویت کے نام لکھے گئے اپنے ایک خط میں کہا، ''میں بطور نامزد وزیر اعظم اپنی دوبارہ نامزدگی کو مسترد کرتا ہوں اور مطالبہ کرتا ہوں کہ اس انکار کو قبول کیا جائے۔‘‘ المبارک نے اپنے انکار کی ایک وجہ اپنے خلاف سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی کردار کشی کی مہم بھی بتائی۔

Published: undefined

اس ملک میں حکمران شخصیات کے خلاف کرپشن کے الزامات کے تناظر میں اسی مہینے کویت سٹی میں ملکی پارلیمان کے باہر عوامی مظاہرے بھی دیکھنے میں آئے تھے اور اس رسہ کشی پر سوشل میڈیا پر بھی شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • ’بی جے پی نے نوجوانوں کو دھوکہ دیا‘، کانگریس امیدوار آنند شرما نے کانگڑا میں کی انتخابی مہم کی شروعات

  • ,
  • لوک سبھا انتخاب 2024: ’زمین پر حالات بدل رہے ہیں...‘، جگنیش میوانی سے امئے تروڈکر کا انٹرویو