کووڈ ویکسین، تصویر آئی اے این ایس
کورونا وائرس انفیکشن کو پوری دنیا کے ماہرین حالیہ دہائیوں میں صحت سے متعلق آئی سب سے بڑی آفت تصور کرتے ہیں۔ 2019 کے اخیر سے شروع ہوئے وبائی مرض نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو اپنی زد میں لے لیا تھا۔ اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق پوری دنیا میں 70.47 کروڑ سے زیادہ لوگ آفیشیل طور پر وائرس کی زد میں آ چکے ہیں، جبکہ 70 لاکھ سے زائد لوگوں کی کورونا انفیکشن کے سبب موت ہو چکی ہے۔ 2020 سے لے کر 2022 تک لاک ڈاؤن، ماسک، سوشل ڈسٹنسنگ جیسے الفاظ ہماری روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن گئے تھے۔ حالانکہ سائنسدانوں نے جس تیزی سے ویکسین تیار کی اس نے حالات میں تیزی سے بہتری لانے میں کافی مدد کی۔
Published: undefined
کئی مطالعوں میں یہ ثابت ہوا کہ کووڈ ویکسین نے نہ صرف انفیکشن کے سنگین اثرات کو ختم کیا بلکہ لاکھوں زندگیاں بھی بچائیں۔ حالیہ سالوں میں عالمی ادارۂ صحت اور صحت کے مختلف محکموں نے کووڈ کو موسمی وائرس کی طرح ماننا شروع کر دیا ہے۔ یعنی جس طرح ہر فلو یا انفلوئنزا کے ٹیکے لگائے جاتے ہیں، ویسے ہی کووڈ ویکسین کی بھی سالانہ ڈوز کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ خصوصی طور پر 65 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو ہر سال کووڈ کے بوسٹر ٹیکے دیے جانے چاہئیں تاکہ ان کی قوت مدافعت کو نئے ویرینٹس کے خلاف مضبوط بنایا جا سکے۔
Published: undefined
اب کورونا ویکسین کے حوالے سے نئی گائیڈلائن سامنے آئی ہے، جس میں سائنسدانوں نے بڑا یو-ٹرن لیا ہے۔ سنٹر فار ڈیزیز کنڑول اینڈ پری وینشن (سی ڈی سی) نے اپنی نئی گائیڈلائن میں تمام لوگوں کے لیے کووڈ-19 کا ٹیکہ لگانے سے متعلق لازمیت کی سفارش پر روک لگا دی ہے۔ ویکسین ایڈوائزری ماہرین کے ایک گروپ نے حالیہ گائیڈلائن میں کہا ہے کہ اب تمام لوگوں کے لیے کووڈ-19 کے ٹیکے ضروری نہیں ہیں، یہ لوگوں کے اوپر منحصر ہے کہ وہ ٹیکہ لگوانا چاہتے ہیں یا نہیں۔ سی ڈی سی نے کہا کہ ہم نے مشیروں کی سفارشیں قبول کر لی ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ اب سالانہ ٹیکے تمام لوگوں کے لیے ضروری نہیں ہیں۔ امریکی صحت کے افسران نے متعدی امراض کے ماہرین کی سفارشوں کی بنیاد پر 6 ماہ اور اس سے زائد کے تمام لوگوں کے لیے سالانہ کووڈ-19 بوسٹر کی سفارش کی تھی۔ اس کا مقصد کورونا وائرس میں مسلسل ہو رہے میوٹیشن کے خلاف لوگوں کی قوت مدافعت کو مضبوط کرنا تھا۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ جیسے جیسے کووڈ-19 وبائی مرض میں کمی آئی، ماہرین نے ہر سال ٹیکے کی سفارشوں کو 65 سال اور اس سے زائد عمر کے لوگوں تک محدود کر دیا تھا، جن کے اسپتال میں داخل ہونے یا موت کا خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے۔ اب سالانہ ٹیکہ کاری کو مکمل طور سے لوگوں پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ 6 اکتوبر کو ایک بیان میں صحت اور انسانی خدمات کے ڈپٹی سکریٹری جم او نیل کہتے ہیں کہ ’’یہ کہنا کہ کورونا اب مکمل طور سے ختم ہو گیا ہے یہ درست نہیں ہے، حالانکہ اب تمام لوگوں کو اس کی سالانہ ضرورت بھی نظر نہیں آتی ہے۔ زیادہ خطرہ والے گروپ کے لوگ اپنے ڈاکٹر کے مشورہ پر ویکسینیشن کرا سکتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined